وائٹ ہاؤس کا گوانتانامو بے کی تزئین و آرائش کیلئے اضافی فنڈز کا مطالبہ
واشنگٹن: وائٹ ہاؤس نے امریکا کی بدنام زمانہ جیل ’گوانتاناموبے‘ میں موجود قیدیوں کی بڑھتی عمر اور وہاں موجود گارڈز کے مستقبل کو خطرات سے محفوظ کرنے کے لیے جیل کی تزئین و آرائش کیلئے اضافی فنڈز کا مطالبہ کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف شروع ہونے والی جنگ کے آغاز میں اور دیگر علاقوں سے گرفتار کیے گئے نوجوان افراد اب ادھیڑ عمر کو پہنچ چکے ہیں اور انہیں اس عقوبت خانے میں 15 سال سے زائد کا عرصہ گزرچکا ہے۔
تاہم رواں ہفتے وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس بات کا اعتراف سامنے آیا کہ گوانتاناموبے میں موجود 40 قیدیوں کے حوالے سے کوئی منصوبہ یا سیاسی عزم موجود نہیں۔
مزید پڑھیں: گوانتاناموبے جیل میں پاکستانی کی قید غیر قانونی قرار
اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کی جانب سے قانون سازوں کو جاری کردہ پالیسی بیان میں کہا گیا کہ ’گوانتانامو بے میں موجود قیدیوں کے لیے موجودہ سہولیات اور انتظام ناکافی ہیں اور اگر اسے معاملے کو حل نہیں کیا گیا تو مستقبل میں قیدیوں اور وہاں موجود ہمارے گارڈز کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، لہٰذا اس جیل کی تزئین و آرائش کے لیے اضافی فنڈز فراہم کیے جائیں۔
اس کے علاوہ یہ جیل بڑھتی عمر کے قیدیوں کی ضروریات کو بھی پورا نہیں کرتا، تاہم یہاں یہ بات واضح رہے کہ پینٹاگون کی جانب سے گوانتانامو بے کے قیدیوں سے متعلق کوئی معلومات نہیں جاری کی گئیں لیکن وکی لیکس اور نیو یارک ٹائمز کی اطلاعات کے مطابق اس عقوبت خانے میں قیدی کی اوسط عمر ساڑھے 46 سال ہے جبکہ عمر کے لحاظ سے سب سے معمر قیدی پاکستانی شہری سیف اللہ پراچہ ہے جو اگست میں 71 برس کے ہوجائیں گے۔
تاہم اس رپورٹ پر پینٹاگون اور گوانتانامو بے کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
خیال رہے کہ گوانتاناموبے میں بدنام زمانہ قیدی اور مبینہ طور پر 11 ستمبر 2001 کا ماسٹر مائنڈ 53 سالہ خالد شیخ محمد بھی موجود ہے، 2003 میں جب خالد شیخ محمد کو گرفتار کیا گیا تو اس وقت ان کی سیاہ مونچھیں تھی، تاہم وقت کے ساتھ ساتھ ان کی داڑھی آتی گئی جو گرے رنگ کی تھی جو اب اورنج رنگ کی ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گوانتاناموبے میں قید سعودی باشندہ اپنے ملک منتقل
ان کے بارے میں خالد شیخ محمد کے ساتھ مختلف نوعیت کے الزامات میں قید گزارنے والے رمزی بینال کے لیے مقرر کیے گئے اٹارنی جیمس کونیل کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس بات کو دیکھا ہے کہ بڑتھی عمر کے قیدیوں کے لیے قابل رہائش جگہیں موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اٹارنی نے اپنے دوروں کے دوران دیکھا کہ وہاں وہیل چیئر ریمپ ہیں، اس کے علاوہ قیدیوں کے بیت الخلا سے اٹھنے میں مدد کے لیے ہیڈلز بھی دیکھے گئے، تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بہت سے ایسی ضروری چیزیں ہیں جو انہیں فراہم نہیں کی جارہیں۔