• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

قومی اسمبلی نے مالی سال 19-2018 کا بجٹ منظور کرلیا

اسلام آباد: قومی اسمبلی اراکین کی پیش کردہ تجاویز کو شامل کرتے ہوئے 52 کھرب روپے کے فنانس بل 19-2018 کی منظوری دے دی گئی۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران نئے مالی سال کے بجٹ یا فنانس بل کی منظوری دی جبکہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں 2 نئی ترامیم کرکے اسے بھی منظور کرلیا گیا۔

ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں 2 نئی ترامیم کے مطابق نان فائلر اب 50 لاکھ روپے تک کی جائیداد خرید سکیں گے، اس کے علاوہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے سیاستدان، فوجی افسران اور سرکاری ملازمین فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔

مزید پڑھیں: 59 کھرب 32 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش

اس کے علاوہ قومی اسمبلی نے آئندہ عام انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کا 6 ارب روپے کا بجٹ بھی منظور کرلیا، ساتھ ہی ضمنی بجٹ کی مد میں 266 ارب روپے اور دیگر 27 مطالبات کی بھی منظوری دی گئی۔

واضح رہے کہ بجٹ کے بنیادی خدوخال وہی رکھے گئے جو 27 اپریل کو وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے بجٹ تقریر میں تجویز کیے گئے تھے۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ جو پاکستانی ٹیکس نہیں دے گا، وہ ڈالر اکاؤنٹ نہیں رکھ سکے گا، اس کے ساتھ ساتھ ایک لاکھ ڈالر سالانہ سے زائد رقم پاکستان بھیجنے والے سے آمدن کے ذرائع پوچھے جاسکتے ہیں اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو اس بارے میں معلومات حاصل کرنے کا اختیار ہوگا۔

اجلاس کے دوران قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ اپوزیشن بجٹ تجاویز کو مسترد کرتی ہے کیونکہ ایمنسٹی اسکیم اور پیٹرولیم لیوی کی منظور سے ملک کو نقصان پہنچے گا۔

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک اور رہنما سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم امیروں کو فائدہ پہنچائے گی اور اس سے غریب کو مزید نقصان اٹھانا پڑے گا، ان کا کہنا تھا کہ اگر ٹیکس چوروں کو ریلیف فراہم کیا جارہا تو ٹیکس دہندگان نے کیا قصور کیا ہے جو انہیں بجٹ میں سہولت فراہم نہیں کی گئی۔

خیال رہے کہ 27 اپریل 2018 کو وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے 59 کھرب 32 ارب روپے سے زائد کا وفاقی بجٹ پیش کیا گیا تھا، جس میں بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 4.9 فیصد یا 18 کھرب 90 ارب روپے تجویز کیا گیا تھا۔

وفاقی بجٹ کے نمایاں خدوخال کے مطابق بجٹ میں جاری اخراجات میں اضافہ اور ترقیاتی بجٹ میں کمی کی گئی تھی، اس کے علاوہ بینک سے قرضوں کا تخمینہ ایک ہزار 15 ارب روپے سے زائد لگایا گیا تھا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 2.6 گنا زیادہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نان فائلرز کیلئے جائیداد خریداری کی حد بڑھائی جارہی ہے، مفتاح اسماعیل

اس کے ساتھ ساتھ دفاعی بجٹ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 19.5 فیصد اضافہ کرکے اسے 11 کھرب روپے تک بڑھا دیا گیا تھا۔

وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 19-2018 کے بجٹ تجاویز میں کم آمدنی والے پنشنرز کی مشکلات کے پیش نظر پنشن کی کم سے کم حد کو 6 ہزار سے بڑھا کر 10 ہزار کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ فیملی پنشن کو بھی 4500 روپے سے بڑھا کر 7500 روپے کی تجویز دی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024