بٹ کوائن کے استعمال سے انٹرنیٹ کو خطرہ
زیورخ: بین الاقوامی سیٹلمنٹ بینک (بی آئی ایس) نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ ڈیجیٹل کرنسیز بشمول بٹ کوائن، کی نمو کا سلسلہ یونہی جاری رہا تو انٹرنیٹ پر اس کا حد سے زیادہ غلبہ ہو جائے گا۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مرکزی بینکوں کا مرکزی مالیاتی ادارے بی آئی ایس نے اپنی ویب سائٹ پر 24 صفحات پر مشتمل رپورٹ شائع کی جس میں خبردار کیا گیا کہ کرپٹو کرنسی اس طرح قابلِ اعتبار نہیں جس طرح مروجہ کرنسی ہے۔
خیال رہے کہ مرکزی بینک کی جانب سے کرنسی کے اجرا کے برعکس ورچوئل کرنسی بینکس میں موجود کمپیوٹرز کے پیچیدہ لاگرتھم کے تحت بنائی جاتی ہے اور آزادانہ طریقے سے آن لائن تجارت میں استعمال بھی کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا بِٹ کوائن اور کرپٹو کرنسیاں پیسے کا مستقبل ہیں؟
اس کے علاوہ روایتی کرنسی اور ڈیجیٹل کرنسی میں ایک بڑا فرق یہ بھی ہے کہ اس کی تعداد 2 کروڑ 10 لاکھ سے تجاوز نہیں کرسکتی، اور فی الحال ایک کروڑ 70 لاکھ بٹ کوائن مارکیٹ میں گردش کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ دسمبر 2017 میں چند روپے مالیت کے بٹ کوائن کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ ہوا اور بٹ کوائن کی قیمت 19 ہزار 5 سو ڈالر تک پہنچ گئی، اس اضافے نے سرمایہ کاروں کو اربوں پتی بنادیا۔
اس حوالے سے بی آئی ایس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر فرض کرلیا جائے کہ کسی ملک کی مکمل آبادی ڈیجیٹل کرنسی جیسا کہ بٹ کوائن کا استعمال کرنے لگ جائے، تو چند دنوں میں ہی روایتی اسمارٹ فون سے استعمال ہونے والے کھاتے گنجائش سے کہیں زیادہ بھر جائیں گے، جبکہ ایک عام ذاتی کمپیوٹر کے کھاتے کی گنجائش ختم ہونے میں ایک ہفتہ اور کسی انٹرنیٹ سرور کی گنجائش ختم ہونے میں مہینے لگیں گے۔
مزید پڑھیں: بِٹ کوائن کیا ہے، اور کیا آپ کو یہ خریدنا چاہیے؟
رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ معاملہ گنجائش کی صلاحیت سے بڑھ کر پروسیسنگ کی صلاحیت کا ہے اور صرف سپر کمپیوٹر کے ذریعے ہی آنے والی ٹرانزیکشن کی توثیق کی جاسکتی ہے۔
اس کے علاوہ اس سے منسلک مواصلاتی رابطوں کے حجم کے باعث انٹرنیٹ رک سکتا ہے، بی آئی اسی کا کہنا ہے کہ اس کرنسی پر مکمل اعتماد کرنا مشکل ہے جبکہ اس سے قبل بی آئی ایس نے کرنسی میں دھوکہ دہی کے خطرے سے بھی خبردار کیا تھا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مروجہ ادائیگی کے نظام میں جب کسی فرد کی جانب سے ادائیگی کی جاتی ہے تو قومی ادائیگی کے نظام سے ہوتا ہوا یہ مرکزی بینک سے جا ملتا ہے، جسے منسوخ کیا جانا ممکن نہیں، جبکہ اس کے برعکس بغیر اجازت رائج کرپٹو کرنسی انفرادی ادائیگی کی ضمانت نہیں دیتی۔
یہ بھی پڑھیں: بٹ کوائن کی قیمت میں 10 ہزار ڈالر کی کمی
اس کے ساتھ بی آئی ایس نے اس قسم کی کرنسی مثلاً بٹ کوائن کی غیر مستحکم مالیت کی بھی نشاندہی کی، جس کی وجہ یہ ہے کہ اس قسم کی کرنسی کے اجرا اور اس کو مستحکم رکھنے کے لیے کوئی مرکزی ادارہ موجود نہیں۔
بی آئی ایس کی رپورٹ میں کرپٹو کرنسیز کے استعمال پر خاص طور پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو سرمایہ فراہم کرنے کے حوالے سے طویل مدتی ریگولیٹری کے قیام پر زور دیا گیا۔
اس رپورٹ میں ’سلک روڈ‘ نامی بلیک مارکیٹ میں منشیات کی خرید و فرخت کے لیے خریداروں کی معلومات خفیہ رکھتے ہوئے ڈیجیٹل کرنسی کے استعمال کی بھی نشاندہی کی، واضح رہے کہ سلک روڈ نامی مارکیٹ ’ڈارک ویب‘ کے تحت کام کررہی تھی اور امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کی جانب سے اسے 2013 میں بند کردیا گیا تھا۔
یہ خبر 19 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔