• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

صدارتی حلف برداری سے قبل پیوٹن مخالف مظاہروں میں شدت آگئی

شائع May 7, 2018

ماسکو: یورپی یونین اور سماجی رضا کاروں نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر لاٹھی چارج اور گرفتاریوں پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ روس کے موجودہ صدر ولادیمیرپیوٹن صدارتی عہدے پر تقریری کی چوتھی مدت شروع کرنے والے ہیں جبکہ ملک کے بیشتر علاقوں میں سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کے مرکزی رہنما آلیکسی ناوالنی سمیت ہزاروں شہری سراپا احتجاج ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی صدارتی مہم میں روسی مداخلت کی آگاہی کے الزام میں ڈچ باشندے کو سزا

اس حوالے سے بتایا گیا کہ آلیکسی ناوالنی کو صدارتی عہدے کے لیے انتخابات میں حصہ لینے سے دور رکھا گیا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 27 روسی ریاستوں میں سے اپوزیشن کے رہنما آلیکسی ناوانی سمیت 16 سو سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

دوسری جانب ماسکو میں سینٹ پیٹربرگ اور متعدد شہروں میں ریلی نکالنے پر پابندی عائد کردی گئی جس کی خلاف ورزی کرنے والے مظاہرین پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور ان میں سے متعدد کو گرفتار بھی کیا گیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پولیس اور پیرا ملٹری فورسز ولادیمیر پیوٹن کی حمایت یافتہ ثابت ہوئیں اور انہیں پیوٹن مخالف مظاہرین کے خلاف استعمال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: امریکی انتخاب میں روسی ’مداخلت‘: ’مجھے اس کی پرواہ نہیں‘

آوگورا رائٹس ایسوسی ایشن کے سربراہ پاویل چیکوب نے بتایا کہ متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں اور سینٹ پیٹر برگ میں 200 مظاہرین کو جبکہ مجموعی طور پر 700 افراد جن میں صحافی اور نو عمر بچے بھی شامل ہیں، کو گرفتار کرلیا گیا۔

دوسری جانب یورپی یونین نے پرامن مظاہرین پر پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کی جانب سے کیے جانے والی پرتشدد کارروائیوں پر تحفظات کا اظہار کیا اور مذکورہ اقدام کو ذرائع ابلاغ اور آزادی اظہار رائے کے بنیادی حقوق کے منافی قرار دیا ہے۔

یورپی یونین کی ترجمان ماجا کیوچیجانیک کا کہنا تھا کہ ‘اگرچہ مظاہرین کو اس جگہ احتجاج کرنے کی اجازت نہیں تھی لیکن پھر بھی حکومت بہیمانہ تشدد اور گرفتاری کے حق میں کوئی جواز پیش نہیں کر سکتی’۔

اپوزیشن لیڈر آلیکسی ناوالنی کے وکیل نے بتایا کہ ‘ان کو دیگر مظاہرین کے ساتھ گرفتار کیا گیا اور بعدازاں آدھی رات کو چھوڑ دیا گیا لیکن آلیکسی ناوالنی کو 30 دن کی جیل کی سزا سنادی گئی’۔

یہ پڑھیں: صدارتی انتخاب:’روس ہیکنگ میں ملوث ہوسکتا ہے‘

آلیکسی ناوالنی نے ٹوئٹ کیا کہ ‘ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے صدارتی حلف برداری کے بعد انہیں 30 دن جیل میں قید کر دیا جائے گا’۔

انہوں نے لکھا کہ ‘مجھ پر پولیس کو روکنے اور بغیر اجازت ریلی نکالنے کا الزام عائد کیا گیا’۔


یہ خبر 7 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024