بجلی کی لوڈشیڈنگ: کے-الیکٹرک کے سی ای او کو توہین عدالت کا نوٹس جاری
سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں غیر اعلانیہ اور غیر منصفانہ لوڈشیڈنگ پر کے-الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) اور نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے سربراہ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں کراچی میں غیر اعلانیہ اور غیر منصفانہ لوڈشیڈنگ پر کے الیکٹرک کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی، اس دوران درخواست گزار کرامت علی کے وکیل بیرسٹر فیصل صدیقی عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت فیصل صدیقی نے بتایا کہ سندھ ہائیکورٹ نے نیپرا کو کے-الیکٹرک کے خلاف کارروائی کی اجازت دی تھی لیکن اس کے باوجود اس پر عمل نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیں: حکومت کا کے-الیکٹرک کی منتقلی کے لیے قانون میں ترمیم پر غور
جس پر عدالت نے توہین عدالت میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر سی ای او کے الیکٹرک اور نیپرا کے سربراہ کو نوٹس جاری کردیئے، ساتھ ہی 30 جون تک ان سے عدالتی حکم پر تعمیل سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔
خیال رہے کہ سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے ہدایت دی گئی تھیں کہ کے الیکٹرک اپنی صلاحیت کو کم نہیں کرے اور مینٹیننس پلان پر عمل جلد کرے۔
واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ میں درخواست گزار کرامت علی کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ عدالتی حکم کے باجود نیپرا کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی سے گریز کر رہا ہے اور غیر منصفانہ لوڈشیڈنگ کا عمل جاری ہے۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ کے الیکٹرک نے معاہدے کے مطابق اپنی پیداواری صلاحیت میں بھی اضافہ نہیں کیا جبکہ عدالت نے نیپرا کو اپنی ہی ہدایات پر عمل کرنے کا حکم دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: بجلی و پانی کے بحران پر ہڑتال اور مظاہرے
یاد رہے کہ کراچی میں موسم گرما کے آغاز سے ہی بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا آغاز ہوگیا تھا اور مختلف علاقوں میں 12 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کی جارہی تھی۔
کے الیکٹرک کی جانب سے کہا گیا تھا کہ بن قاسم پاور پلانٹ میں خرابی کے باعث لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوا، تاہم کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ معمول بن چکی ہے اور مستثنیٰ قرار دیئے گئے علاقوں پر بھی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ 12 مئی کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کراچی اور حیدرآباد میں بجلی کی لوڈشیڈنگ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کے الیکٹرک کے سی ای او طیب ترین سے لوڈشیڈنگ کا شیڈول طلب کرلیا تھا۔