سی پیک کئی نسلوں کو فائدہ پہنچائے گا، وزیر اعظم
کراچی: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) وقتی نہیں بلکہ نسلوں کا منصوبہ ہے اور اس منصوبے نے ہمیں ترقی کا وہ پلیٹ فارم مہیا کیا، جس کے تحت پاکستان میں کئی منصوبے جاری ہیں۔
کراچی میں ڈان میڈیا گروپ اور وزارت منصوبہ بندی اور ترقی کے تعاون سے دو روزہ سی پیک سمٹ سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تین سال قبل سی پیک غیر معروف تھا لیکن آج اس منصوبے کو پوری دنیا جانتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2015 میں چینی صدر شی جن پنگ نے پاکستان کے ساتھ سی پیک سمیت دیگر ترقیاتی منصوبوں پر دستخط کیے تھے، جو آج ایک حقیقت بن رہے ہیں اور 2 توانائی منصوبے مکمل کیے جاچکے ہیں جبکہ ایک منصوبہ تکمیل کے مراحل میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس میں شرکت کرنا ان کے لیے اعزاز کی بات ہے اور سی پیک منصوبہ پاکستان اور چین کے درمیان ایک مضبوط دوستی کا مظہر ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ پاکستان سمیت چین کے لیے بھی اہم ہے جو اسے خطے سے جوڑ دے گا اور اس منصوبے کے ثمرات نہ صرف پاکستان بلکہ افغانستان سمیت دیگر ممالک بھی حاصل کرسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: سی پیک کے حوالے سے عالمی برادری کو زیادہ اندازے لگانے کی ضرورت نہیں، چین
انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے کی بنیاد 2 اصولوں پر ہے، ایک معاشی استحکام اور دوسرا ماحولیاتی استحکام ہے، اور یہی دو اصول ہیں جس کے تحت ہم کام کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ (بی آر آئی) چینی صدر شی جن پنگ کا منصوبہ تھا اور وہ اس منصوبے کے ذریعے چین کو مشرقِ وسطیٰ، وسطی ایشیا سمیت پوری دنیا کے ساتھ جوڑنا چاہتے ہیں اور آج سی پیک، بی آر آئی کا واضح حصہ ہے، جو چین اور وسطیٰ ایشیا کو بحیرہ عرب سے جوڑتا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سی پیک میں دو طرفہ تجارتی راستے ہیں، جو صرف پاکستان کے لیے نہیں بلکہ مغربی چین، وسطی ایشیا، اور افغانستان کے لیے بھی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ماہ انہوں نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی تھی اور اس دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان امن و امان اور سیکیورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہونے کے ساتھ ساتھ بہتر رابطے قائم رکھنے پر بھی بات چیت ہوئی تھی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کابل نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ سی پیک نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کے لیے فائدہ مند ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سی پیک کو دو ممالک (پاکستان اور چین) کے درمیان شراکت داری کی طور پر دیکھ رہے ہیں، اور یہ ایک ساتھ کام کرنے کا ایک نیا طریقہ ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سی پیک کے تحت خاص معاشی زون بنائے جائیں گے، جو پاکستان اور چین سمیت دنیا بھر کے کاروباری حضرات کو موقع فراہم کرے گا کہ وہ یہاں کاروبار کریں، ملکی معیشت میں اضافہ کریں اور اپنی آمدن کو مزید بہتر بنائیں۔
اس موقع پر انہوں نے سی پیک سمٹ منعقد کرنے پر ڈان میڈیا گروپ اور وزارت ترقی اور منصوبہ بندی کی کاوشوں کو بھی سراہا۔
خیال رہے کہ ڈان میڈیا گروپ اور وزارت ترقی اور منصوبہ بندی کے تعاون سے دو روزہ سی پیک سمٹ کا آغاز کراچی کے باغ جناح میں ہوا، جس میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، گورنر سندھ محمد زبیر، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور چینی سفیر یاؤ جنگ سمیت دیگر شریک ہوئے۔
سی پیک سے پاکستان ترقی کا مرکز بننے گا، احسن اقبال
سی پیک سمٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر ترقی اور منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ’ہمیں یہ ایونٹ دیکھ کر خوشی ہے کہ کراچی تبدیل ہورہا ہے‘ کیونکہ جب 2013 میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اقتدار سنبھالا تھا تو یہ شہر ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کے طور پر جانا جاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا دور اس ملک کی ترقی اور کامیابی کا دور ہے اور سی پیک اور ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا ابتدا اس ملک کی تقدیر بدلنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
انہوں نے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کو بڑا موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کی مدد سے پاکستان ترقی کا مرکز بن جائے گا اور 2050 تک ایشیاء عالمی معیشت کی شرح نمو میں 52 فیصد حصے کا شراکت دار بھی ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: سی پیک کے فائدے پاکستان، چین کیلئے یکساں ہیں، احسن اقبال
انہوں نے کہا کہ دنیا میں تیزی سے تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں اور نت نئی ایجادات کے باعث دنیا تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور یہ ایجادات کی صدی ہے۔
وزیر ترقی اور منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ویژن 2025 کے تحت 7 اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے اور خطے میں اقتصادی راہداری سے پاکستان عالی تجارت کا مرکز بن جائے گا۔
احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ چین نے پاکستان کی طرف اس وقت ہاتھ بڑھایا جب کوئی یہاں 10 ڈالر تک کی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں تھا۔
سی پیک پر اٹھنے والے تحفظات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ یہاں لابیز موجود ہیں جو سی پیک سے خوش نہیں ہیں لیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ یہ منصوبہ موت کا نیٹ ورک نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کچھ لوگ کہتے ہیں چین ایسٹ انڈیا کمپنی بن جائے گا یہ سب پروپیگینڈا ہے اور ان لوگوں نے تاریخ نہیں پڑھی کیونکہ چین شراکت داری چاہتا ہے اور اس سے پاکستانی تاجروں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
اس موقع پر سی ای او ڈان میڈیا گروپ حمید ہارون نے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کو شیلڈ بھی پیش کی۔
سی پیک منصوبہ صرف ایک صوبے کے لیے نہیں، شہباز شریف
سی پیک سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کا سب سے قریبی دوست ہے اور چینی صدر نے پاکستان کی توانائی کی صورتحال پر خصوصی توجہ دی۔
انہوں نے کہا کہ 2013 کے انتخابات کے بعد مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کی قیادت میں چین کا دورہ کیا اور جب بھی ہم بیجنگ گئے تو توانائی کے منصوبوں پر ہی بات چیت ہوئی۔
شہباز شریف سی پیک کے منصوبے صرف ایک علاقے کے لیے نہیں ہے بلکہ اس کے ثمرات بہت وسیع ہیں اور سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان، خیبرپختونخوا، فاٹا اور آزاد جموں کشمیر کے ساتھ ملک کر ہم ایک بہتر کل کی تعمیر کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک سے پاکستان کی فیڈریشن کی مضبوطی میں مدد ملے گی اور اس منصوبے نے یہ ثابت کردیا کہ پاکستان وہ ملک ہے جہاں عوام کی رقم محفوظ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جو یہ سمجھتے تھے کہ چینی پاکستان کے دشمن ہیں انہیں میں بتانا چاہتا ہوں کہ سی پیک پاکستان کی تاریخ میں سی پیک نے ایک اہم موڑ دیا ہے۔
پاکستان کے ساتھ مثالی تعلقات چاہتے ہیں، چینی سفیر
اس سے قبل چینی سفیر یاؤ جنگ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 40 برسوں سے چین اپنی معیشت کی ترقی اور اسے بڑھانے کے لیے ہر ممکن کوششیں کر رہا ہے اور ہم نے لوگوں کے فائدے کے سوشلزم اور معیشت کو ایک ساتھ رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین، پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو دیگر ریاستوں کے لیے ایک مثال بنانا چاہتا ہے اور ہم سی پیک کو ایک اہم منصوبے کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور مجھے فخر ہے کہ پانچ سال کے عمل درآمد کے بعد سی پیک پاکستان کی ترقی میں کردار ادا کررہا ہے۔
چینی سفیر یاؤ جنگ کا کہنا تھا کہ ہم سی پیک سے صرف ایک اقتصادی ترقی نہیں بلکہ معاشرے کی ترقی چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: سی پیک پر عملدرآمد کیلئے پاکستان کی حمایت جاری رہے گی: چین
چین نے ہر مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا، مراد علی شاہ
کانفرنس سے خطاب کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ چین پاکستان کا قابل اعتماد دوست ہے اور چین کی قیادت کی گزشتہ پانچ نسلیں اور سابقہ پاکستانی حکومتوں کے درمیان بھی بہترین تعلقات قائم رہے ہیں، چین نے ہر مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا۔
سی پیک منصوبے کے تحت سندھ میں جاری ترقی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ سی پیک کے نتیجے میں دو تجارتی بندرگاہوں کے استعمال میں اضافہ ہوا اور کیٹی بندر پر بھی کام جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے کے تحت ہماری تجارتی بندرگاہوں کی ترقی میں سندھ اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتی ہے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ قابل تجدید توانائی کے طویل منصوبوں پر سی پیک کے آغاز سے قبل ہی کام کررہا اور یہ واحد صوبہ ہے جہاں ایسے منصوبوں کے لیے زمین گرانٹ پالیسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے طویل مدتی منصوبے کے تحت ہونے والی ترقی میں حکومت سندھ اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتی ہے کیونکہ سندھ پاکستان کی توانائی کا مرکز ہے۔
خیال رہے کہ یہ کانفرنس پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق ہونے والے بڑے ایونٹ میں سے ایک ہے، جہاں عوام کو سی پیک کے مقاصد سے متعلق مکمل آگاہی اور اس کے جڑے منصوبے ون بیلٹ ون روڈ کے بارے میں بھی مکمل معلومات دی جائیں گی۔
دو روزہ کانفرنس میں ایک سمپوزیم ’ معیشت اور فنانس کی حرکی‘ بھی منعقد ہوگا، جہاں سابق گورنر اسٹیٹ بینک عشرت حسین اور سابق وزراء خزانہ شوکت ترین اور عبدالحفیظ شیخ تبادلہ خیال کریں گے۔
یہ کانفرنس منگل 24 اپریل تک جاری رہے گی، جس کے دوسرے روز ’چین کا نقطہ نظر‘ کے عنوان سے ایک سیشن منعقد کیا جائے گا، جس میں یاؤ جنگ خطاب کریں گے۔
تبصرے (2) بند ہیں