• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

علی ظفر پر مزید خواتین کے جنسی ہراساں کرنے کا الزام

شائع April 20, 2018 اپ ڈیٹ September 24, 2019

پاکستانی گلوکارہ میشا شفیع کے مقبول گلوکار علی ظفر پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد کرنے کے بعد اب اور بہت سی خواتین نے سوشل میڈیا پر علی ظفر کے خلاف اپنی آواز اٹھائی۔

میک اپ آرٹس لینا غنی نے میشا شفیع کو سپورٹ کرتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں ان کی بہادری کا شکریہ ادا کیا۔

مزید پڑھیں: ’زندہ رہنے کیلئے خواتین کا ہراساں ہونا مجبوری‘

لینا کا کہنا تھا کہ ’علی ظفر کے انداز کو دیکھ کر اچھی طرح سمجھ آتا ہے کہ وہ خواتین کی عزت نہیں کرتے، ایسے کمنٹس جس سے کسی کو تکلیف ہو وہ مزاق نہیں، عموماً خواتین ایسے واقعات سے بھاگ جاتی ہیں اور پھر امید کرتی ہیں کہ خدا ایسے لوگوں سے انہیں دوبارہ نہ ملوائے، لیکن اگر بدقسمتی سے آپ دوبارہ ملتے ہیں تو وہ چھپنا بہتر سمجھتی ہیں‘۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ’آج میشا کی آواز اٹھانے کے بعد مجھ میں بھی ہمت آئی کے میں علی ظفر کے ساتھ ہوا اپنا تجربہ شیئر کرسکوں، جب وہ مجھ سے بہت سے عجیب باتیں بہت آسانی سے کرلیتے تھے اور سمجھتے تھے کہ یہ بالکل ٹھیک ہے‘۔

بلاگر حمنہ رضا نے بھی علی ظفر کے ساتھ ہوئے اپنے ایک ناخوشگوار واقعے کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔

اپنے بیان میں حمنہ نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل وہ اپنے شوہر اور دوستوں کے ہمراہ ایک ایونٹ میں موجود تھی، جہاں انہیں علی ظفر نظر آئے اور وہ ان کے ساتھ سیلفی لینے کے لیے کافی پرجوش ہوگئیں۔

حمنہ نے بتایا کہ سیلفی لینے کے دوران علی ظفر نے انہیں غلط انداز میں ہاتھ لگایا، جس کا ذکر انہوں نے فوری اپنے شوہر اور دوستوں سے کیا، تاہم انہیں خود یقین نہیں آرہا تھا کہ جو کچھ بھی ان کے ساتھ ہوا وہ حقیقت تھی یا ان کا خیال۔

یہ بھی پڑھیں: جنسی ہراساں کرنے کا الزام،علی ظفر نے میشا شفیع کو جھوٹاقرار دیدیا

لیکچرار ماہم جاوید نے بھی علی ظفر کے خلاف ٹویٹ شیئر کی، جس میں انہوں نے علی ظفر پر الزام لگایا کہ کئی سال قبل گلوکار نے زبردستی ان کی کزن کے قریب آنے کی کوشش کی اور اسے اپنے ساتھ ریسٹ روم میں لے جانا چاہا لیکن ان کی کزن کی دوستوں نے ایسا ہونے نہیں دیا۔

انہوں نے مزید لکھا کہ 'یہ 2005-2004 کا واقعہ ہے، لیکن مجھے اچھی طرح سے یاد ہے، اُس وقت اس طرح کے واقعات پر بات نہیں کی جاتی تھی‘۔

ماہم کے مطابق ’علی ظفر ایک مقبول شخصیت ہیں اس لیے ہم نے کسی کو یہ بتانے کے بارے میں سوچا بھی نہیں کیوں کہ کوئی بھی اس بات کو نہیں سنتا، اور سچ تو یہ ہے کہ گزرے سالوں میں ہم اس بات کو خود بھی بھول چکے تھے، لیکن میشا شفیع کا شکریہ کہ ان کی وجہ سے ہمیں بھی یہ یاد دلانے میں مدد ملی کہ ہمارا معاملہ بھی اہمیت رکھتا ہے۔'

صوفی نام کی ایک ٹوئٹر صارف نے بھی اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ علی ظفر نے امریکا میں ایک ایونٹ کے دوران اسکول کی ایک طلبہ کو ہراساں کیا تھا اور وہ انہیں باتھ روم میں روتی ہوئی ملی تھی۔

خیال رہے کہ میشا شفیع نے گزشتہ روز علی ظفر پر انہیں جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ’می ٹو‘ ٹرینڈ کا آغاز کرنے والی خواتین سال کی بہترین شخصیت قرار

ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں میشا شفیع نے کہا 'آج میں نے بولنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ میرا ضمیر مجھے مزید خاموش رہنے کی اجازت نہیں دیتا، اگر ایسا کچھ میرے جیسے کسی فرد یعنی ایک معروف آرٹسٹ کے ساتھ ہوسکتا ہے تو پھر کسی بھی نوجوان لڑکی کے ساتھ ایسا ہوسکتا ہے جو انڈسٹری میں آگے بڑھنا چاہتی ہے اور اس نے مجھے بہت زیادہ فکرمند کردیا ہے'۔

انہوں نے مزید لکھا 'مجھے اپنے انڈسٹری کے ایک ساتھی علی ظفر کے ہاتھوں ایک سے زائد جسمانی طور پر جنسی ہراساں ہونے کا سامنا ہوا، یہ عاقعات اس وقت نہیں ہوئے جب میں نوجوان تھی یا انڈسٹری میں نئی تھی۔ ایسا اس وقت ہوا جب میں ایک ایک کامیاب خاتون بن چکی تھی جو کہ اپنے خیالات بیان کرنے کے لیے جانی جاتی تھی، ایسا میرے ساتھ اس وقت ہوا جب میں 2 بچوں کی ماں بن چکی تھی'۔

یہ بھی پڑھیں: ’خواتین کی مہم سے طاقتور مرد ڈرے ہوئے ہیں‘

دوسری جانب علی ظفر نے میشا شفیع کے الزامات پر سوشل میڈیا پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان کی تردید کی۔

انہوں نے ٹوئٹر اور انسٹاگرام پر اپنے ایک پیغام میں لکھا ' میں می ٹو موومنٹ سے آگاہ اور اس کا حامی ہوں، اور جانتا ہوں کہ وہ کس مقصد کے لیے ہے۔ میں ایک باپ، ایک شوہر، ایک بیٹا ہوں، میں ایک مرد ہوں جو اپنے لیے، اپنے خاندان کے لیے، اپنے ساتھیوں اور دوستوں کے حق میں ان کے مشکل اوقات میں لاتعداد بار کھڑا ہوا، میں آج بھی ایسا ہی کروں گا، میں کچھ نہیں چھپاﺅں گا، خاموشی کوئی آپشن نہیں'۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024