• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

‘وزیراعظم نے مفرورملزم اسحٰق ڈار سے ملاقات کی لیکن گرفتار نہیں کرایا‘

شائع April 24, 2018 اپ ڈیٹ April 25, 2018

اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے وزیراعظم شاہد خان عباسی کے حوالے سے سوال اٹھایا ہے کہ ‘وزیراعظم نے گزشتہ ہفتے لندن میں سابق وزیرخزانہ اسحٰق ڈار سے ملاقات کی، کیا شاہد خاقان عباسی کو اپنی شہری ذمہ داری کا احساس نہیں کہ وہ کرپشن کیس میں احتساب عدالت سے مفرور ملزم کو گرفتار کرائیں؟

چیف جسٹس نے سیٹیزن کانسپٹ کے حوالے سے کہا کہ قانون کے مطابق ایک شہری مفرور ملزم کو گرفتار کرانے کا پابند ہوتا ہے، ‘کیا یہ وزیراعظم کی ذمہ داری نہیں تھی کہ جب انہوں نے ایک مفرور ملزم اسحٰق ڈار سے ملاقات کی تو انہیں گرفتار کرائیں’۔

یہ پڑھیں: سینیٹ الیکشن: ’اسحٰق ڈار کے کاغذات نامزدگی غیر قانونی ہیں‘

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم یقیناً خود قانون کی مذکورہ شق سے لاعلم ہوں گے جب انہوں نے مفرور ملزم سے ملاقات کی۔

جس پر اسحٰق ڈار کے وکیل نے کہا کہ ‘یہاں تو پولیس کو اس تصور کا علم نہیں ہے’۔

سپریم کورٹ نے سابق وزیر خزانہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار کے سینیٹر منتخب ہونے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے انہیں 8 مئی کو عدالت میں طلب کرلیا۔

واضح رہے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اکتوبر 2017 سے لندن میں ہی رہائش پذیر ہیں۔

خیال رہے کہ اسحٰق ڈار 3 مارچ 2018 کو ہونے والے سینیٹ الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیاب ہوئے تھے تاہم انہوں نے اب تک حلف نہیں اٹھایا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: اسحٰق ڈار کی سینیٹ انتخاب میں کامیابی چیلنج

ان کی اہلیت سے متعلق کیس پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے نوازش پیرزادہ نے دائر کیا، جس میں ان کا موقف ہے کہ ایک مفرور شخص انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتا، واضح رہے اسحاق ڈار کو گزشتہ برس احتساب عدالت نے پیش نہ ہونے پر مفرور قرار دیا تھا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی پینچ نے کیس کی سماعت کی، اس دوران اسحٰق ڈار کے وکیل سلمان اکرم راجہ سے پوچھا گیا کہ آپ کے مؤکل اور سابق وزیر خزانہ کہاں ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا ان کو طبی مسائل لاحق ہیں۔

تاہم چیف جسٹس نے اسحٰق ڈار کے وکیل کا مذکورہ عذر مسترد کردیا اور ریمارکس دیئے کہ اسحٰق ڈار کو کوئی بیماری نہیں۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اسحٰق ڈار کچھ عرصے سے بیمار ہیں جس پر میاں ثاقب نثار نے حکم دیا کہ عدالت کو بتایا جائے وہ کب واپس آئیں گے، ہم رات 8 بجے تک یہیں موجود ہیں آپ معلوم کر کے بتائیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لندن میں پاکستانی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اسحٰق ڈار سے ملاقات کی ہے، کیا وہ قانون سے لاعلم ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار عدالت میں پیش ہوجائیں تو اچھا ہے، اگر ان کی گرفتاری کا حکم دیا جاچکا ہے تو ہم ان کی حفاظتی ضمانت کے احکامات دے دیں گے، چیف جسٹس نے سلمان اکرم راجہ کو یقین دہانی کرائی کہ اسحٰق ڈار کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔

جس پر سلمان راجہ نے عدالت کو بتایا کہ طبعیت کی ناسازی کے باعث ڈاکٹروں نے انہیں 6 سے 8 ہفتوں کے لیے مکمل آرام کی تجویز دی ہے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات: اسحٰق ڈار کی کامیابی کےخلاف درخواست پر نوٹس جاری

عدالت کا کہنا تھا کہ اگر اسحٰق ڈار پیش نہ ہوئے تو کیس کی سماعت نہیں کی جاسکتی، انہوں نے خبردار کیا کہ مفرور ملزمان کو قانون کے تحت گرفتار کر کے بھی پیش کیا جاسکتا ہے۔

تاہم عدالت نے اسحٰق ڈار کو 8 مئی کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عدالت کے احکامات پر عمل درآمد کرنا چاہیے، اگر وہ پھر بھی نہ پیش ہوئے تو عدالت کوئی بھی فیصلہ سناسکتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024