آئی جی سندھ کا ’غیر مجاز‘ افراد سے سیکیورٹی واپس لینے کا حکم
چیف جسٹس آپ پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے سندھ کے انسپیکٹر جنرل پولیس اے ڈی خواجہ نے جو بااثر شخصیات سرکاری سیکیورٹی کی حقدار نہیں تھیں ان سے سیکیورٹی پروٹوکول فوری واپس لینے کے احکامات جاری کر دیئے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس حکم سے صرف کراچی میں تقریباً 4 ہزار پولیس اہلکار اپنی اصل ڈیوٹیوں پر واپس آجائیں گے، جس سے کسی حد تک اسٹریٹ کرائمز روکنے میں مدد ملے گی۔
صوبائی پولیس سربراہ نے کراچی کے ایڈیشنل آئی جیز، اسپیشل برانچ، سی ٹی ڈی، ٹریفک، کرائم برانچ اور کراچی شرقی، غربی اور جنوب کے ڈی آئی جیز اور سی آئی اے، حیدر آباد، میرپور خاص، سکھر، لاڑکانہ اور شہید بےنظیر آباد کے ڈی آئی جیز، ایس آر پی اور ایس آر آر کے ڈی آئی جیز، ایس ایس یو کمانڈنٹ کراچی اور سندھ کے تمام ضلعی ایس ایس پیز کو قانونی طور پر پولیس سیکیورٹی کا حق نہ رکھنے والے تمام افراد سے سیکیورٹی واپس لینے کی ہدایت کی۔
اے ڈی خواجہ کی جانب سے جاری حکم میں کہا گیا کہ ’تمام غیر مجاز افراد سے پولیس سیکیورٹی فوری واپس لے لی جائے۔‘
کراچی پولیس کے ایک افسر نے ڈان کو بتایا کہ ’اس حکم کے بعد صرف کراچی سے تقریباً 4 ہزار پولیس اہلکاروں کو سیکیورٹی ڈیوٹی سے ہٹا لیا جائے گا، جس سے پولیس میں نفری کی کمی کو پورا کرنے میں بڑی مدد ملے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’محکمہ پولیس مجاز افراد کی سیکیورٹی کو استدلالی کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔‘
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’اس حکم سے قبل سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سیکیورٹی پر تقریباً 150 پولیس اہلکار مامور تھے، جبکہ عدالت عظمیٰ کے موجودہ جج کو 80 اہلکار فراہم کیے گئے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ سیکڑوں پولیس اہلکار سینئر پولیس افسران کے گھروں، کاروباری مراکز، عزیزوں اور گاؤں میں ڈیوٹیاں انجام دے رہے تھے۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ نے چاروں صوبوں اور اسلام آباد کے انسپیکٹر جنرلز کو غیر مجاز افراد سے سیکیورٹی واپس لینے کی ہدایت کی تھی۔