• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

کابل: ووٹر رجسٹریشن سینٹر پر خود کش حملہ، 57 افراد جاں بحق

شائع April 22, 2018 اپ ڈیٹ April 23, 2018
—فوٹو:اے پی
—فوٹو:اے پی

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں قائم ووٹر رجسٹریشن سینٹر کے باہر خود کش دھماکے کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 57 افراد جاں بحق اور 119 کے قریب زخمی ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سٹی پولیس چیف داؤد امین نے بتایا کہ ’واقعہ سینٹر کے داخلی دروازے پر پیش آیا اور یہ خود کش دھماکا تھا‘۔

افغان وزارت صحت کے ترجمان واحد مجروح نے دھماکے بعد ابتدائی معلومات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ واقعے میں 31 افراد ہلاک اور 54 زخمی ہوئے، فوری طور پر ہلاکتوں کے حوالے سے افغان حکام کے دعووں کی تصدیق نہیں ہوسکی تھی اور ہلاکتوں کے حوالے سے متضاد اطلاعات تھیں تاہم ایک پولیس آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے درخواست پر بتایا تھا کہ واقعے میں 25 افراد ہلاک اور 70 زخمی ہوئے ہیں۔

وزارت صحت کی جانب سے دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کی تصدیق کی گئی ہے جس کے مطابق 57 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان: صوبہ غزنی میں طالبان کا حملہ، ضلعی گورنر سمیت15 ہلاک

اس سے قبل افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے واقعے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 9 اور زخمیوں کی تعداد 56 بتائی تھی۔

خیال رہے کہ مذکورہ علاقے میں اہل تشیع برادری کی اکثریت ہے اور متاثرہ سینٹر میں افغان شہری قومی شناختی سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے آتے ہیں، جو ووٹر کے طور پر اندراج کا بھی ایک ذریعہ ہے۔

اس دھماکے کے بعد رواں سال 20 اکتوبر کو شیڈول انتخابات کے لیے سیکیورٹی کے حوالے سے تشویش میں اضافہ ہو گیا ہے جہاں نئے صدارتی انتخابات ہوں گے۔

—فوٹو:اے ایف پی
—فوٹو:اے ایف پی

واقعے کے بعد مقامی ٹی وی پر دیکھی جانے والے ویڈیو فوٹیج میں مظاہرین کو حکومت اور طالبان مخالف نعرے لگاتے دیکھا جاسکتا ہے، تاہم خیال رہے کہ واقعے کے فوری بعد طالبان نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، جنہیں اکثر ایسے دھماکوں کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔

بعد ازاں طالبان نے دھماکے میں ملوث ہونے کی تردید کی۔

دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) نے اپنی پروپیگنڈا ونگ اعماق کے ذریعے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: فضائی حملے میں 20 ’طالبان جنگجو‘ ہلاک

خود کش دھماکے کے عینی شاہد اکبر نے طلوع ٹی وی کو بتایا کہ ’اب ہمیں معلوم ہوچکا ہے کہ حکومت ہمیں سیکیورٹی فراہم نہیں کرسکتی، ہمیں اب خود ہتھیار اٹھانا ہوں گے تاکہ اپنی حفاظت کرسکیں‘۔

12 اپریل 2018 کو افغان صوبہ غزنی میں ضلعی حکومت کے کمپاؤنڈ پر طالبان کی جانب سے کیے گئے حملے میں ضلعی گورنر اور پولیس اہلکاروں سمیت سمیت 15 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس سے قبل 2 اپریل کو افغان حکام نے ملک کے شمالی علاقے میں طالبان کے تربیتی کیمپ پر فضائی حملے میں 20 شرپسندوں کے ہلاک جبکہ متعدد کو زخمی کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

پاکستان، اقوام متحدہ اور نیٹو سمیت دنیا بھر سے کابل میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی مذمت کی گئی۔

امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ 'اس احمقانہ جرم سے افغانستان میں جمہوریت اور امن کے دشمنوں کی بزدلی اور بے درری کا اظہار ہوتا ہے'۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024