• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

پاکستان کی شرح نمو میں آئندہ سال مزید کمی کا امکان

شائع May 3, 2018

واشنگٹن: انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق آئندہ مالی سال میں پاکستان کی ترقی کی شرح 4.7 فیصد رہنے کی توقع ہے جو رواں مال سال کے دوران 5.6 فیصد تھی۔

مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان (مینیپ) کی معاشی صورتحال پر پیش کی گئی رپورٹ میں آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ معاشی خطرات میں اضافے اور تقسیم شدہ داخلی پالیسی نے پاکستان کو اقتصادی نقطہ نظر سے کمزور کیا، جس کے سبب مالی سال 2019 میں 4.7 فیصد ترقی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

اس سے قبل جنوری میں آئی ایم کی جانب سے آئندہ مالی سال میں پاکستان میں ترقی کی شرح میں اضافے کی توقع کی جارہی تھی، جبکہ حکومت نے حالیہ بجٹ میں آئندہ مالی سال کے لیے ترقی کا ہدف 6.2 فیصد رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شرح نمو 5.8، افراط زر 3.8 فیصد رہی، اقتصادی جائزہ رپورٹ

رپورٹ میں رواں مالی سال برائے 17-2018 میں ترقی کی شرح بہتر ہو کر 5.6 فیصد رہنے کی وجہ توانائی کی فراہمی میں بہتری اور پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی سرمایہ کاری کو قرار دیا گیا جو 16-2017 کے دوران 5.3 فیصد تھی۔

واضح رہے کہ مذکورہ رپورٹ میں پاکستان کو ان ممالک کی فہرست میں رکھا گیا ہے جہاں سیاسی پالیسیوں کی غیر یقینی صورتحال اور بنیادی ڈھانچے میں اصلاحات کے نفاذ میں تاخیر کے سبب ترقی پر مسلسل دباؤ رہتا ہے، اس فہرست میں پاکستان کے ساتھ دیگر ممالک میں اردن، مراکش، تیونس اور لبنان بھی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ پاکستان ان ممالک میں بھی شامل ہے جہاں متوقع انتخابات اور سیاسی کشمکش کے پیشِ نظر اصلاحاتی عمل سست روی کا شکار ہوجاتا ہے۔

مزید پڑھیں: فنڈز میں کرپشن روکنے کیلئے آئی ایم ایف کی نئی پالیسی مرتب

آئی ایم ایف نے خبردار کیا کہ کچھ ممالک میں بد عنوانی میں اضافہ اور مالی شفافیت کی عدم موجودگی نہ صرف بڑے معاشی نقصانات کا سبب بنتی ہے بلکہ اس سے پیداواری صلاحیت اور سرمایہ کاری میں بھی کمی آسکتی ہے، مزید یہ کہ اس سے سماجی مسائل میں اضافہ اور اصلاحات کی راہ میں بھی رکاوٹ حائل ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مینیپ ممالک میں شامل کچھ ممالک انتظامی امور اور شفافیت کو بہتر بنانے کے اقدامات کے ساتھ کاروباری فضا کو بہتر بنانے کی بھی کوششیں کر رہے ہیں، اور اس سلسلے میں پاکستان کی جانب سے دیوالیہ ہونے کے فریم ورک کو بھی مضبوط بنایا گیا ہے۔

اس ضمن میں 3 سال مسلسل کمی کے بعد مینیپ میں شامل تیل برآمد کرنے والے ممالک کی برآمدات میں سال 2017 میں 6.4 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، جو 2018 میں بڑھ کر 8.4 فیصد اور 2019 میں 8.6 فیصد ہوجانے کی توقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کا دباؤ: حکومت کی بجلی، گیس کی قیمتوں میں اضافے کی تیاری

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے اپنی جاری کردہ رپورٹ میں نشاندہی کی کہ خطے میں مہنگائی میں کمی ہوئی ہے اور یہ 12 فیصد پر مستحکم ہے، پاکستان اور مراکش میں خوراک کی قیمتوں میں کمی سے جبکہ کچھ ممالک میں مانیٹرنگ میں کی جانے والی سختی کی وجہ سے مہنگائی میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ عالمی مالیاتی شرائط میں سختی کرنے سے خطے سے سرمایہ کاری کے بہاؤ میں اضافہ ہوسکتا ہے جس سے زرِ مبادلہ کی شرح پر دباؤ پڑسکتا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان، مصر، لبنان اور اردن ایسے ممالک میں شامل ہیں جو معاشی سرگرمیوں میں اضافے کے لیے مالیاتی ٹیکنالوجی کو شامل کرنے کا آغاز کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ‘آئی ایم ایف، عالمی اور ایشین بینک بھی امریکا کے ہتھیار ہیں‘

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں مجموعی طور مینیپ ممالک پر مشتمل خطے میں 2019 سے 2023 تک ترقی کی شرح 5 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جس میں برآمدات، ترسیلاتِ زر اور براہِ راست سرمایہ کاری سے مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024