• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

لیگی حکومت کا بجٹ پیش کرنا ’پری پول ریگنگ‘ کے مترادف ہے، شیریں مزاری

شائع April 26, 2018

اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 18-2017 کا بجٹ پیش کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما شیریں مزاری نے کہا ہے کہ 'لیگی حکومت کا مینڈیٹ اب ختم ہوچکا ہے اور اس موقع پر بجٹ پیش کرنا پری پول ریگنگ کے مترادف ہے'۔

ڈان نیوز کے پرگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے کہا 'جس جماعت کا مینڈیٹ کم و بیش 40 دن کا رہ گیا ہو اسے کسی طور پر بھی سیاسی یا اخلاقی اختیار نہیں کہ وہ اگلے مالی سال کا بجٹ پیش کرے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ ' ایسا ممکن ہے کہ مسلم لیگ (ن) اس نئے بجٹ میں اس طرح کے وعدے کرنے کی کوشش کرے جو اگلی حکومت کے لیے پورا کرنا مشکل ہو جائے۔'

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کا 26 مئی کو بجٹ پیش کرنے کا اعلان

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما نیئر بخاری نے کہا کہ 'مسلم لیگ (ن) کی حکومت 31 مئی تک اپنی مدت مکمل کر چکی ہوگی اور اگلا بجٹ یکم جولائی سے شروع ہوگا تو ایسے موقع پر جب ان کا اپنا مینڈیٹ ہی باقی نا رہے تو ان کا بجٹ پیش کرنے کا کوئی حق نہیں بنتا'۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سابق رہنما ندیم افضل چن کا پارٹی کو خیرباد کہہ کر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں شمولیت اختیار کرنے پر نئیر بخاری نے کہا کہ' سیاسی جماعتوں میں اکثر لوگ آتے اور جاتے رہتے ہیں جو نئی بات نہیں اور ناہی پیپلز پارٹی اس بات پر پریشان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ندیم افضل چن کی پی ٹی آئی میں باقاعدہ شمولیت

انہوں نے مزید کہا کہ '1977 میں جب مارشل لاء لگا تو بہت سے اہم ساتھی پارٹی چھوڑ کر چلے گئے تھے لیکن پیپلز پارٹی تب بھی قائم رہی اور آج بھی موجود ہے اور جو لوگ پیپلز پارٹی چھوڑ کر جاتے ہیں وہ سیاست میں گم ہوجاتے ہیں۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ یہ کسی قانون میں نہیں لکھا کہ اگر کسی حکومت کی مدت ختم ہورہی ہو اور اس پر یہ قدغن لگادی جائے کہ وہ کام نہیں کرسکتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کا بجٹ پیش کرنے پر کوئی مسئلہ نہیں تاہم اگلی حکومت جو مرضی چاہے ترقیاتی کام منظور کروائے یا پچھلی چیزوں میں ردوبدل کروائے کیونکہ اختیارات اور پیسہ ان کے پاس موجود ہوگا۔

’موجودہ حکومت کے پاس بجٹ کا اختیار نہیں'

اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم سے مالی سال 2018 کے بجٹ کے معاملے پر بھی بات چیت ہوئی اور انھیں کہا ہے کہ بجٹ صرف چار ماہ کے لیے ہونا چاہیے۔

قائد حزب اختلاف کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھی موجودہ حکومت کی جانب سے ایک سال کا بجٹ دینے کی مخالفت کی۔

پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پورے سال کا بجٹ کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: نئے مالی سال کا بجٹ دینا موجودہ حکومت کا اختیار نہیں، خورشید شاہ

خورشید شاہ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے بعد شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی جہاں نوید قمر اور شیریں مزاری بھی شریک ہوئیں اور نگران وزیراعظم کے معاملے پر مشاورت کی گئی۔

ملاقات میں خورشید شاہ نے پی ٹی آئی کو وزیراعظم سے ہونے والی ملاقات سے متعلق آگاہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بجٹ پر نوید قمر نے وزیراعظم سے بات کی اور ہم نے کہا کہ بجٹ 4 ماہ کا ہونا چاہیے، موجودہ حکومت کے پاس ایک سال کے بجٹ کا اختیار نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024