• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

آصف زرداری 6 بلٹ پروف گاڑیوں اور ہزاروں ایکڑ اراضی کے مالک

شائع June 20, 2018

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری 6 بلٹ پروف لگژری گاڑیوں، دبئی میں ہزاروں ایکڑ پر مشتمل پراپرٹی اور زرعی اراضی کے مالک ہیں۔

کاغذات نامزدگی کے ساتھ منسلک اثاثہ جات کی تفصیلات کے مطابق آصف علی زرداری کو اسلحہ، گھوڑے اور لائیو اسٹاک کا شوق ہے جس پر انہوں نے اربوں روپے خرچ کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ‘نگراں وزیراعظم، وزراء اعلیٰ اپنے اثاثہ جات کی تفصیلات جمع کرائیں گے‘

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو فراہم کردہ تفصیلات کی رو سے آصف علی زرداری کے پاس متحدہ عرب امارات کا اقامہ بھی ہے اور پاکستان میں ایک درجن سے زائد پراپرٹی کے مالک ہیں جبکہ مقتول بے نظیر بھٹو کی 5 پراپرٹیز میں شیئرز بھی ہیں۔

واضح رہے کہ سیاسی حریفوں اور بعض میڈیا میں دعویٰ کیا گیا کہ آصف علی زرداری فرانس، دبئی اور برطانیہ میں محلات کے مالک ہیں۔

دوسری جانب پی پی پی کے رہنما کی جانب سے ظاہر کردہ اثاثہ جات میں بتایا گیا کہ وہ بیرون ملک دبئی میں الصفا میں ایک خالی پلاٹ کے مالک ہیں جو 10 کروڑ روپے میں خریدا گیا تھا۔

آصف علی زرداری کے اثاثوں کی کل مالیت 75 کروڑ 86 لاکھ روپے بنتی ہے جس میں آدھی جائیداد کے مالک ان کے بیٹے بلاول بھٹو زرداری ہیں۔

مزید پڑھیں: گرفتار کھرب پتی شہزادے کے دنیا بھر میں موجود اثاثوں کی تفصیلات

پی پی پی کے شریک چیئرمین کے پاس 3 ٹویوٹا لینڈ کروزر، 2 بی ایم ڈبلیو اور ایک ٹویوٹا لیکسس ہے اور تمام مذکورہ گاڑیاں بلٹ پروف ہیں۔

اثاثہ جات کی تفصیلات کے مطابق لاتعداد گھوڑوں اور کیٹل کی کل ملکیت 9 کروڑ روپے جبکہ ان کے پاس موجود اسلحہ کی قمیت 1 کروڑ 60 لاکھ روپے بتائی گئی۔

آصف علی زرداری نے بتایا کہ انہوں نے 1 کروڑ 29 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری ‘لینڈ مارکس’ میں کی ہے جبکہ 8 لاکھ 90 ہزار روپے کی سرمایہ کاری آصف اپارٹمنٹ (ہما ہائیٹس) میں کی۔

انہوں نے کاغذات نامزدگی میں بتایا کہ وہ پاکستان سے باہر کسی بزنس کے مالک نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس: شریک ملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی

سابق صدر کے مطابق زرداری گروپ (پرائیوٹ) لمیٹڈ اور پارک لین ای اسٹیٹ (پرائیوٹ) لمیٹڈ میں صرف 10 لاکھ 7 ہزار روپے کی سرمایہ کی ہے جبکہ زرداری گروپ کو 45 لاکھ روپے ادھار دیئے ہیں۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ ان کے پاس 20 کروڑ 90 لاکھ روپے نقدی موجود ہیں جبکہ سلک بینک میں 8 کروڑ 97 لاکھ روپے اور سندھ بینک لاڑکانہ برانچ میں 1 ہزار روپے جمع ہیں۔

آصف علی زرداری کے پاس کلفٹن میں 2 پراپرٹی ہے جس کی مالیت 11 کروڑ 15 لاکھ روپے بتائی گئی جبکہ ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی کراچی میں 2 ہزار گز کا بنگلہ 8 لاکھ 50 ہزار روپے میں خریدا گیا اور نواب شاہ میں ایک گھر ہے جس کی قیمت 2 کروڑ 25 لاکھ روپے ہے۔

مزید پڑھیں: اثاثہ جات ریفرنس: پاناما جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء بطور گواہ پیش

نواب شاہ، لاڑکانہ، ٹنڈوالہیار میں زرعی زمین کے مالک ہیں جبکہ نواب شاہ، ماتلی، بدین، ٹنڈوالہیار میں مجموعی طور پر تقریباً 7 ہزار 400 ایکڑ زرعی اراضی لیز پر حاصل کی گئی ہے۔

اپنے والد کی طرح پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی ارب پتی ہیں جن کی پاکستان اور بیرون ملک درجن بھر پراپرٹیز ہے اور دبئی اور برطانیہ میں سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے فراہم کردہ اثاثہ جات تفصیلات میں بتایا گیا کہ ان کے پاس 5 کروڑ روپے نقد موجود ہیں جبکہ بینک اکاؤنٹس میں 1 کروڑ 38 لاکھ روپے جمع ہیں تاہم ان کے پاس کوئی گاڑی نہیں۔

بلاول بھٹو زرداری کے پاس متحدہ عرب امارات کے 2 اقامے موجود ہیں جبکہ کلفٹن، کراچی بلاول ہاؤس کی ملکیت 30 لاکھ روپے بتائی گئی۔ ان کے پاس دبئی میں ویلاز ہیں جو ایک انہیں بطور تحفہ ملا جبکہ ایک کے مالک ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نگراں وزیر اعظم، وزیراعلیٰ پنجاب کے اثاثوں کی تفصیلات جاری

اثاثہ جات کی تفصیلات میں بتایا گیا کہ بلاول بھٹو زرداری کے پاس ملک بھر میں مجموعی طور پر 20 رہائشی، کمرشل اور زرعی پراپرٹی ہیں جو بیشتر ان کے والدین، دادا اور دیگر کی جانب سے تحفے میں دی گئی۔

اس کے علاوہ بلاول بھٹو زرداری کے پاس ان کی والدہ کی جانب سے تفویض کردہ 12 لاکھ روپے کے بانڈز ہیں جبکہ زرداری گروپ اور پارک لین ای اسیٹ میں 11 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔

دبئی میں 22 اور برطانیہ میں ایک سرمایہ کاری کی گئی جو زیادہ تر ان کی والدہ نے تحفے میں دی۔

ان کے پاس 30 لاکھ روپے مالیت کا اسلحہ جبکہ فرنیچر اور دیگر روز مرہ کے استعمال کی چیزوں کی مالیت 30 لاکھ روپے بتائی گئی۔


یہ خبر 20 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

Rizwan Jun 20, 2018 11:05am
اچھا ہے کچھ تو ریکارڈ پر آیا، باقی اور بھی آ جائے گا جلد ہی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024