پاکستان میں آئی ٹی پالیسی کے خالق، احسن اقبال کا ایک تعارف
1958 میں جنم لینے والے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال اس وقت وفاقی وزیر داخلہ اور وزیر منصوبہ بندی و ترقی ہیں۔
احسن اقبال ممتاز تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل ہیں، انھوں نے گورنمنٹ کالج لاہور، یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (لاہور)، جارج ٹاؤن یونیورسٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔
ان کا تعلق ایک سیاسی پس منظر رکھنے والے گھرانے سے ہے، اُن کی والدہ آپا نثار فاطمہ بھی پارلیمینٹیرین رہی ہیں اور قیامِ پاکستان سے قبل اُن کے نانا چوہدری عبدالرحمٰن خان بھی قانون ساز اسمبلی کے رکن تھے۔
احسن اقبال نے 1988 میں اسلامی جمہوی اتحاد کے پلیٹ فارم سے سیاست کا آغاز کیا جس کے بعد جنم لینے والی پاکستان مسلم لیگ (ن) کا حصہ بنے۔
انھوں نے این اے اس وقت 90 (جو 2013 میں 117 حلقہ) نارووال سے پہلی مرتبہ 1993 میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے جس کے بعد 1997، 2008 اور 2013 کے عام انتخابات میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تاہم انھیں ایک مرتبہ شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
احسن اقبال نے وفاقی حکومت میں اہم وزارتوں کے قلم دان سنبھالے اور کلیدی کردار ادا کیا۔
انھوں نے بطورڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن اور چیئرمین پاکستان انجینئرنگ بورڈ خدمات انجام دیں۔
وہ نیشنل اسٹیئرنگ کمیٹی آن انفارمیشن ٹیکنالوجی آئی کیو ایم پروڈکٹیوٹی کے بھی چیئرمین رہے۔
احسن اقبال کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ وہ پاکستان کی پہلی انفارمیشن ٹیکنالوجی پالیسی کے خالق ہیں جو انھی کا شروع کیا گیا منصوبہ تھا۔
انہوں نے سن دو ہزار دو سے دو ہزار سات تک محمد علی جناح یونیورسٹی، اسلام آباد کی انتظامیہ میں بھی خدمات انجام دیں۔
وہ ایک تھنک ٹینک 'بیٹر پاکستان فاؤنڈیشن' کے بھی سربراہ رہے۔
احسن اقبال کے پاس 2008 میں بننے والی پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی مخلوط حکومت میں وفاقی وزارت برائے تعلیم اور اقلیتی امور کا قلم دان بھی رہا تاہم ان کی وزارت کا دورانیہ اس لیے مختصر رہا کہ ان کی جماعت نے اختلافات کے باعث مخلوط حکومت سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال اور پارٹی میں اُن جیسے دیگر رہنما آزاد خارجہ پالیسی کی وکالت کرتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ نائین الیون کے بعد کی امریکی پالیسیاں پاکستانی عوام کے اندر موجود امریکا مخالف جذبات پر جلتی پر تیل چھڑکنے کا کام کرتی رہی ہیں۔
احسن اقبال کو 2013 کے عام انتخابات میں پارٹی امیدواروں کا فیصلہ کرنے کے لیے قائم مسلم لیگ ن کے پارلیمانی بورڈ میں بھی شامل کیا گیا تھا جس کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ بورڈ میں زیادہ تر وہ اراکین شامل ہیں جو نواز شریف کے وفادار تصور کیے جاتے تھے اور انھوں نے مشرف دورمیں جماعت کو زندہ رکھا تھا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 2013 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد وفاقی حکومت بنائی تو احسن اقبال کو ایک مرتبہ پھر وزارت منصوبہ بندی کا قلم دان سونپا گیا اور انھوں نے 54 بلین ڈالر کے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) جیسے منصوبے کو عملی شکل دینے میں مرکزی کردار ادا کیا۔
احسن اقبال کو سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد شاہد خاقان عباسی کی وزارت عظمیٰ میں وزیرداخلہ اور منصوبہ بندی اور ترقی کی وزارت کا بھی قلم دان دیا گیا تاہم ان کے حوالے سے گزشتہ سال اس وقت تنازع سامنے آیا تھا جب ان کے پاس سعودی عرب کا اقامہ سامنے آگیا تھا۔