• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن کا احتجاج کرنے کا اعلان

شائع April 27, 2018

اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں نے آئندہ مالی سال کے لیے آج پیش کیے جانے والے بجٹ اجلاس میں احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتجاج کے بارے میں لائحہ عمل بجٹ اجلاس سے قبل ملاقات کرکے طے کیا جائے گا۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پارلیمانی گروپ نے بجٹ اجلاس کے حوالے سے الگ الگ اجلاس منعقد کیا جس میں دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے آئندہ مالی سال کا مکمل بجٹ پیش کرنے کو مبینہ طور پر ’غیرقانونی‘ اور ’غیر آئینی اقدام‘ قرار دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’حکومت کا پورے سال کیلئے بجٹ پیش کرنا قبل از وقت دھاندلی ہے‘

واضح رہے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے یہ موقف سامنے آیا تھا کہ حکومت صرف 4 ماہ کا بجٹ پیش کرنے کا حق رکھتی ہے، حکمران عام انتخابات کے نتیجے میں متوقع طو پر اگست میں قائم والی نئی حکومت سے بقیہ 9 ماہ کے بجٹ کا استحقاق نہیں چھین سکتی۔

اس موقع پر قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی رہنما نوید قمر نے حکومت پر قانون کی پاسداری نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے پاس حکومت کے اس ‘غیر آئینی اقدام’ پر احتجاج کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔

مزید پڑھیں: لیگی حکومت کا بجٹ پیش کرنا ’پری پول ریگنگ‘ کے مترادف ہے، شیریں مزاری

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ حکومت انتخابات کے پیش نظر ‘مقبول بجٹ’ پیش کرتے ہوئے ایسے اقدامات کا اعلان کر سکتی ہے جسے پورا کرنا آئندہ آنے والی حکومت کے لیے مشکل ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں احتجاج کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے بجٹ اجلاس کا مکمل بائیکاٹ بھی کرسکتی ہیں۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا حکومتی نمائندوں سے ملاقات میں ہم نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے درخواست کی تھی کہ وہ مداخلت کرتے ہوئے حکومت پر مالی سال کے صرف ایک تہائی حصے کا بجٹ پیش کرنے کے لیے زور دیں۔

اپنی گفتگو میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اسپیکر قومی اسمبلی سے بجٹ تقریر سے قبل اسمبلی میں اپنا موقف پیش کرنے کی اجازت طلب کریں گے، تاہم اگر اجازت نہ دی گئی تو ہمارے پاس سوائے احتجاج کرنے کے کوئی چارہ نہیں رہ جائے گا، سندھ میں 4 ماہ کے بجٹ کے اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا ‘ہم جو کہتے ہیں اس پر عمل کرتے ہیں’۔

یہ بھی پڑھیں: 4 ماہ کے لیے بجٹ پیش کرنا ٹھیک ہے یا پورے سال کا؟ ماہرین کی رائے

اس معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس آئندہ مالی سال کا مکمل بجٹ پیش کرنے کا کوئی ‘اخلاقی جواز’ نہیں، انہوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اسے قبل از وقت انتخابات دھاندلی قرار دے چکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی معاشی پالیسیاں ملک کے لیے تباہ کن ہیں، وفاقی حکومت کے کھاتوں میں 8 کھرب مالیت کی بے ضابطگیاں پائی گئیں ہیں جو بہت تشویشناک ہے، یہ رقم وفاقی حکومت کی جانب سے بجٹ میں مختص کی جانے والی رقم سے بھی دگنی ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 27 اپریل 2018 کو شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024