• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

اسلام آباد ہائی کورٹ نے خواجہ آصف کو نااہل قرار دے دیا

شائع April 26, 2018

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر خارجہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا۔

جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین رکنی لارجر بینچ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عثمان ڈار کی درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد 10 اپریل کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ خواجہ آصف نے 2013 میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 110 پر پونے والے انتخابات کے لیے اہل نہیں ہیں، کیونکہ انہوں نے آئین کے ارٹیکل 62(ون)(ایف) کے تحت مقرر کردہ شرائط پر پورا نہیں اترتے، اسی لیے انہیں نااہل قرار دیا جاتا ہے۔

عدالتِ عالیہ نے رجسٹرار کو خواجہ آصف کی نااہلی کے فیصلے کی کاپی الیکشن کمیشن کو ارسال کرنے کا بھی حکم دے دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت کو منتحب نمائندوں کو نااہل کرنے کے لیے عدالتی اختیارات کا استعمال کرنا اچھا نہیں لگتا، سیاسی قوتوں کو اپنے تنازعات سیاسی فورم پر ہی حل کرنے چاہئیں۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ سیاسی معاملات عدالتوں میں آنے سے دیگر سائیلین کا وقت ضائع ہوتا ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کی جانب سے 11 اگست 2017 کو خواجہ آصف کو آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل قرار دینے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔

پی ٹی آئی رہنما کی درخواست میں الزام عائد گیا تھا کہ وفاقی وزیر خارجہ نے متحدہ عرب امارات کی کمپنی میں ملازمت کے معاہدے اور اس سے حاصل ہونے والی تنخواہ کی تفصیلات 2013 کے انتخابات سے قبل ظاہر نہیں کیں اس لیے وہ قومی اسمبلی کی رکنیت کے مستحق نہیں۔

مزید پڑھیں: خواجہ آصف کے خلاف کیس میں تاخیر، عمران خان کی عدلیہ پر تنقید

درخواست گزار کا موقف تھا کہ خواجہ آصف نے اپنے نامزدگی فارم میں اپنے تمام اثاثے ظاہر نہیں کیے اور غلط بیانی کی، خواجہ آصف صادق اور امین نہیں رہے اس لیے انہیں نااہل قرار دیا جائے۔

پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار کی درخواست پر پہلے جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، تاہم بعد میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی طرف سے معذرت کے بعد نیا بینچ تشکیل دیا گیا۔

جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں نئے بینچ نے روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کرتے ہوئے دلائل مکمل ہونے اور دستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

عدالت نے فریقین کو حکم دیا کہ مزید کوئی دستاویز پیش کرنی ہے تو تحریری درخواست کے ساتھ جمع کرائی جاسکتی ہے، جس کے بعد خواجہ آصف نے دبئی کی کمپنی کا خط پیش کیا۔

یہ بھی پڑھیں: جج کی خواجہ آصف نااہلی کیس میں لارجر بینچ کا حصہ بننے سے معذرت

خط میں خواجہ آصف کی ملازمت کی تصدیق کی گئی اور بتایا گیا کہ کمپنی کی طرف سے ان پر دبئی میں موجودگی کی شرط عائد نہیں کی گئی، جب بھی ضرورت ہو تو فون پر خواجہ آصف سے قانونی رائے حاصل کر لی جاتی ہے۔

سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے رہنما عثمان ڈار عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ان کے ہمراہ دیگر مقامی رہنما بھی موجود تھے۔

دوسری جانب خواجہ آصف سمیت حکمراں جماعت کے کوئی بھی رہنما عدالت میں موجود نہیں تھا۔

نااہلی کا نوٹی فکیشن جاری

الیکشن کمیشن نے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے ہٹائے جانے کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا۔

الیکشن کمیشن کے نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 62 (ون) (ایف) اور عوامی نمائندگی ایکٹ کی شق 99 (ون) (ایف) کے تحت خواجہ آصف کو نااہل قرار دیا ہے، جس کے بعد ان کی اسمبلی رکنیت ختم کر دی گئی ہے۔

الیکشن کمیشن نے 2013 کے عام انتخابات میں خواجہ آصف کی کامیابی کا نوٹی فکیشن بھی معطل کر دیا۔

خواجہ آصف کی اسمبلی رکنیت ختم ہونے کے بعد قومی اسمبلی کی نشست خالی قرار دے دی گئی ہے۔

پاکستان اور سیالکوٹ کے عوام کے سامنے سرخ رو ہوگیا، عثمان ڈار

عدالتی فیصلہ سامنے آنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ وہ پورے پاکستان اور اپنے شہر سیالکوٹ کے عوام کے سامنے سرخ رو ہوئے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار — فوٹو، ڈان نیوز
پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار — فوٹو، ڈان نیوز

عثمان ڈار نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں سیالکوٹ کے عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کیونکہ انہیں 32 سال بعد خواجہ آصف سے نجات مل گئی۔

انہوں نے کہا کہ ’میں ان تمام افراد کا شکر ادا کرتا ہوں جنہوں نے مجھے جذبہ دیا اور آج کی کامیابی کا سارا سہرا عمران خان کو جاتا ہے کیونکہ اگر وہ ساتھ نہیں ہوتے تو میں اس کیس کو منطقی انجام تک نہیں پہنچا پاتا‘۔

خواجہ آصف نااہلی کیس کے درخواست گزار عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ میں سیالکوٹ کے عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کیونکہ انہیں 32 سال بعد خواجہ آصف سے نجات ملی ہے۔

عثمان ڈار نے مزید کہا کہ ’آج کے فیصلے پر عدلیہ کو سلام پیش کرتا ہوں اور میں نے خواجہ آصف کو کہا تھا کہ عثمان ڈار اس کیس میں نہ ڈرے گا اور نہ ہی جھکے گا اور یہ وہی خواجہ آصف ہے، جس نے میرے قائد عمران خان کی شان میں گستاخی کی تھی‘۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور خواجہ آصف کا کاروبار کرپشن ہیں اور یہ دونوں غدار ہیں اور میں خواجہ آصف کو مشورہ دینا چاہتا ہوں کہ ’ شوکت خانم ہسپتال کے باہر پھل کا ٹھیلا لگائیں انہیں حلال کی کمائی ملے گی‘۔

خواجہ آصف کے سائے کو بھی ووٹ ملے گا، مریم نواز

مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جسکا ووٹ کے میدان میں مقابلہ نہیں کرسکتے اسکو فکسڈ میچ میں نااہل کرا دو۔

مریم نواز نے خبر دار کیا کہ ’یاد رکھو! عوام اب خواجہ آصف کے سائے کو بھی ووٹ دے گی‘۔

اس کے ساتھ ساتھ مریم نواز نے ایک ری ٹویٹ بھی کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’ایک ایک کرکے سب کو نااہل بھی کردیں گے مگر پھر بھی جیت نواز شریف کی ہوگی، الیکشن والے دن مہر اس نشان پر لگے گی جس کا نواز شریف کہیں گے اب چاہیے وہ نشان شیر کا ہو یا گِٹار کا۔

ڈان نیوز کے مطابق خواجہ آصف کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چلینچ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا جبکہ اس سلسلے میں قانونی ماہرین سے مشاورت بھی شروع کردی گئی۔

یاد رہے کہ 2013 کے انتخابات میں سیالکوٹ کے حلقہ این اے 110 میں عثمان ڈار کو خواجہ آصف کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم انہوں نے اپنی پٹیشن میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف سپریم کورٹ کا 28 جولائی والا فیصلہ نقل کیا جس میں انہیں اقامہ رکھنے پر نااہل قرار دیا گیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Rana ghulam mustafa Apr 26, 2018 10:09pm
He wasted our money, he wasted our time. We cannot ask him to give our time back but we do can ask him to return all the salaries and other incentives which he got as a member of parliamentarian! #CJP

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024