بھارت: پادری کی بیٹی کا ریپ، قتل میں ملوث ملزمان گرفتار
غازی آباد: پولیس نے 5 ماہ قبل گنے کے کھیت سے ملنے والی 15 سالہ لڑکی کی لاش کا معاملہ حل کرتے ہوئے مقتولہ کے 18 سالہ دوست کو گرفتار کرلیا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق غازی آباد کے سینئر پولیس افسر وابیوی کرشنا نے بتایا کہ ‘تحقیقات کے دوران مقتولہ کے دوست سمٹ پر لڑکی کی جانب سے شادی کرنے کا دباؤ تھا لیکن جب لڑکے نے انکار کیا تو لڑکی نے پولیس میں شکایت جمع کرانے کی دھمکی دی‘۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں ریپ کے بڑھتے واقعات، لڑکیاں دفاع کیلئے اقدامات پر مجبور
پولیس کے مطابق 18 سالہ سمٹ کو اس کے دیگر 4 دوستوں ساتھ حراست میں لیا گیا۔
اس حوالے سے پولیس نے مزید بتایا کہ 26 دسمبر کو سمٹ نے غازی آباد میں پادری کی بیٹی کو بلایا اور اپنے گھر لے گیا، جہاں اس نے لڑکی کا مبینہ ریپ کیا اور پھر اپنے دوست عاف کو بلایا، جس نے لڑکی کو ملزم کے گھر چھوڑا تھا۔
خیال رہے کہ لڑکی کے والد نے 26 دسمبر کو پولیس میں گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی کے کہ ان کی 15 سالہ بیٹی گھر کے پاس نالے پر ہاتھ دھونے گئی تھی جس کے بعد وہ واپس نہیں آئی۔
پولیس نے بتایا کہ 9 جنوری تک لڑکی آغاز آباد میں ویجے نگر ہاؤس میں بند رہی اور 9 جنوری کی شام کو سمٹ اور اس کے دوست لڑکی کو میورت نامی علاقے میں لے گئے۔
مزید پڑھیں: بھارت: کم سن لڑکیوں کو ریپ کے بعد جلانے کا ایک ہفتے میں تیسرا واقعہ
مرکزی ملزم نے بتایا کہ جب وہ وہدیاہ نامی گاؤں کے قریب پہنچے تو لڑکی کے دوپٹے سے اس کا گلہ گھونٹ دیا اور لاش کو گنے کے کھیت میں دفن کردیا۔
12 جنوری کو لڑکی کی لاش اس کے گھر سے 15 کلومیڑ دور دریافت کی گئی۔
نووجوت سنگھ سدھو قتل کیس میں بری
بھارت کی سپریم کورٹ نے ماتحت عدالت کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے پنجاب کابینہ کے وزیر نووجوت سنگھ سدھو کو 1988 کے پٹیالہ روڈ ریج سانحہ میں غیر ارادی قتل کے معاملے میں بریت کا حکم دے دیا۔
دی ٹائمز آف انڈیا کے مطابق عدالت عظمیٰ نے نووجوت سنگھ سدھو کو دفعہ 323 کا مجرم ٹھہراتے ہوئے ایک ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔
یہ پڑھیں: بھارت: کشمیر میں بچی کا ریپ اور قتل مذہبی رنگ اختیار کرگیا
نووجوت سنگھ سدھو کے دوست روپندر سنگھ سندھو کو دونوں ہی دفعات میں بری کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ پنجاب اور ہریانہ اور پنجاب کورٹ کی جانب سے سابق کرکٹر نووجوت سنگھ سدھو کو 3 برس جیل کی سزا سنائی گئی تھی تاہم ان کے اہل خانہ نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔
دوسری جانب اپریل میں کانگریس حکومت نے سپریم کورٹ سے دہائی پرانے کیس میں سنگھ سدھو کی سزا برقرار رکھنے کی اپیل کی تھی۔