• KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am

کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، واقعات کی بڑے پیمانے پر تحقیقات کا مطالبہ

شائع June 14, 2018

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے سربراہ زید رعد الحسین نے کشمیر میں ہراساں کرنے کے واقعات کی بڑے پیمانے پر تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کے سربراہ زید رعد الحسین کی جانب سے کہا گیا کہ کشمیر میں ہونے والے واقعات کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی جانب سے پہلی مرتبہ متنازع علاقے کشمیر میں بھارت اور پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر رپورٹ جاری کی گئی۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو تمام فورمز پراٹھانے کا فیصلہ

زید رعد الحسین کا کہنا تھا کہ ’ وہ انسانی حقوق کونسل پر زور دیں گے کہ وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات پر ایک جامع بین الاقوامی تحقیقات کرنے والے کمیشن آف انکوائری ( سی او آئی) قائم کرنے پر غور کرے‘۔

یاد رہے کہ سی او آئی اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطح تحقیقات میں سے ایک ہے جو عام طور پر بڑے بحرانوں کی تحقیقات کرتا ہے۔

واضح رہے کہ انسانی حقوق کی جانب سے جاری رپورٹ میں کشمیر میں سیکیورٹی فورسز کی جانب کی جانے والی خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالی گئی۔

اس کے علاوہ رپورٹ میں کہا گیا کہ جولائی 2016 میں بھارت کی جانب سے 22 سالہ حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کو قتل کیے جانے کے بعد زید رعد الحسین نے دونوں ممالک کی حکومتوں کے نمائندوں سے ملاقات کی تھی۔

اقوام متحدہ کی جانب سے کہا گیا کہ برہان وانی کی موت کے بعد ہونے والے ’بڑے اور بے مثال‘ مظاہروں پر تحفظات کا اظہار کیا گیا اور کشمیر میں ’غیر مشروط‘ رسائی کا مطالبہ کیا گیا لیکن کوئی حکومت اس پر راضی نہیں ہوئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ انسانی حقوق کے دفتر نے اس خطے کی ریموٹ نگرانی کا آغاز کیا اور جنوری 2016 سے رواں سال اپریل تک ہونے والے مبینہ واقعات پر ایک رپورٹ تیار کی گئی۔

اس رپورٹ میں اصل توجہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر پر مرکوز کی گئی، جس میں بھارتی فوج پر الزام لگاتے ہوئے اسے 145 افراد کے غیر قانونی قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا، اس کے علاوہ اسی عرصے میں عسکریت پسند گروپوں کی جانب سے 20 افراد کو قتل کیا گیا۔

اس بارے میں زید رعد الحسین کا کہنا تھا کہ ’ یہ ضروری ہے کہ بھارتی حکام کشمیر میں سیکیورٹی فورسز کی طرف سے طاقت کے زیادہ استعمال کی متعدد مثالوں کی تکرار سے بچنے کے لیے فوری اقدامات کریں‘۔

یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر پر دنیا وہی سنتی ہے جو بھارت کہتا ہے، نجم الدین شیخ

دوسری جانب آزاد جموں اور کشمیر ( اے جے کے ) کے حوالے سے رپورٹ میں ’ بڑی تعداد میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ‘ کی نشاندہی کی گئی لیکن بتایا گیا کہ یہ خلاف ورزیاں ’ مختلف پیمانے اور یہ زیادہ ترکیبی نوعیت کی ہیں‘۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ’آزاد کشمیر میں آزادی اظہار رائے پر پابندیاں ہیں اور اسمبلی کے لیے یہ مشکل ہے کہ وہ آزاد کشمیر میں صورتحال کے بارے میں معلومات حاصل کرسکے‘۔

اقوام متحدہ کی جانب سے کہا گیا کہ ’ پاکستان کو پرامن سیاسی اور سماجی سرگرمیوں میں مصروف لوگوں اور اختلافات رکھنے والوں کو پریشان کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے انسداد دہشت گردی قانون کے غلط استعمال کو ختم کرنا چاہیے‘۔

پاکستان کا ردعمل

ادھرپاکستان کی جانب سے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر اقوام متحدہ کی جاری کردہ رپورٹ پر ردعمل سامنے آگیا۔

پاکستان کی جانب سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بین الاقوامی تحقیقات کے لیے کمیشن آف انکوائری بنانے کی تجویز کا خیر مقدم کیا گیا۔

پاکستان کی جانب سے کہا گیا کہ انسانی حقوق کے ادارے کی رپورٹ میں اصل توجہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر پر مرکوز کرنا اور وہاں بھارتی فوج کی جانب سے قتل، بدسلوکی اور دیگر واقعات کے بارے میں بتانا عالمی برادری کے سامنے اٹھائے گئے پاکستانی موقف کی تائید ہے۔

اسی طرح آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں انسانی حقوق سے متعلق حوالوں کو جھوٹ کی شکل دے کر کسی بھی طرح بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں ایک منظم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مساوی قرار نہیں دیا جاسکتا۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024