• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

ای سگریٹ انسانی خون کے لیے خطرہ

شائع May 5, 2018
ای سگریٹ کے فلیور میں شامل کیمیل سفید خون کے خلیات ختم کرتا ہے—فوٹو: شٹر اسٹاک
ای سگریٹ کے فلیور میں شامل کیمیل سفید خون کے خلیات ختم کرتا ہے—فوٹو: شٹر اسٹاک

اگرچہ ماضی میں بھی یہ تحقیق سامنے آچکی ہے کہ الیکٹرانک سگریٹ سے متعلق لوگوں کے ذہنوں میں پائے جانے والے زیادہ تر خیالات غلط ہیں، کیوں کہ یہ بھی اتنے ہی خطرناک ہیں، جتنے تمباکو سے بھرے ہوئے سگریٹ ہوتے ہیں۔

ماضی میں سامنے آنی والی تحقیقات میں بتایا گیا تھا کہ ای سگریٹ نکوٹین کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے، جس وجہ سے یہ دل کی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔

تاہم ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ الیکٹرانک سگریٹ میں ملائے جانے والے فلیور میں زہریلا کیمیکل ملایا جاتا ہے، جو بجلی سے چارج ہونے کے بعد مزید زہریلا بن کر انسانی صحت کے لیے خطرہ بن جاتا ہے۔

سائنس جرنل ’فرنٹیئرز ان فزیولاجی‘ میں شائع ایک تحقیق کے مطابق ای سگریٹ میں ملائے جانے والے فلیورزمیں ملائے جانے والے کیمیکلز میں پائے گئے زہریلے مادے سے انسانی صحت پر خطرناک اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

امریکا کی یونیورسٹی آف روسچر میڈیکل سینٹر کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ای سگریٹ کے فلیورز میں ملایا جانے والا کیمیل انسانی خون کے سفید خلیات کو ختم کردیتا ہے۔

ای سگریٹ میں شامل کیے جانے والے فلیورز میں سب سے زیادہ خطرناک ’دارچینی، ونیلا اور روغنی‘ فلیورز کو قرار دیا گیا، جو سفید خون کے خلیات کو تیزی سے ختم کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ای سگریٹ بھی صحت کے لیے خطرہ

رپورٹ میں بتایا گیا کہ فلیورز میں پائے جانے والے کیمیکلز سے کینسر ہونے کے شواہد بھی ملے۔

اس سے پہلے بھی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ای سگریٹ میں ملائے جانے والے فلیورز میں پایا جانے والا کیمیکل انسان کو ذہنی دباؤ کا شکار بنانے کا سبب بنتے ہیں۔

ماہرین نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صرف امریکا میں ہی الیکٹرانک سگریٹ بنانے والے 500 مختلف برانڈز ہیں، جو 8 ہزار سے زائد فلیورز میں سگریٹ تیار کرتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ای سگریٹ سے متعلق لوگوں کو زیادہ شعور نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ ایک دہائی میں اس کے استعمال میں نمایاں اضافہ ہوا، جس وجہ سے نوجوان نسل بیماریوں کا بھی شکار ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024