• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

کے الیکٹرک اور ایس ایس جی سی کے درمیان تنازع کے حل کے لیے وفاق متحرک

شائع April 23, 2018

اسلام آباد: وفاقی حکومت کراچی کی عوام کو بجلی کی بندش سے نجات دلانے اور کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے درمیان بقایاجات کی ادائیگی کا وقت مقرر کرنے اور دونوں اداروں کے درمیان جاری تنازع کے حل کے لیے متحرک ہوگئی ہے۔

سینیئر حکومتی حکام کا کہنا تھا کہ وفاق نے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کا وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہونے والے خصوصی اجلاس کے لیے تمام کاغزی کارروائی کرلی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: بجلی کا سنگین بحران، وفاق اور صوبائی حکومت میں تکرار

واضح رہے کہ اس اجلاس میں کراچی میں پیدا ہونے والے بجلی کے بحران پر بحث کی جائے گی۔

حکام کا کہنا تھا کہ اجلاس کے لیے کی گئی کاغزی کارروائی کے مطابق ایس ایس جی سی اور کے الیکٹرک کو معاہدے کے لیے وقت مقرر کرنے کے ساتھ ساتھ گیس کی فراہمی اور ادائیگیوں کے لیے مذاکرات کرنے کا حکم جاری کیا جائے گا جبکہ سندھ حکومت سے کے الیکٹرک اور کراچی سیوریج اینڈ واٹر بورڈ (کے ایس ڈبلیو بی) کے درمیان وفاقی حکومت کی نگرانی میں علیحدہ مذاکرات کرائے جانے کے لیے بھی کہا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’کراچی میں بجلی کے بحران کا ذمہ دار کے-الیکٹرک‘

حکام کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ نے وفاقی بجٹ میں صوبے کے حصے سے کٹوتی کرنے کی شرط پر کے ایس ڈبلیو بی کی ادائیگیوں کا انتظام کرنے پر رضامندی ظاہر کردی۔

وفاقی حکام کا کہنا تھا کہ کے ایس ڈبلیو بی کے بلز کی ذمہ داری 2009 کے قومی فائنانس کمیشن ایوارڈ اور 18ویں ترمیم کے تحت صوبائی حکومت کی ہے۔

گورنر ہاؤس کراچی میں ہونے والے اس اجلاس کے لیے وفاقی وزیر بجلی، ریلوے اور پانی کے ذخائر، وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل، سیکریٹریز برائے خزانہ، بجلی، پانی، نجکاری اور پاکستان اسٹیٹ آئل، ایس ایس جی سی اور کے ای کی کابینہ اور مینیجنگ ڈائریکٹرز کو مدعو کیا گیا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں بجلی کی اچانک بندش، وزیراعلیٰ کا وفاقی وزیر کو خط

وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ایک خط کے ذریعے پیغام دیا کہ کے ایس ڈبلیو بی 18ویں ترمیم کے مطابق صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری کو کسی بھی کنٹریکٹ کے ذریعے ختم نہیں کیا جاسکتا۔

خیال رہے کہ کے الیکٹرک نے دعویٰ کیا تھا کہ کے ایس ڈبلیو بی نے ان کے 52 ارب روپے کی ادائیگیاں کرنی ہے جبکہ ایس ایس جی سی نے دعویٰ کیا تھا کہ کے ای نے ان کے 80 ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہے جس میں سے گیس سپلائی 10 ملین کیوبک فیٹ یومیہ (ایم ایم سی ایف ڈی) سے 190 ایم ایم سی ایف ڈی فی یومیہ تک بڑھانے لیے 7 ارب کا سیکیورٹی ڈپازٹ بھی جمع کرانا ہے۔

اس ہی طرح قومی ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) نے دعویٰ کیا کہ کے ای نے ان کے 30 ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 23 اپریل 2018 کو شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024