• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

کشمیر: بھارتی فورسز کی کارروائیاں جاری، 24 گھنٹے میں ہلاکتیں 10 ہوگئیں

شائع May 6, 2018

سرینگر: بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع شوپیاں میں انڈین فورسز نے ریاستی دہشت گردی میں مزید 6 نوجوانوں کو قتل کردیا جس کے بعد 24 گھنٹے کے دوران جاں بحق کشمیریوں کی تعداد 10 ہوگئی۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق ضلع شوپیاں میں بھارتی فورسز کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف احتجاج کے دوران بھارتی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا آغاز کیا اور اس دوران فائرنگ کرکے ایک کم عمر لڑکے سمیت 6 کشمیری نوجوانوں کا قتل کردیا۔

مقامی میڈیا کے مطابق بھارتی فورسز کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے کشمیریوں کی شناخت پروفیسر ڈاکٹر محمد رفیع بٹ، صدام احمد، بلال احمد، عادل ملک، توصیف احمد شیخ اور ایک 17 سالہ لڑکے آصف احمد میر کے ناموں سے ہوئی۔

مزید پڑھیں: بھارتی فورسز کی کارروائی میں 4 کشمیری نوجوان جاں بحق

رپورٹس میں کہا گیا کہ بھارتی فورسز نے 17 سالہ آصف احمد میر پر احتجاج کے دوران فائرنگ کی جس سے وہ جاں بحق ہوگیا، اس کے علاوہ فورسز نے علاقے میں ایک مکان کو بھی تباہ کردیا۔

مذکورہ ہلاکتوں کے بعد علاقے میں کشمیری مظاہرین اور فورسز کے درمیان کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا اور فریقین کے درمیان جھڑپیں بھی ریکارڈ ہوئیں۔

جھڑپوں میں فائرنگ سے ایک بھارتی پولیس افسر اور ایک فوجی اہلکار کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

اس سے قبل کشمیر میڈیا سروس نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ کشمیر یونیورسٹی کے پروفیسر محمد رفیع بٹ ضلع گندرپال سے لاپتہ ہوگئے جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ نے لاپتہ پروفیسر کے اہل خانہ کے حوالے سے بتایا تھا کہ محمد رفیع بٹ جمعے سے لاپتہ ہیں۔

دوسری جانب کشمیر پولیس کے ایک افسر کا کہنا تھا کہ انہیں لاپتہ پروفیسر کے حوالے سے معلومات نہیں تاہم پولیس ان کی تلاش کا آغاز کررہی ہے۔

بعد ازاں لاپتہ کشمیری پروفیسر محمد رفیع بٹ کے جاں بحق ہونے سے متعلق خبروں پر مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ بھارتی حکمرانوں کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے، جو کشمیر میں جاری کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ترقیاتی کاموں کے آغاز اور نوکریاں دینے کا دعویٰ کرتے ہیں۔

عمر عبداللہ نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ یہ سانحہ کشمیر کی کشیدہ صورت حال کے دوران پیش آنے والے سانحات میں ایک اضافہ ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی سری نگر میں کارروائی کے دوران 4 کشمیری نوجوان جاں بحق اور 3 صحافیوں سمیت متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فورسز کی ریاستی دہشت گردی میں 3 کشمیری جاں بحق

علاوہ ازیں بھارتی پولیس کی جانب سے مظاہروں میں شرکت سے روکنے کے لیے کشمیری حریت پسند رہنماؤں سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق کو گھروں میں نظر بند کردیا تھا جبکہ یاسین ملک کو کوٹھی باغ پولیس اسٹیشن میں بند کردیا گیا تھا۔

گزشتہ ہفتے بھارتی فورسز نے ضلع شوپیاں میں فائرنگ کرکے 5 کشمیری نوجوانوں کو قتل کردیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ یہ نوجوان مسلح مقابلے میں جاں بحق ہوئے۔

30 اپریل 2018 بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع پلوامہ میں قابض سیکیورٹی فورسز کی جانب سے تازہ ریاستی دہشت گردی میں ایک بچے سمیت 3 کشمیری جاں بحق ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: بھارتی فورسز کی کشمیری نوجوانوں سے بات چیت کی کوشش

یاد رہے کہ گزشتہ ایک سال سے مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے جہاں بھارتی فورسز کی جانب سے مختلف کارروائیوں میں سیکڑوں کشمیری نوجوانوں کو قتل کردیا گیا۔

ایک اندازے کے مطابق رواں سال اب تک ہونے والی کارروائیوں میں 110 افراد ہلاک ہوئے جن میں 20 عام شہریوں کے ساتھ ساتھ 28 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024