جاوید ہاشمی نے نواز شریف کو ایک بار پھر قائد قبول کرلیا
ملتان: سینیئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے ایک بار پھر سابق وزیر اعظم نواز شریف کو قائد قبول کرنے کا اعلان کردیا۔
ملتان میں مسلم لیگ (ن) کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا کہ ’میں مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان نہیں کروں گا کیونکہ میں تو ہوں ہی مسلم لیگی، کچھ وقت دوسری جگہ گزرا لیکن آج نواز شریف کی قیادت قبول کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جس کی حکومتیں گرائی گئیں وہ آج عوام کے حقوق کے لیے لڑ رہا ہے، ایسا رہنما تاریخ نے پہلے کبھی نہیں دیکھا، ووٹ کی جس تحریک سے پاکستان بنا تھا نواز شریف اس کی حرمت کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ وہ میرے قائد تھے، ہیں اور رہیں گے۔‘
جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ ’میں نے اپنی اولاد کو وصیت کی ہے کہ مجھے مسلم لیگ کے پرچم میں دفن کریں۔‘
مزید پڑھیں: جاوید ہاشمی اور مسلم لیگ جمہوریت کی مضبوطی کیلئے ساتھ ہیں،خواجہ سعد رفیق
واضح رہے کہ لگ بھگ دو دہائیوں تک پاکستان مسلم لیگ (ن) میں رہنے والے جاوید ہاشمی کو پارٹی قیادت نے آہستہ آہستہ نظر انداز کرنا شروع کردیا تھا۔
2007 میں جب انہیں جیل سے رہا کیا گیا تو بہت مختصر تعداد میں پارٹی کارکنوں نے ان کا استقبال کیا تھا۔
مخدوم جاوید ہاشمی اور شریف برادران کے درمیان آہستہ آہستہ اختلافات بڑھتے چلے گئے، انہیں بدستور پارٹی اجلاسوں سے دوررکھا جانے لگا، اس کی وجہ شاید یہ بھی تھی کہ کئی مواقعوں پر انہوں نے پارٹی پالیسی پر کھل کر اختلافِ رائے کیا تھا۔
انہوں نے سزا پر معافی مانگ کر جلاوطنی اختیار کرنے کے معاملے پر نواز شریف سے مطالبہ بھی کیا تھا کہ وہ اس فیصلے پر قوم سے معافی مانگیں۔
یہ بھی پڑھیں: (ن) لیگ میں دوبارہ شمولیت کا آپشن موجود: جاوید ہاشمی
بعد ازاں مخدوم جاوید ہاشمی نے نواز لیگ کو خیر باد کہتے ہوئے 2011 میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔
پی ٹی آئی نے عام انتخابات 2013 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف پاکستان مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت کے خلاف دارالحکومت اسلام آباد میں 126 روز تک دھرنا دیا تھا، جسے 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد ختم کردیا گیا تھا۔
دوران دھرنا یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ جاوید ہاشمی فوج کے بطور ثالث کردار ادا کرنے کے معاملے پر پارٹی قیادت سے ناراض ہو کر اسلام آباد سے ملتان روانہ ہوگئے تھے۔
بعد ازاں انہوں نے ڈھائی سال تک تحریک انصاب میں رہنے کے بعد عمران خان اور تحریک انصاف کو بھی خیر باد کہہ دیا تھا۔
چند ماہ قبل جاوید ہاشمی نے 2014 کے دھرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ 'فوج کے غیر مطمئن عناصر ہر حال میں جنرل راحیل شریف کو بھی ناکام کرنا چاہتے تھے اور عمران خان کے ذریعے پارلیمانی نظام میں بھی تباہی لانا چاہتے تھے اور ایسا ملک میں ایک مرتبہ نہیں ہوا۔‘