• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پاکستانی اعتراض نظر انداز، بھارت نے کشن گنگا ڈیم کا افتتاح کردیا

شائع May 20, 2018

سری نگر: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان کے احتجاج کے باوجود انڈیا کے زیر انتظام جموں اور کشمیر میں متنازع ہائیڈرو الیکڑک پاور پلانٹ کا افتتاح کردیا۔

بھارت کی جانب سے 330 میگاواٹ پر تونائی پیدا کرنے والے کشن گنگا ہائیڈرو پاور اسٹیشن کو متنازع ہمالیاں خطے میں تعمیر کیا گیا جہاں پاک-بھارت کے تعلقات انتہائی کشدیدہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کشن گنگا ڈیم پر پاک بھارت تنازع کے حل کیلئے کوشاں ہیں، ورلڈ بینک

اس موقع پر وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ ‘کشن گنگا پاور اسٹیشن سے خطے میں ناصرف توانائی کی ضرورت پوری ہوگی بلکہ دیگر خطوں کو بھی بجلی فراہم کی جا سکتی ہے’۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‘دیگر منصوبوں پر بھی گزشتہ 4 برسوں میں تیزی سے کام جاری ہے’۔

واضح رہے کہ 5 اپریل کو بھارت کی جانب سے متنازع کشن گنگا ڈیم کی تعمیر مکمل ہونے کی تصدیق کے بعد پاکستان نے ورلڈ بینک سے اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے 2 بڑے بھارتی منصوبوں پر اسلام آباد کے تحفظات کو سندھ طاس معاہدہ 1960 کی روشنی میں دور کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

علاوہ ازیں 6 اپریل کو ورلڈ بینک نے تصدیق کی تھی کہ پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف کشن گنگا ڈیم کی تعمیر مکمل کرنے سے متعلق شکایت موصول ہو چکی ہے، وہ اسلام آباد اور نئی دہلی کے مابین کشن گنگا ڈیم تنازع کے حل کے لیے کوشاں ہیں لیکن تاحال عالمی بینک کی جانب سے بھارتی آبی جارحیت کے خلاف کوئی اقدام سامنے نہیں آئے۔

بھارت کشن گنگا ڈیم سے 330 میگا واٹ بجلی پیدا کرسکے گا اور اس منصوبے کی تکیمل ایسے موقع پر کی گئی، جب ورلڈ بنیک نے 2016 میں پاکستان کے حق میں حکم امتناع پر مبنی فیصلہ سناتے ہوئے بھارت کو ڈیم کے ڈیزائن میں تبدیلی کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: آبی مسائل کا ذمہ دار ہندوستان یا خود پاکستان؟

واضح رہے کہ عالمی ثالثی عدالت نے گزشتہ سال بھارت کو منصوبے پر مزید کام کرنے سے عارضی طور پر روک دیا تھا اور ثالثی عدالت کے وفد نے 2 مرتبہ نیلم جہلم منصوبے، وادئ نیلم اور کشن گنگا منصوبے کا دورہ کیا تھا۔

پاکستان کی جانب سے چناب پر 850 میگا واٹ کے ریٹل، 1000 میگاواٹ کے پکل دل، 120 میگاواٹ کے میار اور 48 میگا واٹ کے لوور کلنائی بجلی گھروں کی تعمیر پر اعتراضات سامنے آئے۔


یہ خبر 20 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024