بال ٹیمپرنگ کا الزام، سری لنکن ٹیم کا میدان میں آنے سے انکار
سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے درمیان جاری سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ کے تیسرے دن بال ٹیمپرنگ کا تنازع کھڑا ہو گیا جس کے سبب سری لنکن ٹیم نے میدان میں آنے سے انکار کردیا۔
سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے درمیان سینٹ لوشیا میں جاری سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ میں سری لنکن ٹیم پہلی اننگز میں 253 رنز بنا کر ڈھیر ہو گئی جس کے جواب میں ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ دوسرے دن 2 وکٹوں کے نقصان پر 118 رنز بنائے تھے۔
میچ کے تیسرے دن کی صبح ہی اس وقت تنازع کھڑا ہو گیا جب امپائرز نے سری لنکن ٹیم کی مبینہ بال ٹیمپرنگ کا نوٹس لیتے ہوئے گیند تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔
تاہم سری لنکن ٹیم کو امپائرز کا یہ فیصلہ ایک آنکھ نہ بھایا اور انہوں نے امپائرز کے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے فیلڈ کے لیے میدان میں آںے سے انکار کردیا۔
رپورٹس کے مطابق امپائرز علیم ڈار اور ای این گولڈ سری لنکن ٹیم کی جانب سے میچ کے دوسرے دن کی شام گیند کو چمکانے کے طریقہ کار اور گیند کی ساخت سے خوش نہ تھے لہٰذا انہوں نے گیند کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔
گزشتہ دو روز کی نسبت سینٹ لوشیا میں میچ کے تیسرے دن موسم کھیل کے لیے بہترین تھا اور سورج پوری آب و تاب کے ساتھ چمک رہا تھا لیکن اس تنازع کی وجہ سے دن کے پہلے گھنٹے کھیل ممکن نہ ہو سکا۔
سری لنکن کپتان دنیش چندیمل کی جانب سے ٹیم میدان میں اتارنے سے انکار کے بعد میچ ریفری جواگل سری ناتھ کو صورتحال قابو میں لانے کے لیے میدان میں آنا پڑا اور انہوں نے سری لنکن کوچ ہتھورو سنگھے سے کافی دیر تک بات کرنے کے بعد معاملہ سلجھایا جس کے بعد مہمان ٹیم میدان میں آںے پر رضامند ہو گئی۔
اس موقع پر امپائرز نے بلے بازوں کی مشاورت سے گیند تبدیل کرنے کے بعد سری لنکا پر 5 رن کی پینالٹی عائد کردی اور یوں ویسٹ انڈیز کے اسکور میں اضافی 5رنز جوڑ دیے گئے۔
لیکن میدان میں آںے کے بعد ایک مرتبہ پھر سری لنکن کھلاڑی میچ کھیلنے میں ہچکچاہٹ کا شکار نظر آتے تھے اور میچ ایک مرتبہ پھر شروع نہ ہو سکا۔
رپورٹس کے مطابق سری لنکن کھلاڑی بال ٹیمپرنگ کے الزام کے ساتھ میچ شروع کرنے کے خلاف تھے اور اکثر کھلاڑی واپس پویلین لوٹنے کو ترجیح دے رہے تھے لیکن سری لنکن ٹیم مینجمنٹ اور میچ ریفری کی مداخلت کے بعد میچ دوبارہ شروع ہو گیا۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے تصدیق کی کہ امپائرز نے گیند کو تبدیل کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز کو پینالٹی کی مد میں ملنے والے 5 رنز ایوارڈ کر دیے ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی ٹیم نے بال ٹیمپرنگ الزامات کے بعد میدان میں آنے سے انکار کیا ہو بلکہ 2006 میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان اوول ٹیسٹ میچ میں پاکستان ٹیم پر اسی طرح کے الزامات کے بعد اس وقت کے پاکستانی ٹیم کے کپتان انضمام الحق نے ٹیم میدان میں لانے سے انکار کردیا تھا۔
اس وقت میچ کے امپائر ڈیرل ہیئر اور بلی ڈوکٹروو نے پاکستان ٹیم کی جانب سے میدان میں آںے سے انکار کے بعد میچ کو فورفیٹ کردیا تھا جو اب تک کرکٹ کی تاریخ کا واحد میچ ہے جسے فورفیٹ کیا گیا اور انگلینڈ کو میچ کا فاتح قرار دیا گیا۔
البتہ بعد میں پاکستان کی اپیل پر اس میچ کے فیصلے کو تبدیل کرتے ہوئے ڈرا تصور کیا گیا تھا۔
چند ماہ قبل آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان میچ میں آسٹریلین ٹیم بال ٹیمرپنگ کی مرتکب قرار پائی تھی جس کا بعد میں آسٹریلیا نے اقرار بھی کر لیا تھا۔
کرکٹ آسٹریلیا نے بال ٹیمپرنگ کے مرتکب کھلاڑیوں کے خلاف سخت فیصلہ کرتے ہوئے کپتان اسٹیون اسمتھ اور ڈیوڈ وارنر پر ایک سال کی پابندی عائد کردی تھی جبکہ کیمرون بین کرافٹ پر بھی پابندی عائد کی تھی۔