• KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

سینیٹ: اپوزیشن نے بجٹ کو ’غیر آئینی’ قرار دے کر مسترد کردیا

شائع May 1, 2018

اسلام آباد: سینیٹ کی اپوزیشن جماعتوں نے حکمراں جماعت کی جانب سے پیش کردہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے آئندہ حکومت کے لیے ‘خطرہ’ قرار دے دیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شیری رحمٰن نے سیشن کے آغاز میں کہا کہ نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کی عدم موجودگی پر بجٹ ‘غیر آئینی’ ہے۔

یہ پڑھیں: 59 کھرب 32 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش

انہوں نے کہا کہ ایوان سے رخصت ہونے والے حکومت کوئی قانونی جواز نہیں رکھتی کہ وہ آئندہ سال کا بجٹ پیش کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے غیر پارلیمانی رویہ اختیار کیا اور سیشن کے آغاز کے وقت ایک وزیر بھی نہیں تھا، 104 سینیٹ کے اراکین میں سے 26 ایوان میں موجود تھے جس میں سے 9 حکومتی نشستوں کے تھے۔

اپوزیشن لیڈر نے سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی سے کہا کہ ‘جولوگ ووٹ کی عزت کی بات کرتے ہیں، ان کے وزیر کہاں چلے گئے؟’۔

انہوں نے زور دیا کہ ‘پاکستان کا مستقبل خطرے میں ہے اور اس پر ناقص حکومت کا ناقص بجٹ خالصتاً انتخابات سے قبل دھاندلی ہے’۔

پاکستان میں ٹیکسٹائل صنعت کو درپیش خطرات کے پیش نظر انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی منڈی میں ٹیکسٹائل صنعت کی 23 فیصد مارکیٹ کھو چکا ہے، 150 ملز بند ہیں جو کہ خطرناک علامت ہے کیونکہ پاکستان کاٹن کی پیداوار کرنے والا دنیا کے پانچ بڑے ممالک میں شمار ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘تنخواہ دار ملازمین کے لیے بجٹ میں کوئی ریلیف نہیں‘

شیری رحمٰن نے کہا کہ ‘ہمارے گردشی قرضے 10 کھرب روپے تک پہنچ چکے ہیں، پانی کے مسائل شدت اختیار کر چکے ہیں جبکہ بجٹ میں صرف 38 ارب روپے پانی کے لیے مختص کیے گئے جس میں کسی کی مشاورت شامل نہیں’۔

انہوں نے کہا کہ پیش کردہ بجٹ محض قرضہ اتارنے اور پھر لون لینے جیسا ہے، یہ بجٹ فنانشل ایمرجنسی کے مترادف ہے جس کی وجہ سے اگلی حکومت قرضہ اتارنے میں لگی رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں امیروں کو ٹیکس کی مد میں 30 رعایت دی گئی لیکن غریب کے لیے کچھ نیہں کیا گیا، حکومت نے عوام کو کوئی سہولت فراہم نہیں کیا۔

خاتون سینیٹر نے واضح کیا کہ این ایف سی ایوارڈ گزشتہ پانچ برسوں میں تفویض نہیں کیا گیا، مذکورہ بجٹ آئین کے منافی ہے’۔

مزید پڑھیں: 'بجٹ اجلاس کے دوران مراد سعید کو گالیاں دی گئیں'

شیری رحمٰن نے بتایا کہ صدارتی ہاؤس کے لیے یومیہ 98 لاکھ روپے مختص کیے گئے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں یہ 6 لاکھ روپے یومیہ تھا اور 8 کھرب روپے کی بے ضابطگیاں حکومتی کھاتوں میں پائی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایوان میں وزراء کی غیر حاضری پر تعجب ہے ‘اگر یہ پارلیمنٹ کی توہین نہیں تو کیا ہے؟’ حکومت ریاستی اداروں کا مذاق اڑانا بند کریں۔


یہ خبر یکم مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

Hamid May 01, 2018 11:17am
Dawn new . i love it 100% true news

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024