کراچی،اسلام آباد سمیت 8 اضلاع کی 10 حلقہ بندیاں درست قرار
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 8 اضلاع کی 10 حلقہ بندیوں کو برقرار رکھتے ہوئے ان حلقوں سے متعلق الیکشن کمیشن کے حلقہ بندیوں کے نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دینے کی 20 سے زائد درخواستیں خارج کردیں۔
جسٹس عامر فاروق نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد اسلام آباد، کراچی، بھکر، بٹ گرام، لیہ، منڈی بہاؤالدین، سرگودھا اور میرپور خاص کی حلقہ بندیوں کے خلاف درخواستیں خارج کر دیں۔
تاہم عدالت نے ایبٹ آباد کی حلقہ بندی پر فیصلہ محفوظ کیا۔
گزشتہ روز جسٹس عامر فاروق نے خاران، گھوٹکی، قصور، شیخوپورہ، بہاولپور اور ہری پور کی حلقہ بندیوں کو کالعدم قرار دیا تھا۔
اس سے ایک روز قبل عدالت عالیہ نے چار اضلاع جہلم، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور لوئر دیر کی حلقہ بندیوں کو کالعدم قرار دیا تھا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ نے مزید 6 اضلاع کی حلقہ بندیوں کو کالعدم قرار دے دیا
عدالت نے ان تمام کیسز کو دوبارہ سماعت کے لیے الیکشن کمیشن کو بھیج دیا تھا۔
خیال رہے کہ الیکشنز ایکٹ 2017 کے مطابق ہر مردم شماری کے بعد قومی و صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں کی انتخابات کے لیے حلقہ بندی کی جاتی ہے۔
تاہم گزشتہ سال ہونے والی مردم شماری کے نتیجے میں حالیہ حلقہ بندیوں کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان حلقہ بندیوں کے خلاف 120 سے زائد درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔
درخواست گزاروں کا تعلق مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور دیگر سیاسی جماعتوں سے ہے۔
درخواست گزاروں نے حلقہ بندی پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ انتخابات سے قبل یہ حلقہ بندیاں سیاسی بنیادوں پر کی گئیں، اس لیے انہیں کالعدم قرار دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کے 4 اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم، 5 پر فیصلہ محفوظ
پٹیشنرز کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیاں کرتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو بھی شامل کیا جائے اور طے شدہ طریقہ کار اپنایا جائے۔
قبل ازیں عدالت نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے خانیوال، چنیوٹ، کرم ایجنسی، راجن پور، مانسہرہ، صوابی، جیکب آباد، گجرانوالہ، عمرکوٹ، رحیم یار خان، سیالکوٹ، بنوں اور چکوال کی حلقہ بندیوں کے خلاف درخواستیں خارج کردی تھیں۔
دیگر 8 حلقوں کی حلقہ بندیوں سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ کو ہوگی۔