کراچی: نیگلیریا نے طالبہ کی زندگی نگل لی
کراچی: دماغ کو کھانے والا امیبا، نیگلیریا فولیری نے شہرِ قائد میں ایک لڑکی کی جان لے لی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبائی دارالحکومت میں محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ گزشتہ ایک ماہ کے اندر اس جراثیم سے یہ دوسری ہلاکت ہے۔
اس سے قبل کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر میں 40 سالہ شخص کی موت کا سسب بھی یہ جراثیم ہی تھا جس کا انتقال گزشتہ ماہ کے اوائل میں ہوا ہے۔
سندھ کے محکمہ صحت کے مطابق سندھ میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران نیگلیریا سے انتقال کے 2 واقعات پیش آئے ہیں اور دونوں ہی واقعات کراچی میں پیش آئے ہیں۔
مزید پڑھیں: کراچی میں نگلیریا سے پہلی موت
حکام نے بتایا کہ نارتھ ناظم آباد کی رہائشی 10ویں جماعت کی طالبہ کو 30 مئی کو تشویش ناک حالت میں ہسپتان منتقل کیا گیا تھا، تاہم وہ 3 جون کو ہسپتال میں ہی انتقال کرگئی۔
نیگلیریا کے حوالے سے کام کرنے والے گروپ کے سربراہ ڈاکٹر ظفر مہدی نے امکان ظاہر کیا کہ لڑکی رمضان میں اپنے گھر میں نماز پڑھنے کے لیے وضو کرتی ہوگی جس کی وجہ سے یہ جراثیم اس کی ناک کے ذریعے داخل ہوگیا۔
اپنی بات کی وضاحت دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاندان کے ہمسائے سے جب پانی کے نمونے لیے گئے تو یہ معلوم ہوا کہ ان کے گھر پر جو پانی فراہم کیا جارہا ہے اس میں کلورین کی مقداد نامناسب ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’دماغ کھانے والے‘نگلیریا سے ایک اور شہری ہلاک
پانی میں کلورینیشن ایک ایسا عمل ہے جس کی مدد سے جراثیم کو ختم کیا جاتا ہے، جبکہ دوسرا طریقہ یہ ہے پانی کو ابال لیا جائے کیونکہ اس طریقے سے بھی جراثیم کا خاتمہ ممکن ہوسکتا ہے۔
یہ جراثیم میں ناک کے ذریعے داخل ہوکر دماغ تک پہنچ جاتا ہے جس سے یہ اس پر حملہ کردیتا ہے۔
حکام نے بتایا کہ اس حوالے سے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو بھی پانی میں کمی کے حوالے سے آگاہ کیا جاچکا ہے۔
ڈاکٹر ظفر مہدی کا کہنا تھا کہ نارتھ کراچی، نارتھ ناظم آباد اور ناگن چورنگی کو فراہم کیے جانے والے واپنی میں کلورین کی مقدار مناسب نہیں ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس یہ خبریں سامنے آئیں تھیں جن میں انکشاف کیا گیا تھا کہ کراچی کو فراہم کیے جانے والے پانی میں کلورین شامل ہی نہیں ہے، جبکہ سندھ کے دیگر اضلاع میں پینے کے پانی کے حوالے سے صورتحال اور بھی خراب ہے۔