• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

گن پوائنٹ پر فیصل بیس اور کارساز کو اضافی پانی دلوایا جاتاہے، ایم ڈی واٹر بورڈ

شائع May 28, 2018 اپ ڈیٹ May 29, 2018

کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (کے ڈبلیو ایس بی) کے مینیجنگ ڈائریکٹر خالد شیخ نے الزام لگایا ہے کہ ’کچھ سرکاری ادارے‘ کنٹونمنٹ ایریا میں اضافی پانی کی فراہمی کے لیے واٹر بورڈ حکام اور اہلکاروں کو ’گن پوائنٹ پر یرغمال‘ بناتے ہیں۔

سپریم کورٹ کے واٹر کمیشن کی سماعت جسٹس امیر ہانی مسلم نے کی، سماعت کے دوران ایم ڈی واٹر بورڈ نے کہا کہ شاہ فیصل کالونی کے ہائیڈرینٹ کو پی اے ایف بیس کو اضافی پانی دینے کے لیے بند کردیا گیا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ کارساز پمپنگ اسٹیشن کو بھی اس ہی طرح سے گن پوائنٹ پر آپریٹ کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: ایک گھنٹے میں پانی کا نظام ٹھیک کریں، سربراہ واٹر کمیشن

خالد شیخ نے واٹر کمیشن کو بتایا کہ کچھ مسلح افراد جو ایک ریاستی ادارے سے تعلق رکھتے ہیں، نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو ہراساں کرتے ہوئے شاہ فیصل کالونی کا ہائیڈرنٹ بند کروادیا ہے جبکہ پمپنگ اسٹیشن کے انچارج خالد فاروقی نے ان کے بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ مسلح افراد نے ہائڈرنٹ بند کروایا اور مغلظات بکیں بعد میں ان کے کمانڈر کی سربراہی میں انہیں مارا پیٹا بھی گیا۔

خالد فاروقی نے دعویٰ کیا کہ انہیں مسلح افراد اغوا کر کے لے گئے تھے اور گھمایا پھرایا پھر چھوڑ دیا تھا۔

ڈی ایچ اے میں سیوریج کی نکاسی

واٹر کمیشن نے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے سیکریٹری اور کنٹونمنٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر کو ہاؤسنگ سوسائٹی میں سیوریج کی سمندر میں نکاسی پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

ڈی ایچ کے سیکریٹری نے کمیشن کو منانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ سی ویو پر بنے ریسٹورنٹس کا فضلہ ڈی ایچ اے فیز 6 سے ملتا ہے تاہم جج نے ان کی بات ماننے سے انکار کردیا۔

جسٹس امیر ہانی مسلم نے کا کہنا تھا کہ ساحل پر بنے ریسٹورنٹس کو ایسے تعمیر کیا گیا ہے کہ ان کا فضلہ سمندر میں جاتا ہے جس سے مختلف بیماریاں پیدا ہورہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیوریج کا پانی سمندر میں پھینکنے پر ڈی ایچ اے حکام کی سرزنش

انہوں نے حکام کو احکامات جاری کرتے ہوئے سیوریج کی نکاسی کے مسئلے کو رمضان میں ہی حل کرنے کا کہا اور کہا کہ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو کمیشن ساحل پر بنے تمام ریسٹورانٹس کو بند کرنے کا حکم جاری کردے گا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ریسٹورنٹس کا فضلہ سمندر میں گیا تو اس کے ذمہ دار ڈی ایچ اے کے سیکریٹری ہوں گے۔

کمیشن نے حکام کو ساحل پر بنے ریسٹورانٹس کے سیوریج کی نکاسی کے لیے پائپ بچھانے کے لیے دو ماہ کا وقت دیتے ہوئے سماعت کو 4 جون تک کے لیے ملتوی کردیا۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN May 28, 2018 11:32pm
اب سمجھ میں آیا کہ پورے کراچی میں پانی کا بحران اور کنٹونمنٹ میں گولف کورسز بن اور چل رہے ہیں۔ اپنے ملک کے معزز اداروں سے گزارش ہے کہ پانی ہر انسان کی ضرورت ہے، اسے گن پوائنٹ پر حاصل نہ کریں بلکہ اس کی مناسب تقسیم کی جائے تاکہ ہر انسان کو پانی مل سکے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024