• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

‘میرے والد کو کچھ ہوا تو چیف جسٹس ذمہ دار ہوں گے‘

شائع April 22, 2018

اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی جانب سے سیاسی اور غیر سیاسی افراد کو فراہم کردہ اضافی سیکیورٹی واپس لینے کے حکم پر سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تا حیات قائد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے اپنے رس عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر سیکیورٹی کی عدم فراہمی پر ان کے والد کو جانی نقصان پہنچا تو اس کی ذمہ داری چیف جسٹس پر عائد ہوگی۔

واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے چاروں صوبوں کے انسپکٹر جنرل کو ہدایت کی تھی کہ ملک بھر میں متعلقہ اور غیر متعلقہ افراد کی ذاتی سیکیورٹی پر مامور تقریباً 13 ہزار 600 پولیس اہلکاروں کو واپس بلایا جائے۔

مذکورہ فیصلے کے نتیجے میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے متعدد سیاستدان بشمول سابق وزیرعظم نوازشریف، سابق وزیر داخلہ آفتاب احمد شیرپاؤ، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے چیف مولانا فضل الرحمٰن، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے چیف اسفندیار ولی خان سمیت اعلیٰ عہدوں پر فائز پولیس افسران، بیوروکریٹس، غیر ملکیوں، ججز اور صحافی اضافی سیکیورٹی سے محروم ہو جائیں گے۔

یہ پڑھیں: غیرمتعلقہ افراد کی سیکیورٹی پر مامور 13 ہزار سیکیورٹی اہلکار واپس

مریم نواز نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ ‘مائی لورڈ نے سابق وزیراعظم کی سیکیورٹی چھین لی، جنہوں نے دہشت گردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلہ کیا، خدا نخواستہ، اگر کچھ برا ہو تو چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان ذمہ دار ہوں گے‘۔

اس حوالے سے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے جنرل سیکریٹری میاں افتخار حسین نے کہا کہ ان کی پارٹی کے وفادار ورکرز اور رہنماؤں کو ذاتی دشمنی کی بنیاد پر نہیں بلکہ ملک کی حفاطت میں پیش کردہ خدمات کی وجہ سے سنگین نوعیت کے حالات کا سامنا ہے‘۔

واضح رہے کہ میاں افتخار حسین کے صاحبزادے خودکش حملے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔

اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام (ف) کے چیف مولانا فضل الرحمٰن کے پرسنل سیکریٹری نے خبیر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) کو بہتر سیکیورٹی کے لیے 20 اپریل کو خط لکھا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’اچھا اور سستا انصاف فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘

مذکورہ مراسلے میں تحریر کیا گیا کہ ‘مولانا فضل الرحمٰن پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کے سربراہ ہیں اور انہیں سیکیورٹی خطرات کا سامنا ہے‘۔

خیال رہے کہ گزشتہ جمعے کو آئی جی خیبرپختونخوا پولیس نے سپریم کورٹ پشاور رجسٹری کو بتایا تھا کہ صوبے میں مولانا فضل الرحمٰن سمیت دیگر رہنماؤں کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں کو واپس بلا لیا گیا۔


یہ خبر 22 اپریل 2018 کو ڈان اخبارمیں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024