’نیب کے نوٹس کھانے پر بلانے کے دعوت نامے نہیں ہوتے‘
پشاور: چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ نیب کے نوٹسز ظہرانے اور عشائیے کے لیے دعوت نامے نہیں ہوتے، بلکہ ایک قومی ادارے کی طرف سے آپ کی عزت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ایک نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔
صوبائی دارالحکومت میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ بیوروکریسی کا تعلق ملک اور ریاست کے ساتھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتیں آتیں ہیں اور چلی جاتی ہیں اور اس دوران وہ جو اسکیمیں متعارف کراتی ہیں ان پر اقدامات اٹھانے سے پہلے یہ سوچ لیا جائے کہ کہیں آپ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار تو نہیں ہیں یا پھر کیا آپ کا اٹھا ہوا کوئی قدم ملک و ریاست کے خلاف تو نہیں ہے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان قائم ہے اور اسے قائم و دائم رہنا ہے، لیکن اس میں اپنے کردار کو بغور دیکھیں اور خود محاسبہ کریں۔
مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: نیب کا پرویز مشرف کےخلاف تحقیقات کا فیصلہ
انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ’میں آپ کو دوبارہ یہ یقین دہانی کروانا چاہتا ہوں کہ اگر آپ دیانت داری کے ساتھ کام کر رہے ہیں تو آپ میں کوئی افراتفری نہیں ہونی چاہیے اور نہ ہی کسی قسم کا ڈر و خوف نہیں اور پریشانی ہونی چاہیے، بلکہ ایسے میں تو نیب آپ کے ساتھ ہے‘۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران جو بھی نیب کے پاس آیا ہے اس کی عزت کے ساتھ خاطر تواضع کی ہے اور پھر اسے مودبانہ طریقے سے پوچھا ہے کہ آپ اس رقم کے امین تھے اور یہ آپ کے پاس تھی، بس آپ اتنا بتادیں کے آپ نے یہ خرچ کہاں کی۔
انہوں نے سوال کیا کہ کرپشن کیسے ہوئی، کہاں ہوئی، کیوں ہوئی اور کس کے کہنے پر ہوئی جیسے سوال پوچھنا کونسا گناہ ہے؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ یہ سوالات پوچھنا جرم ہے تو پھر یہ جرم ہوتا رہے گا کیونکہ یہ ملکی مفاد میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’وزیر اعظم کا چیئرمین نیب کو پارلیمان طلب کرنا خوش آئند ہے‘
چیئرمین نیب نے واضح کیا کہ ملک میں اب مزید کرپشن کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ اگر جس بھی پاکستان کے دل میں قوم کا درد ہے وہ محسوس کرے گا کہ جب تک کرپشن کے اندھیرے ختم نہیں ہوں گے تب تک ایک عام آدمی اطمینان کا سانس نہیں لے سکتا۔
انہوں نے کہا کہ نیب جو کچھ کر رہا ہے وہ ملک و قوم کے لیے کر رہا ہے اور اسے کسی بھی طرح کی تشہیر کی ضرورت نہیں، نہ ہی اس کی فکر ہے کہ کوئی اسے تنقید کا نشانہ بنا رہا یا اس کی تذلیل کر رہا ہے۔
چیئرمین نیب نے واضح کیا کہ نیب اپنے اختیارات کو قانون اور آئین کے مطابق لوگوں کی عزت کو سامنے رکھتے ہوئے استعمال کر رہا تھا اور اسے کرتا رہے گا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا نیب کو پی آئی سی میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا حکم
انہوں نے مزید کہا کہ بہتر یہی ہے کہ جن لوگوں کے ذہنوں میں ابھی تک یہ بات ہے کہ انہیں کچھ نہیں کہا جاسکتا یا ہماری طرف نہیں دیکھا جاسکتا تو وہ اپنی غلط فہمی کو دور کر لیں کیونکہ ان کی طرف دیکھا بھی جاسکتا ہے اور انہیں قانون کی گرفت میں بھی لیا جاسکتا ہے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کسی کانام لیے بغیر کہا کہ ایسے افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرکے قوم کی لوٹی ہوئی دولت واپس لا کر عوام تک پہنچائی جائے گی۔