• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

’صوبائی حکومتیں بجلی چوری کی روک تھام میں سنجیدہ نہیں‘

شائع May 9, 2018

اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ پر بجلی چوروں کے خلاف کارروائی میں مدد نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا گیا ہے۔

وفاق کی جانب سے بتایا گیا کہ بجلی چوری کے سبب رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو 50 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی کہ وہ بجلی چوری کی روک تھام کے لیے خصوصی تعاون کریں۔

اس سلسلے میں وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو لکھے گئے خطوط میں شکایت کی کہ بجلی چوری کے خاتمے کے لیے کی جانے والی ان کی کوششوں پر صوبوں کی جانب سے کوئی مثبت رد عمل نہیں دیا گیا نہ ہی کسی بھی وزیراعلیٰ نے اس مسئلے کے حل کے لیے ملاقات پر رضامندی کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’جہاں بجلی چوری ہوگی وہاں لوڈ شیڈنگ جاری رہے گی‘

وفاقی وزیر توانائی کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے 20 مارچ کو وزرائے اعلیٰ کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا تھا کہ بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے ملازمین اور املاک کی حفاظت کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون کو یقینی بنایا جائے اور اس ضمن میں قانونی کارروائی اور مقدمات کا اندراج کیا جائے۔

اویس احمد لغاری نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں تفصیلات طے کرنے کے لیے انہوں نے وزرائے اعلیٰ سے ملاقات کرنے کا کہا تھا لیکن پھر بھی اب تک کوئی اجلاس طے نہیں کیا جاسکا۔

اس ضمن میں وفاقی وزیر توانائی نے اعداد و شمار کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ سب سے زیادہ بجلی چوری خیبر پختونخوا میں کی جاتی ہے، انہوں نے صوبائی حکومتوں سے درخواست کی کہ اس معاملے میں ذاتی دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسئلے کے حل کے لیے ملاقات کا وقت طے کریں۔

مزید پڑھیں: بجلی کے ناقص ترسیلی نظام سے قومی خزانے کو 213 ارب کا نقصان

اپنے خط میں ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی حکام بجلی چوری کے خلاف مہم میں تکنیکی اور انسانی وسائل کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ گزشتہ سال جولائی سے لے کر رواں برس مارچ تک کے عرصے میں 50 ارب روپے کی بجلی چوری کی گئی، جس میں پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے ماتحت علاقے 23 ارب 48 کروڑ کی بجلی چوری کے ساتھ سرفہرست ہیں۔

مذکورہ عرصے کے دوران لاہورالیکٹرک سپلائی کمپنی کے علاقوں میں 6 ارب 6 کروڑ روپے کی، 3 ارب 30 لاکھ کی ملتان ، ڈیڑھ ارب روپے کی فیصل آباد ، ایک ارب روپے کی گوجرانوالہ جبکہ 22 کروڑ روپے کی بجلی اسلام آباد میں چوری کی گئی۔

یہ بھی دیکھیں: 'پرویز خٹک کا بھتیجا بجلی چوری میں ملوث'

مجموعی طور پر ان علاقوں میں بجلی چوری کے باعث 12 ارب 35 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

اسی سلسلے میں مذکورہ 9 ماہ کے عرصے میں حیدرآباد میں 6 ارب 78 کروڑ سکھر 9 ارب 72 کروڑ کی بجلی چوری ہوئی جبکہ مجموعی طور پر صوبہ سندھ میں تقریباْ 16 ارب 5 کروڑ اور بلوچستان میں 6 ارب 75 کروڑ روپے کی بجلی چوری کی گئی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 9 مئی 2018 کو شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024