• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

شرجیل انعام میمن کی درخواست ضمانت ایک مرتبہ پھر مسترد

شائع May 14, 2018

سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کی ضمانت کی درخواست ایک مرتبہ پھر مسترد کردی۔

شرجیل انعام میمن نے میڈیکل گراؤنڈ پر ضمانت کے لیے درخواست دائر کررکھی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: نجی ہسپتال کی شرجیل میمن کے بیرون ملک علاج کی تجویز

واضح رہے کہ گزشتہ برس 23 اکتوبر کو سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی محکمہ اطلاعات میں 5 ارب 76 کروڑ روپے کی مبینہ بدعنوانی کے معاملے پر شرجیل انعام میمن سمیت 13 ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کی تھی جس کے بعد نیب کی ٹیم نے انہیں عدالت سے باہر آتے ہی گرفتار کرلیا تھا۔

15 فروری کو کراچی کی احتساب عدالت نے شرجیل انعام میمن اور دیگر ملزمان کے خلاف بد عنوانی کے ریفرنس میں فردِ جرم عائد کی تھی۔

نیب کی جانب سے دائر ریفرنس میں نامزد تمام ملزمان نے صحتِ جرم سے انکار کر دیا تھا۔

سیاسی مقدمات

شرجیل انعام میمن متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ نیب کی جانب سے دائر ریفرنس میں ان کے خلاف ٹھوس شواہد فراہم نہیں کیے گئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں نے محکمہ اطلاعات کی جانب سے اشتہارات میرٹ کی بنیاد پر دیئے تھے، جس میں کوئی بدعنوانی نہیں کی گئی، میرے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمات درج کیے گئے‘۔

سندھ کے محکمہ اطلاعات میں کرپشن — کب کیا ہوا؟

خیال رہے کہ سابق صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، اس وقت کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات، ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن ڈپارٹمنٹ اور دیگر پر 15-2013 کے دوران سرکاری رقم میں 5 ارب 76 کروڑ روپے کی خرد برد کے الزام میں تحقیقات جاری ہیں۔

سابق صوبائی وزیر پر الزام ہے کہ انہوں نے مذکورہ رقم صوبائی حکومت کی جانب سے آگاہی مہم کے لیے الیکٹرونک میڈیا کو دیے جانے والے اشتہارات کی مد میں کی جانے والی کرپشن کے دوران خرد برد کی۔

مزید پڑھیں: شرجیل میمن کے خلاف نیب ریفرنس: میڈیکل بورڈ کی تشکیل کا حکم

شرجیل انعام میمن نے 2015 میں خود ساختہ جلاوطنی اختیار کرلی تھی اور تقریباً 2 سال تک بیرون ملک رہنے کے بعد جب وہ گزشتہ برس 18 اور 19 مارچ کی درمیانی شب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچے، تو انہیں قومی احتساب بیورو (نیب) کے اہلکاروں نے ایئرپورٹ سے ہی گرفتار کرلیا تھا۔

تاہم 2 گھنٹے پوچھ گچھ کرنے اور ضمانتی کاغذات دیکھنے کے بعد نیب راولپنڈی کے اہلکاروں شرجیل میمن کو رہا کردیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس مارچ میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 20 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض شرجیل میمن کی حفاظتی درخواست ضمانت منظور کی تھی۔

یہ بھی یاد رہے کہ 23 اکتوبر 2017 کو سندھ ہائی کورٹ نے نیب کی اپیل پر شرجیل انعام میمن سمیت دیگر ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی جس کے بعد نیب کی ٹیم نے انھیں عدالت سے باہر آتے ہی گرفتار کرلیا تھا۔

بعدِ ازاں سابق صوبائی وزیر سمیت 12 ملزمان کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں ضمانت کے لیے درخواستیں دائر کی گئی تھی جنہیں چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے مسترد کردیا تھا۔

یہ پڑھیں: نیب ریفرنس: شرجیل میمن نے نیب میمو چیلنج کردیا

یاد رہے کہ 25 نومبر 2017 کو شرجیل میمن نے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت کی درخواست مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

4 دسمبر 2017 کو ہونے والی سماعت بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کردی گئی تھی جس میں ممکنہ طور پر ان کے اور دیگر شریک ملزمان کے خلاف فردِ جرم عائد کی جانی تھی۔

سماعت سے قبل شرجیل میمن کے وکیل کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ سابق صوبائی وزیر کی طبیعت نا ساز ہے اور انہیں طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے۔

13 دسمبر 2017 کو ہونے والی سماعت کے دوران احتساب عدالت نے شرجیل انعام میمن کی طبی سہولیات کی تشخیص کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دیتے ہوئے اس میں نیورولوجسٹ، نیورو فیزیشنز اور دیگر ڈاکٹروں کو شامل کرنے کی ہدایت جاری کی تھی جبکہ سیکریٹری صحت کو بھی اس حوالے سے جواب جمع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

23 دسمبر 2017 کو شرجیل میمن اور دیگر ملزمان کی جانب سے احتساب عدالت میں درخواست دائر کی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نیب حکام نے اپنی رپورٹ میں ملزمان کی گرفتاری سے متعلق عدالت کو گمراہ کیا تاہم ان کی گرفتاری کے اقدامات کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

شرجیل انعام میمن کی جانب سے دائر درخواست کے بعد عدالت نے ملزمان پر فردِ جرم عائد کرنے کی کارروائی آئندہ سماعت تک مؤخر کردی تھی۔

سابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن سمیت دیگر ملزمان کی جانب سے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستیں سپریم کورٹ میں بھی دائر کی گئیں تھیں جنہیں 2 جنوری 2018 کو عدالتِ عظمیٰ نے کو مسترد کردیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024