افغان اور امریکی فضائیہ کی طالبان کے ٹھکانوں پر شدید بمباری
ہرات: افغان صوبے فراہ کے دارالحکومت میں طالبان کی جانب سے حملے کے بعد امریکی اور افغانستان کی سیکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر شدید بمباری کی، جس سے شہری بھی متاثر ہوئے۔
افغان صوبے قندھار اور ہرات کی اسپیشل فورسز نے بھی اس لڑائی میں حصہ لیا جس کے حوالے سے مقامی افراد کا کہنا تھا کہ یہ لڑائی رات گئے شروع ہوئی اور کافی دیر تک جاری رہی۔
خیال رہے کہ یہ طالبان کی جانب سے نیٹو فورسز کے افغانستان سے انخلاء کے بعد شہری علاقوں پر قبضے کے لیے کیے جانے والے حملوں میں تازہ حملہ ہے۔
سیکیورٹی فورسز کے مطابق فراہ کا دارالخلافہ اب حکومت کے کنٹرول میں ہے، لیکن طالبان کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر تصاویر شائع کی گئیں کہ یہ علاقہ مبینہ طور پر طالبان کے قبضے میں ہے۔
مزید پڑھیں: افغانستان: سیکیورٹی اہلکاروں پر طالبان کا حملہ، 5 ہلاک
واضح رہے کہ افغان صوبہ فراہ، جس کی سرحد ایران سے ملتی ہے، گزشتہ چند سالوں سے شدید لڑائی کا مرکز بنا رہا ہے اور اسے ایک پُرخطر شہر سمجھا جاتا ہے۔
قبائلی عمائدین نے اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس شہر میں حالات بہت ابتر ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ شہر میں شدید لڑائی جاری ہے اور طالبان بھی علاقے میں موجود ہیں تاہم افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس اور پولیس ہیڈ کوارٹر نے اپنے گھٹنے نہیں ٹیکے ہیں۔
ایک صوبائی کونسل کے ممبر داد اللہ قانی نے قبائلی عمائدین کے بیان کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ طالبان اور این ڈی ایس ہیڈ کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں اور علاقے میں فائرنگ اور بم کی آوازیں سنی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان: طالبان کے حملے میں 15 سیکیورٹی اہلکار ہلاک
بلال نامی مقامی شخص نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان لڑائی کی آوازیں پورے شہر میں سنائی دی جارہی ہیں اور این ڈی ایس کی بلڈنگ سے دھواں اٹھتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
نیٹو کے ریزولوٹ سپورٹ مشن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک پیغام دیا کہ امریکی فورسز کے حمایت کے ساتھ افغان فورسز نے شہر میں طالبان کے ٹھکانوں پر فضائی حملہ کیا تاہم اس وقت شہر حکومت کے کنٹرول میں ہے۔
افغان وزارتِ دفاع کے ترجمان محمد رد منیش نے بتایا کہ امریکی فورسز نے فضائی حملہ ضرور کیا لیکن زیادہ فضائی حملے افغان فورسز کی جانب سے کیے گئے۔
انہوں نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ افغان فورسز کی جانب سے لڑائی جاری ہے اور سیکیورٹی فورسز کا مورال بھی بلند ہے۔
علاقے میں مواصلاتی نظام میں خرابی پیدا ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں کے اعداد و شمار موصول نہیں ہوسکے تاہم وزیرِ دفاع کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 4 سیکیورٹی اہلکار ہلاک جبکہ ’درجنوں‘ دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے۔
یہ خبر 16 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی