• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

تحریک انصاف نے انتخابی امیدواروں کا اعلان کردیا

شائع June 9, 2018

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے امیدواروں کے ناموں کا حتمی اعلان کردیا۔

واضح رہے کہ تجویز کردہ ناموں میں زیادہ تر وہ افراد شامل ہیں جو حال ہی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) یا پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) چھوڑ کر تحریک انصاف میں شامل ہوئے۔

اب تک پارٹی نے قومی اسمبلی کی 272 نشستوں کے لیے 173 امیدواروں جبکہ صوبائی اسمبلی کی 427 نسشتوں کے لیے 290 امیدواروں کا اعلان کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: پی ٹی آئی کارکنوں کا انصاف ہاوس میں احتجاج، توڑ پھوڑ

پی ٹی آئی کی جانب سے زیادہ تر نئے امیدواروں کا چناؤ کرنے پر پارٹی کے دیرینہ کارکنان اور رہنماؤں میں بے چینی پائی جاتی ہے، جس کے باعث چیئرمین عمران خان کی جانب سے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا گیا جس میں کارکنان کو یہ باور کرایا گیا ہے کہ ’پارٹی ٹکٹ ہی سب کچھ نہیں ہوتا‘۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پارٹی کے سربراہ عمران خان خود 5 حلقوں سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر انتخاب لڑرہے ہیں، جس میں این اے-53 اسلام آباد، این اے-35 بنوں، این اے 95-میانوالی، این اے-131 لاہور، اور این اے-243 کراچی شامل ہیں۔

اس مرتبہ عمران خان نے اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے اسلام آباد اور کراچی سے انتخابات میں حصہ لینے جبکہ راولپنڈی سے انتخاب نہ لڑنے کا فیصلہ کیا جہاں گزشتہ 2013 کے عام انتخابات مین حلقہ این اے-56 سے انہیں کامیابی ملی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پارٹی قائدین کا ایک سے زائد حلقوں سے انتخابی معرکے میں حصہ لینے کا فیصلہ

اس ضمن میں خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی کے لیے تقریباً 90 فیصد ٹکٹ دیے گئے ہیں، جہاں کل 99 نشستوں کے لیے 81 امیدوار میدان میں اتریں گے، جبکہ پنجاب اسمبلی کی 297 نشستوں کے لیے 186 ٹکٹس، بلوچستان کی 51 نشستوں کے لیے 23 ٹکٹس اور سندھ اسمبلی کی 130 نشستوں کے لیے محض 21 ٹکٹس دیے گئے۔

پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری کے مطابق ٹکٹ دینے کا یہ پہلا مرحلہ تھا، چنانچہ باقی قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے ٹکٹ دینے کا اعلان 13 جون کو کیا جائے گا۔

پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی اپنے آبائی حلقے این اے-156 جبکہ فواد چوہدری این اے 67 جہلم سے انتخابات میں حصہ لیں گے، جبکہ سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کو حلقہ این اے-25 نوشہرہ اور مراد سعید کو این اے-4 سوات کا ٹکٹ دیا گیا۔

مزید پڑھیں: انتخابات 2018: سیاسی جماعتیں ٹکٹ کی تقسیم پر اندرونی اختلافات کا شکار

اسی طرح عبدالعلیم خان کو این اے-129 لاہور کا ٹکٹ دیا گیا، جہاں انہیں گزشتہ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی، غلام سرادر خان کو قومی اسمبلی کی دو نشستوں این اے-59 اٹک اور این اے-63 کا ٹکٹ جاری کیا گیا، جبکہ پی ٹی آئی کے بانی اراکین میں سے ایک عامرمحمود کیانی کو این اے-61 راولپنڈی کا ٹکٹ دیا گیا۔

ڈاکٹر یاسمین راشد جنہیں ضمنی انتخاب میں کلثوم نواز کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، این اے-125 سے انتخاب میں حصہ لیں گی جبکہ اعجاز چوہدری این اے-133 سے کھڑے ہوں گے۔

پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما شفقت محمود نے این اے-130 لاہور کے لیے پارٹی ٹکٹ حاصل کیا جبکہ گزشتہ انتخابات میں وہ این اے-126 سے کامیاب ہوئے تھے جو مسلم لیگ (ن) کا گڑھ سمجھا جاتا تھا۔ جبکہ پی ٹی آئی کے ڈپٹی سیکریٹری سابق وزیر دفاع کے خلاف حلقہ این اے-73 سیالکوٹ سے میدان میں اتریں گے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے اسلام آباد سے الیکشن لڑنے کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیئے

اس کے علاوہ جن اہم رہنماؤں کو ٹکٹ دیے گئے ان میں عمر ایوب خان، عثمان خان ترکئی، طاہر صادق، ابرارالحق، نذر محمد گوندل، ندیم افضل گوندل، اسحاق خاکوانی، سردار طالب نکئی، رضا حیات ہیراج اور احمد یار ہیراج شامل ہیں۔

تحریک انصاف کے کچھ مرکزی رہنما انتخابات میں حصہ لینے کے لیے پارٹی ٹکٹ سے محروم رہے جن میں سابق صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی، سابق رکن قومی اسمبلی علی محمد خان، فردوس عاشق اعوان، اور شہریار آفریدی شامل ہیں۔

اس ضمن میں جاری کیے گئے بیان میں عممران خان کا کہنا تھا کہ وہ افراد جنہیں پارٹی ٹکٹ نہیں مل سکے انہیں مایوس نہیں ہونا چاہیے، پارٹی ٹکٹ ہی سب کچھ نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں: تحریکِ انصاف کے 2 مہنگے فیصلے

ان کا مزید کہنا تھا کہ پارلیمانی بورڈ نے امیدواروں کا اعلان کردیا یہ ایک مشکل مرحلہ تھا، کیوں کہ تقریباً 4500 امیدواروں میں سے چناؤ کرنا تھا۔

اپنے پیغام میں ان کا مزید کہنا تھا جن لوگوں کو ٹکٹ نہیں ملا وہ مایوس نہ ہوں اور اپنی پوری توجہ آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی کو کامیاب کرانے پر دیں۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 9 جون 2018 کو شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024