• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

’ایون فیلڈ ریفرنس میں نام شامل کرنے کیلئے جے آئی ٹی نے ٹرسٹ ڈیڈ کو غلط قرار دیا‘

شائع May 25, 2018

سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تا حیات قائد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے احتساب عدالت کو بتایا کہ نیلسن اور نیسکول آف شور کمپنیوں کے حوالے سے ٹرسٹ ڈیڈ اصل ہے تاہم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے انہیں جان بوجھ کر غلط ثابت کرنے کی کوشش کی تاکہ میرا اور میرے خاوند کیپٹن (ر) محمد صفدر کا نام ایون فیلڈ ریفرنس میں شامل کیا جاسکے۔

وفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت میں جج محمد بشیر نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی، اس دوران سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر پیش ہوئے، جہاں مریم نواز نے عدالتی سوالات پر اپنے جوابات ریکارڈ کرائے۔

خیال رہے کہ مریم نواز کرمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 342 کے تحت احتساب عدالت کے سوالات کے جواب دے رہی ہیں۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ مجھے اور میرے خاوند کو کیس میں ملوث کرنے کے لیے اختر راجہ کے ذریعے رابرٹ ریڈلے کی خدمات لی گئیں جبکہ رابرٹ ریڈلے کی خدمات براہ راست یا پھر دفتر خارجہ کے ذریعے بھی لی جاسکتی تھیں۔

مزید پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: ’خفیہ ایجنسی کے ارکان کی جے آئی ٹی میں شمولیت نامناسب تھی‘

انہوں نے کہا کہ رابرٹ ریڈلے کی پہلی رپورٹ فرانزک میعار پر پورا نہیں اترتی اور اسے شواہد کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا، ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) میں پیشی کے وقت مجھے ریڈلے کی پہلی رپورٹ سے متعلق نہیں بتایا گیا تھا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کی تصدیق شدہ کاپیاں وصول کیے جانے کے وقت کوئی سیزر میمو نہیں بنایا گیا اور میری موجودگی میں ٹرسٹ ڈیڈز کو سربمہر لفافے میں بھی بند نہیں کیا گیا، نہیں معلوم کہ ٹرسٹ ڈیڈ کب، کیسے اور کس حالات میں ریڈلے تک پہنچی۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھی واضح نہیں کی ٹرسٹ ڈیڈ لندن کون لے کر گیا اور کس نے وصول کی، رپورٹ تعطیل والے دن بھجوائی گئی جبکہ یہ ایک غیر معمولی عمل تھا۔

سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کا کہنا تھا کہ ریڈلے نے اعتراف کیا تھا کہ وسٹا کا بیٹا ون ورژن اپریل اور ٹو ورژن اکتوبر 2005 میں دستیاب تھا جبکہ ریڈلے نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے 2005 میں ڈاؤن لوڈ کرکے کیلبری فونٹ استعمال کیے تھے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ رابرٹ ریڈلے نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے سافٹ وئیر یا کمپیوٹر سائنس کی تعلیم حاصل نہیں کی اور ریڈلے کی سی وی میں یہ بھی ظاہر نہیں کہ وہ فونٹ کی شناخت کا ماہر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’قطری شہزادے نے جے آئی ٹی کی کارروائی میں شامل ہونے سے انکار نہیں کیا‘

انہوں نے کہا کہ ریڈلے کی دوسری رپورٹ بھی قابل اعتبار نہیں جبکہ ریڈلے کی دوسری رپورٹ یکطرفہ اور جانبدار ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ ریڈلے کے پاس اس کی کوئی وجہ نہیں تھی کہ وہ پہلے فراہم کی گئی کاپیوں سے ٹرسٹ ڈیڈ کا موازنہ کرتا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ اختر راجہ کو معلوم تھا کہ پہلے فراہم کی گئی کاپیاں غلطی سے مکس اپ ہوگئی تھیں اور معلوم ہونے کے باجود اس حقیقت کو نظر انداز کرتے ہوئے معاملہ اچھالا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ رابرٹ ریڈلے کی یہ رائے بدنیتی پر مبنی ہے کہ کمرشل دستیابی سے پہلے کیلبری کا استعمال ممکن نہیں تھا جبکہ جرح کے دوران خود ریڈلے نے بتایا تھا کہ 2007 سے پہلے کن ذرائع سے بیٹا ورژن ڈاون لوڈ کیا جاسکتا تھا۔

احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی جاری سماعت کے دوران مریم نواز نے قطری شہزادے کے خط کے حوالے سے بتایا کہ قطری خطوط اور منی ٹریل سے متعلق ورک شیٹ کے حوالے سے سوال مجھ سے متعلق نہیں، ’قطری خطوط اور ورک شیٹ کے حوالے سے متفرق درخواستوں میں فریق نہیں ہوں‘۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ قطری خاندان کے ساتھ کاروبار اور کسی ٹرانزکشن سے میرا کوئی تعلق نہیں رہا، استغاثہ کے شواہد سے بھی میرا قطری خاندان کے ساتھ کاروبار سے کوئی تعلق ظاہر نہیں ہوتا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ قطری شہزادے نے جے آئی ٹی میں شامل تفتیش ہونے سے انکار نہیں کیا تھا بلکہ وہ اپنے محل میں بیان قلمبند کرانے کے لیے تیار تھے۔

مزید پڑھیں: ’جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے ارکان کو شامل کرنا نامناسب تھا‘

اس موقع پر مریم نواز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میرا تو کیس ہی یہی ہے کہ میری موکل کا کردار صرف ٹرسٹی کا تھا، باقی جو جس نے پیش کیا ہے وہ اس کا جواب دے گا۔

گزشتہ روز احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 128 سوالات میں سے 47 کے جوابات ریکارڈ کرائے تھے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف نے عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 128 سوالات کے جوابات مکمل کیے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024