سی پیک کے اثرات جاننے کیلئے مکالمے کی ضرورت ہے، چیف جسٹس
اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری ( سی پیک) کے اثرات جاننے کے لیے ایک سنجیدہ مکالمے کی ضرورت ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں لاء اینڈ جسٹس کمیشن پاکستان کے تحت منعقدہ 8 ویں جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آگے بڑھنے کے لیے تمام فریقین میں اتفاق رائے ہونا اور اربوں ڈالر کی چینی سرمایہ کاری کے قانونی، سماجی، ثقافتی اور معاشی اثرات کا جائزہ لینا ضروری ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سی پیک ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ( ایف ڈی آئی) کی زبردست رقم کے ساتھ آیا ہے اور ماہرین اور کانفرنس میں موجود لوگ یہاں آنے والی رقم پر غور کریں کہ کس طرح اس سے بہترین ممکنہ فواہد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ’سی پیک کے فائدے پاکستان، چین کیلئے یکساں ہیں‘
انہوں نے کہا کہ یہاں موجود شرکاء سی پیک سے دیگر حصوں ماحول اور ماحولیات پر پڑھنے والے اثرات پر بھی توجہ دیں کیونکہ اس طرح چیزیں نظر انداز کی جارہی لیکن ہمیں ایسا نہیں ہونے دینا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کانفرنس شرکاء کو علاقوں کے مسائل کی نشاندہی کرنے اور ان میں بہتری کے لیے ایک موقع فراہم کرے گی، اس کے علاوہ ایف ڈی آئی کو مزید نتیجہ خیز اور موثر کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں تنازعات کے حل کے لیے ایک میکانزم کی بنیاد رکھنے کی ضرورت ہے اور الٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریسولوشن ( اے ڈی آر) کے طریقہ کار وضع کرنا چاہئیں اور یہ کانفرنس اس طرح کے معاملات کے حوالے سے اظہار کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ سی پیک کے ذریعے نئے اقتصادی مواقع پیدا ہوں گے اور چھوٹے کاروبار کو ترقی ملے گی، تاہم یہ بات ضروری ہے کہ ایک مربوط اے ڈی آر نظام تیار کیا جائے اور اس کے ثمرات مارکیٹ میں تمام سطح تک مسیر ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: سی پیک میں پاکستانیوں کے لیے بھی سرمایہ کاری کرنے کا موقع
کانفرنس کے دوران زیر التوا مقدمات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قانونی نظام میں درپیش مسائل کے لیے عدلیہ اور بار دونوں ذمہ دار ہیں اور اس معاملے کو درست کرنے کا واحد حل دونوں کا مل کر کام کرنا ہے۔
عدلیہ کے سربراہ ہونے کی حیثیت سے چیف جسٹس نے اس بات کو تسلیم کیا کہ انہوں نے کئی عدالتی اصلاحات کے ذریعے نظام کو بحال کرنے کا عزم کیا تھا، تاہم یہ مسئلہ مجموعی نقطہ نظر کو اپنانے سے ہی حل ہوسکتا ہے۔