قطر: متنازع ایگزٹ ویزا نظام کے خاتمے کا امکان
دوحہ: قطر نے اپنے متنازع ایگزٹ ویزا نظام کو ختم کرنے کے لیے معاہدے پر رضامندی کا اظہار کردیا ہے، جس میں ملازمین کو ملک چھوڑنے کے لیے اپنے آجر کی اجازت درکار تھی۔
اس معاہدے کے امکانات اس وقت سامنے آئے جب بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) نے دوحہ میں اپنا دفتر کھولا جو ایک معاہدے کا حصہ تھا جس کے تحت اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی 2022 میں ورلڈ کپ کی میزبانی سے قبل لیبر ریفارم کا پوری طرح جائزہ لے گی۔
مزید پڑھیں: قطر کی پاکستانیوں کیلئے ’آمد پر ویزا‘ کی سہولت متعارف
انٹرنیشنل ٹریڈ یونین کنفیڈریشن کے جنرل سیکریٹری اور قطر کے لیبر قوانین کے خلاف آواز اٹھانے والے شیرین بررو کا کہنا تھا کہ ہم ایگزٹ ویزا کے حتمی تفصیلات کو دیکھ رہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ اگلے دو ہفتوں کے دوران معاہدہ طے پاجائے گا۔
اس معاملے پر مذاکرات کے حوالے سے معلومات رکھنے والے دیگر ذرائع نے بھی جلد معاہدہ طے پانے سے متعلق تصدیق کی۔
یہ بھی پڑھیں: قطر نے 80 ممالک کے لیے ویزا کی پابندی ختم کردی
ایگزٹ ویزا سسٹم پر کافی عرصے سے تنقید کی جارہی ہے کیونکہ قطر کے لیبر قوانین کو خلیجی ممالک کی اپنے مہاجر ملازمین کے استحصال کی مثال سمجھا جاتا ہے، ان افراد کی تعداد تقریبا 20 لاکھ کے قریب ہے۔
وزیر مزدور عیسیٰ سعد الجفلی جنہوں نے آئی ایل او کے دفتر کا افتتاح کیا تھا نے کہا تھا کہ یہ ایک نیا قدم ہے جس کے ذریعے یقینی بنایا جائے گا کہ قطر میں مزدوروں کا نظام موجود ہے جو عالمی سطح کا بہترین نظام ہے۔
مزید پڑھیں: قطر: دنیا کے مہنگے ترین جدید فن پاروں کا مرکز
ان کا کہنا تھا کہ قطر کی حکومت کا اب ایک اور شراکت دار ہے جو ہمارے مہمان ملازمین کے حقوق کی رکھوالی کریں گے۔
یہ خبر ڈان اخبار میں 30 اپریل 2018 کو شائع ہوئی