• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

اہم ٹرانسمیشن لائن ٹرپ: ملک میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن

شائع May 1, 2018

اسلام آباد: نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کی اہم ٹرانسمیشن لائن ٹرپ ہونے سے ملک میں بجلی کا بڑا بحران پیدا ہوگیا۔

ڈان نیوز کے مطابق ٹرانسمیشن لائن کے ٹرپ ہونے کے باعث سسٹم سے 5 ہزار میگا واٹ سے زائد بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی، جس کے باعث بجلی کا شارٹ فال 6 ہزار میگاواٹ سے تجاوز کرگیا۔

مزید پڑھیں: بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن، پاور پلانٹس کی بحالی کا کام جاری

اس کے علاوہ پنجاب میں حویلی بہادر شاہ، بلوکی اور بھکی میں موجود 3600 میگا واٹ کے 3 ایل این جی پاور پلانٹس بھی بند ہوگئے، جس کے باعث ملک میں بجلی کی مجموعی پیداوار میں کمی اور لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوا۔

شارٹ فال میں اضافے کے ساتھ ہی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ فیڈرز پر بھی 6 سے 8 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا آغاز کیا۔

یہ بھی پڑھیں: لائن لاسز کے باعث طویل لوڈشیڈنگ کا انتباہ

اس حوالے سے پاور ڈویژن حکام کا کہنا تھا کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں صورتحال معمول پر لانے کی کوشش کی جارہی ہے، 1200 میگاواٹ کے چشمہ پاور پلانٹ کے بند ہونے والے 4 یونٹس میں سے 2 کو رات تک بحال کردیا جائے گا، جس کے باعث سسٹم میں بجلی واپس آجائے گی۔

تاہم پاور ویژن حکام کا کہنا تھا کہ باقی 2 پاور پلانٹس کی مکمل بحالی میں کچھ وقت درکار ہوگا لیکن تمام معاملے کی نگرانی کی جارہی ہے اور بجلی کے شارٹ فال کو دور کرنے میں کچھ وقت لگے گا۔

واضح رہے کہ موسم کی تبدیلی اور درجہ حرارت میں اضافے کے باعث بجلی کی طلب بھی بڑھ جاتی ہے، تاہم نظام میں خرابی کے باعث آئے روز بریک ڈاؤن ہوجاتا ہے۔

تاہم وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کی جانب سے ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا دعویٰ کیا جاتا رہا ہے لیکن اس کے باوجود ملک میں لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

وزیر اعظم کی جانب سے اپنی ہر تقریر میں ملک میں بے شمار بجلی منصوبوں کی بات جاتی اور کہا جاتا ہے کہ سسٹم میں کئی ہزار میگا واٹ بجلی شامل کرلی گئی، تاہم اس کے باوجود گرمی کی شدت بڑھتے ہی ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ نہ صرف بڑھ جاتا ہے بلکہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور تکنیکی فالٹ میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024