• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

افتخار چوہدری بدسلوکی کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ بحال

شائع June 6, 2018

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے ساتھ بدسلوکی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھنے کی ہدایت کردی۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 5 رکنی بینچ نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف بدسلوکی کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران عدالت نے اسلام آباد کے سابق انسپیکٹر جنرل (آئی جی) پولیس چوہدری افتخار سمیت 7 افسران کی جانب سے دائر کی گئی اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھنے کا حکم دیا۔

یاد رہے کہ 15 مئی کو جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ہدایت دی تھی کہ توہینِ عدالت کے تمام ملزمان کی انٹرا کورٹ اپیل سنانے کے وقت عدالت میں موجود ہونا ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: سابق چیف جسٹس سے بدسلوکی، سزا یافتہ پولیس افسر نے معافی مانگ لی

سماعت کے دوران سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے بدتمیزی کرنے پر توہینِ عدالت کا سامنا کرنے والے پولیس افسر چوہدری افتخار نے معافی مانگتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس معاملے میں ناک رگڑنے کے لیے بھی تیار ہیں۔

واضح رہے کہ 2007 میں اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو گھر سے عدالت آتے وقت روکا گیا تھا جبکہ پولیس نے ان کے ساتھ انتہائی برا سلوک روا رکھا گیا تھا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 13 مارچ 2007 کو اس وقت کے چیف جسٹس کے ساتھ بدسلوکی کرنے کے کیس میں سزایافتہ وفاقی انتظامیہ اور پولیس کے سابق سینئر افسران کی جانب سے دائر انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی تھی۔

مذکورہ اپیلیں یکم نومبر 2007 کے سپریم کورٹ کے احکامات کے خلاف دائر کی گئی تھیں جس عدالتِ عالیہ نے اسلام آباد پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے سینئر حکام کو اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے ساتھ بدسلوکی کرنے پر سزا سنائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: وکلاء کا سابق چیف جسٹس کی حراست کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

یاد رہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال پر وضاحت دینے کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل جارہے تھے، اور اس دوران وفاقی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے انہیں روکنے کی کوشش کرتے ہوئے بدسلوکی کی گئی تھی۔

تاہم اس اعلان کے فوری بعد ملزمان کی جانب سے اپیل دائر کیے جانے کی گزارش پر سزا کو 15 دن کے لیے منسوخ کردیا گیا تھا۔

اسلام آباد کے سابق چیف کمشنر خالد پرویز اور ڈپٹی کمشنر چوہدری محمد علی کو عدالت کے برخاست ہونے تک قید کی سزا سنائی گئی تھی اور سابق آئی جی پولیس چوہدری افتخار اور ایس ایس پی ظفر اقبال کو 15 دن قید اور ڈی ایس پی جمیل ہاشمی، انسپیکٹر رخسار مہدی اور اے ایس آئی محمد سراج کو ایک ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024