انتخابات 2018: سیاسی جماعتیں ٹکٹ کی تقسیم پر اندرونی اختلافات کا شکار
اسلام آباد:عام انتخابات سے قبل ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کو اسلام آباد میں ٹکٹوں کی تقسیم میں اندرونی اختلافات کا سامنا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کی نشستوں پر ٹکٹوں کی تقسیم میں یہ دونوں سیاسی جماعتیں اندرونی اختلاف کا شکار ہیں تو وہیں پاکستان پیلز پارٹی ( پی پی پی ) میں کوئی گروہ بندی نہیں ہے اور پارٹی کو شاید قومی اسمبلی کی 3 نشستوں کے لیے موزوں امیدوار مل گئے ہیں۔
خیال رہے کہ نئی حلقہ بندیوں کے بعد اسلام آباد کی قومی اسمبلیوں کی نشستوں کی تعداد 2 سے بڑھ کر 3 ہوگئی تھی۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے سابق رکن قومی اسمبلی انجم عقیل خان کا کہنا تھا کہ پیر کو سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف اسلام آباد میں ورکرز کنونشن سے خطاب کریں گے اور اس کنونشن کو دارالحکومت میں انتخابی مہم کا آغاز تصور کیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں: انتخابات 2018: کیا نوجوان سیاسی منظرنامے کی تبدیلی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں؟
ادھر ذرائع کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت نے پارٹی کے اندرونی اختلافات کا نوٹس لیا ہے اور اپنے مقامی رہنماؤں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ورکرز کنونشن میں شرکت کریں۔
اس حوالے سے گزشتہ روز انجم عقیل اور ڈپٹی میئر سید ذیشان نقوی کے درمیان ملاقات بھی ہوئی اور مختلف معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 54 کے لیے انجم عقیل کو ٹکٹ دینا چاہتی ہے کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ یہ تحریک اںصاف کے اسد عمر کو سخت مقابلہ دیں گے۔
تاہم مسلم لیگ (ن) کو این اے 53 اور این اے 54 میں ٹکٹ دینے کے معاملے پر اندرونی اختلافات کا سامانا ہے کیونکہ دو ڈپٹی میئر سید ذیشان نقوی اور اعظم خان کھل کر پارٹی متوقع فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے ایک حالیہ پریس کانفرنس کے دوران مسلم لیگ (ن) کی مقامی قیادت نے مطالبہ کیا کہ این اے 54 کے لیے سید ذیشان نقوی اور مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے ساجد عباس کو این اے 53 سے ٹکٹ دیا جائے۔
ٹکٹ کی تقسیم کے حوالے سے بات کی جائے تو پاکستان تحریک انصاف بھی اس میں تقسیم نظر آرہی ہے اور ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ اپنے پرانے ساتھی عامر کیانی کو این اے 53 سے ٹکٹ دینا چاہتے ہیں۔
تاہم پی ٹی آئی کی مقامی قیادت کا خیال ہے کہ اس حلقے میں چوہدری الیاس مہربان کو ٹکٹ دینا چاہیے کیونکہ 2013 کے انتخابات میں انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار طارق فضل چوہدری کے مقابلے میں 57 ہزار سے زائد ووٹ لیے تھے۔
اس کے علاوہ مقامی قیادت کے مطابق ٹکٹ کے لیے دوسرا اختیار ایم سی آئی میں اپوزیشن لیڈر علی اعوان بھی ہوسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابات 2018: غیر ملکی مبصرین، انتخابی عملے اور دیگر کیلئے ضابطہ اخلاق جاری
واضح رہے کہ عامر کیانی پی ٹی آئی شمالی پنجاب کے صدر ہیں تاہم ان کا خاندان آغاز سے ہی اسلام آباد میں رہائش پذیر ہے۔
ادھر پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر بابر اعوان بھی قومی اسمبلی کے حلقہ 53 سے پارٹی ٹکٹ لینے کی دوڑ میں شامل ہیں۔
علاوہ ازیں جماعت اسلامی میں بھی پارٹی ٹکٹ کے معاملے پر گروہ بندی نظر آرہی ہے کیونکہ این اے 49 کے سابق امیدوار زبیر فاروق کا اس مرتبہ آزاد امیداور کی حیثیت سے این اے 54 سے انتخاب لڑنے کا امکان ہے جبکہ سابق ایم این اے میاں اسلم این اے 53 اور این اے 54 دونوں سے انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔