صحافی اسد کھرل پر نامعلوم افراد کا حملہ، چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا
لاہور: نجی نیوز چینل بول سے تعلق رکھنے والے صحافی اسد کھرل پر نامعلوم افراد نے بد ترین تشدد کیا اور انہیں زخمی حالت میں چھوڑ پر فرار ہوگئے۔
سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) کنٹونمنٹ ڈویژن بلال ظفر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اسد کھرل کی گاڑی کو نقاب پوش حملہ آوروں نے روکا اور انہیں گاڑی سے اتار کر تشدد کا نشانہ بنایا۔
واقع کے بعد صحافی اسد کھرل کو زخمی حالت میں سروسز ہسپتال لے جایا گیا جہاں انہیں طبی امداد دی گئی۔
پاکستان کی صحافی برادری نے اسد کھرل پر ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے ایک بزدلانہ کارروائی قرار دیا۔
مزید پڑھیں: صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ممالک میں پاکستان کا 139واں نمبر
معروف صحافی حامد میر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ’آپ کو صحافی کے نظریات سے اختلاف ہوسکتا ہے اور آپ اس پر تنقید بھی کر سکتے ہو، لیکن کسی بھی صحافی یا پُر امن شہری پر حملہ کرنے کا حق کسی کو حاصل نہیں ہے،۔
حامد میر کا مزید کہنا تھا کہ اسد کھرل کے جسم پر واضح ہونے والے زخم آزادی اظہارِ رائے پر زخموں کے عکاس ہیں۔
صحافی نسیم زہرہ نے اسد کھرل پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے حملہ آوروں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
What the hell is happening ??? Just saw this pretty bloody attack on Asad Kharal. Totally condemnable. Catch attackers #& kidnappers fast https://t.co/lHtZb1Ehgj
— Nasim Zehra (@NasimZehra) June 5, 2018
اس کے علاوہ صحافی وسیم عباس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان میں کسی بھی صحافی پر ہونے والا حملہ قابلِ مذمت ہے۔
Stay safe Asad Kharal..attack on any journalist is condemned..#FreedomOfSpeech https://t.co/BTCFN2VQOv
— Waseem Abbasi (@Wabbasi007) June 5, 2018
بعدِ ازاں چیف جسٹس میاں ثاقت نثار نے صحافی اسد کھرل پر ہونے والے حملے کا نوٹس لے لیا۔
یاد رہے کہ رواں برس اپریل میں رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پاکستانی میڈیا جنوبی ایشیا میں سب سے متحرک میڈیا ہے۔
ایک علیحدہ واقعے کے حوالے سے پولیس نے تصدیق کی کہ سماجی کارکن گل بخاری کو 5 جون کو اغوا کرلیا گیا تھا، تاہم ان کے اہلِ خانہ نے تصدیق کی کہ سماجی کارکن گزشتہ رات بحفاظت گھر پہپنچ گئیں۔
تبصرے (1) بند ہیں