• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

’2013 کے انتخابات میں نوازشریف کو فوج کی مدد حاصل تھی‘

شائع May 3, 2018 اپ ڈیٹ May 4, 2018

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2013 کے انتخابات میں نواز شریف کو فوج کی مدد حاصل تھی۔

نجی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’2013 کے انتخابات میں پاک فوج کے ایک بریگیڈیئر نے پنجاب میں نواز شریف کی بہت مدد کی تھی، پنجاب میں پوری منصوبہ بندی سے آر اوز کو گھیرا گیا اور اصل دھاندلی وہاں ہوئی، نواز شریف کو آج یہ شکایت نہیں ہے کہ فوج ان کے خلاف ہے بلکہ یہ شکایت ہے کہ فوج ان کی مدد نہیں کر رہی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’نواز شریف نے ہمیشہ اپنے امپائرز کے ذریعے میچ کھیلا، ضیا الحق کے دور سے 2013 کے انتخابات تک فوج اور عدلیہ دونوں نے نواز شریف کا ساتھ دیا، انہوں نے قوم کا اتنا پیسہ لوٹا ہے کہ اگر ان کے اپنے امپائرز نہ ہو تو وہ بہت پہلے پکڑے جاتے۔‘

واضح رہے کہ عمران خان اس سے قبل بھی کئی بار 2013 کے انتخابات میں دھاندلی کی بات کر چکے ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے انتخابات میں آر اوز کے ذریعے منظم طور پر دھاندلی کی۔

دھاندلی کے حوالے سے انہوں نے عام انتخابات سے قبل پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ نجم سیٹھی پر مسلم لیگ (ن) کو 35 نشستوں پر کامیاب کرانے کا الزام لگایا تھا، جسے ’35 پنکچر‘ کا نام دیا گیا۔

مزید پڑھیں: 35 پنکچر ایک سیاسی بات تھی، عمران خان

تاہم بعد ازاں عمران خان نے کہا کہ ان کا 35 پنکچر کا بیان ایک سیاسی بات تھی۔

’منظور پشتین کی بات ٹھیک،طریقہ کار غلط ہے‘

فاٹا میں فوجی آپریشن اور پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے مطالبات کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ ’آپ کبھی بھی فوج اپنے لوگوں کے خلاف نہیں بھیجتے اور جب آپ ایک بار فوج بھیج دیتے ہیں تو پھر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی بات نہیں ہونی چاہیے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’آج جو پی ٹی ایم کے لوگ فوج کو برا بھلا کہہ رہے ہیں وہ یہ نہیں سمجھ رہے کہ جب فوج کو قبائلی علاقے میں بھیجا تو یہ ہونا ہی تھا، وہاں گاؤں میں دہشت گرد چھپے ہوئے تھے، فوج کو کیسے پتہ چلے گا کہ کون طالبان ہے اور کون نہیں ہے اس لیے انسانی حقوق کی خلاف ورزی تو ہونی تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی ایم کے رہنما منظور پشتین کے چند مطالبات جائز ہیں، میں 2003 سے فاٹا کے لاپتہ افراد سے متعلق آواز اٹھاتا رہا ہوں، لیکن یہ پرانا مسئلہ ہے اور اب معاملہ قبائلی عوام کی دوبارہ بحالی کا ہے، میں نے پی ٹی ایم سے کہا ہے کہ ان کی طرف سے میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات کرتا ہوں، ان کی باتیں ٹھیک ہے لیکن طریقہ غلط ہے اور مجھے خدشہ ہے کہ ان کا ملک کے خلاف استعمال ہوگا۔‘

’انتخابات میں کچھ تاخیر ہوسکتی ہے‘

آئندہ عام انتخابات سے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’ہم وقت پر انتخابات کے لیے تیار ہیں، ہوسکتا ہے حلقہ بندیوں پر اعتراضات کی وجہ سے الیکشن میں ایک یا ڈیڑھ ماہ کی تاخیر ہو جائے لیکن اس سے زیادہ تاخیر نہیں ہوگی۔‘

سینیٹ انتخابات کی طرح عام انتخابات میں بھی کسی ایک جماعت کو واضح اکثریت حاصل نہ ہونے کے خدشے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’مخلوط حکومت بننا کچھ لوگوں کی خواہش تو ہوسکتی ہے لیکن میرے خیال میں ایسا نہیں ہوگا۔‘

یوم آزادی صحافت سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ’تحریک انصاف تو بنی ہی آزاد میڈیا کی وجہ سے ہے، اگر مجھے میڈیا کا پلیٹ فارم پر نہ ملتا تو میں کئی مسائل کو سامنے نہیں لاسکتا تھا، بعد ازاں پی ٹی آئی کو سوشل میڈیا کی وجہ سے مقبولیت ملی۔‘

نواز شریف کی آزاد صحافت کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’جس نواز شریف نے صحافیوں کو مار پڑوائی وہ آج جمہوریت اور آزاد میڈیا کی بات کر رہا ہے۔‘

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024