اس وقت سے پہلے ناشتہ کرلینا صحت کے لیے فائدہ مند
یہ تو طبی ماہرین عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ ناشتہ دن کی سب سے اہم غذا ہوتی ہے، جسے چھوڑنا جسمانی گھڑی کو متاثر کرکے موٹاپے سمیت کئی طرح کے امراض کا باعث بن سکتا ہے۔
تاہم اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک مخصوص وقت سے پہلے ناشتہ کرلینا موٹاپے سے بچانے بلکہ اس سے نجات کے لیے مددگار ثابت ہوتا ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
مزید پڑھیں : ناشتہ نہ کرنا جسم پر کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟
تل ابیب یونیورسٹی اور ہیبرو یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں بتایا گیا کہ ناشتہ نہ کرنے کی عادت نہ صرف موٹاپے بلکہ مختلف امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ ٹو، بلڈ پریشر اور امراض قلب وغیرہ کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ناشتہ کرنے سے کھانے کے بعد کے گلوکوز اور انسولین کے ردعمل کو ریگولیٹ کرنے میں مدد ملتی ہے جبکہ گلیسمیک کنٹرول بہتر ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق صبح ساڑھے 9 بجے سے پہلے ناشتہ کرنا میٹابولزم ریٹ کو بہتر کرکے جسمانی وزن میں کمی میں مدد دیتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ناشتہ نہ کرنا نہ صرف میٹابولزم کو متاثر کرتا ہے بلکہ جسمانی سستی کا باعث بھی بنتا ہے کیونکہ دماغ کو اپنے افعال کے لیے ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے اور ناشتہ نہ کرنے پر وہ دن کے کسی بھی حصے میں کسی بھی چیز کی خواہش کرنے لگتا ہے، جس سے طویل المعیاد بنیادوں پر وزن بڑھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ہروقت تھکاوٹ کا سبب بننے والی 13 عادتیں
انہوں نے کہا کہ اچھا ناشتہ کاربوہائیڈریٹس اور پروٹین پر مشتمل ہوتا ہے جو بے وقت کھانے کی خواہش کو کم کرنے کے لیے ساتھ بسیار خوری کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ سال کی ایک تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ ناشتہ ایک مخصوص وقت تک کرلینا ہی جسمانی گھڑی کو دن بھر ریگولیٹ رکھنے میں مدد دیتا ہے جس سے متعدد امراض سے بچا جاسکتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران اٹھارہ صحت مند اور 18 موٹاپے کے شکار افراد کے کھانے کے اوقات اور جسم پر مرتب ہونے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ایک مخصوص وقت سے پہلے کھانے سے دونوں گروپس کے افراد کی جسمانی گھڑی کے ان مخصوص جینز میں بہتری آئی جو کہ جسمانی وزن میں کمی کے لیے موثر ہوتے ہیں جبکہ گلوکوز اور انسولین کی سطح بھی بہتر ہوئی۔
تحقیق کے دوران کیے جانے والے تجربات سے معلوم ہوا کہ ناشتہ چھوڑا بلڈ شوگر بڑھانے، انسولین کے ردعمل کو متاثر کرتا ہے جس کے نتیجے میں جسمانی وزن میں اضافہ ہوسکتا ہے، چاہے دن کے باقی حصے میں زیادہ غذا کا استعمال نہ بھی کیا جائے۔