بلاول بھٹو نے گلگت بلتستان اصلاحات پیکیج کو عوام کی توہین قرار دے دیا
کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے گلگت بلتستان کے لیے اعلان کردہ اصلاحات پیکیج کو علاقے کے عوام کی توہین قرار دے دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں بیورو کریسی کو قانون سازی کا اختیار دینا اور لوگوں کے حقوق سے انکار کرنا گلگت بلتسان کے عوام کی ایسی توہین ہے جس کے سیاسی استحکام کے لیے دوررست نتائج برآمد ہوں گے۔
بلاول بھٹو نے 31 ویں آئینی ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ پارلیمان نے حال ہی میں ایک آئینی ترمیم کہ ہے جس میں صدر سے اختیارات لے کر قبائلی علاقوں کے عوام کو بااختیار بنایا گیا جبکہ دوسری طرف وفاقی حکومت گلگت بلتستان کے لوگوں سے ان کے اختیارات لے کر وزیر اعظم کو دے دیے گئے ہیں‘۔
مزید پڑھیں: گلگت بلتستان آڈر 2018 کے خلاف احتجاج میں متعدد مظاہرین زخمی
انہوں نے کہا کہ اس نام نہاد اصلاحات پیکیج کے مطابق گلگت بلتستان کے لیے وزیر اعظم قانون بنائیں گے اور گلگت کی قانون ساز اسمبلی سے پاس کردہ کسی بھی قانون کو ختم بھی کرسکتے ہیں، انہوں نے سوال کیا کہ کیا اس سے زیادہ کچھ اور مضحکہ خیز اور اشتعال انگیز چیز ہوگی۔
بلاول بھٹو زرداری نے گلگت بلتستان کے عوام کو یقین دلایا کہ پیپلز پارٹی اس بات کو یقینی بنائی گی کہ وہ قانون سازی کا اختیار گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کو دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے نہ پہلے بیوروکریسی یا کسی فرد کو گلگت بلتستان کے لیے قانون سازی کا اختیار دیا تھا نہ اب دینے دے گی۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان آڈر 2018: ‘نئے قانون سے جوڈیشل، سیاسی طاقت حاصل ہوگی’
بلاول بھٹو نے سوال کیا کہ اگر صدر قبائلی علاقوں کے لیے قانون سازی نہیں کرسکتا تو کیوں وزیر اعظم کو گلگت بلتساتن کے لیے یہ اختیار حاصل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق سے متعلق قانون چھوڑ کر فوجی عدالتوں کو گلگت بلتستان میں قائم کرنے سمیت دیگر جبری قانون بنائے جارہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے کے بہت دیر ہو گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ غیر انسانی رویے اور برتاؤ کو فوری طور پر ختم کرنا چاہیے۔