بحرین: دہشت گردی کا الزام، عدالت نے 24 افراد کی شہریت ختم کردی
دبئی: بحرین کی اعلیٰ عدالت نے دہشت گرد گروہ تشکیل دینے کے الزام میں 24 افراد کو قید کی سزا سناتے ہوئے ان کی شہریت بھی ختم کردی۔
بحرین کی عدالت نے ملزمان کو ایران اور عراق میں ہتھیاروں اور دھماکا خیز مواد کی ٹریننگ حاصل کرنے اور پولیس افسران کے قتل کا مجرم ٹہرایا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بحرین کی اعلیٰ عدالت نے 10 افراد کو عمر قید، 10 افراد کو 10 سال قید جبکہ بقیہ 4 افراد کو 3 سے 5 سال قید کی سزا سنائی۔
خیال رہے کہ بحرین میں اہل تشیع برادری اکثریت میں آباد ہے تاہم یہاں حکومت سنی مکتبہ فکر کے حامل افراد کی ہے، جہاں اب تک سیکڑوں افراد کی شہریت چھینی جاچکی ہے، اور درجنوں اعلیٰ مذہبی شخصیات اور سیاسی کارکنان کو قید کیا جا چکا ہے، یہ سلسلسہ 2011 میں اس وقت شروع ہوا جب ایک منتخب عوامی حکومت کے مطالبے کے لیے مظاہرے کیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بحرین: دہشت گرد گروپ کے متعدد شدت پسند گرفتار
بحرین کی حکومت کے مطابق ایران ان مظاہروں کی پشت پناہی کررہا تھا تا کہ حکومت کو گرادیا جائے جبکہ ایران کی جانب سے اس دعوے کی تردید کی گئی۔
اس ضمن میں حکام نے سعودی عرب میں تیل کی پائپ لائن اڑانے کے الزام میں قید 7 بحرینی باشندوں کا بھی ذکر کیا، جن کی عدالت میں پیشی 10 مئی کے لیے مقرر ہے۔
واضح رہے 2007 میں سعودی عرب کے صوبے دہادان میں، بحرین باپکو ریفائنری اور آرامکو کے پمپنگ اسٹیشن کو ملانے والی پائپ لائن کو دھماکے سے اڑا دیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 38 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
بحرین کی حکومت نے رواں برس فروری میں مزید 4 افراد کو پائپ لائن اڑانے کے الزام میں گرفتار کیا اور ایران پر ان افراد کی ٹریننگ اور ہتھیار فراہم کرنے کا الزام لگایا تھا، جسے تہران نے مسترد کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب سے بحرین جانے والی تیل لائن پر دھماکا، سپلائی معطل
2011 میں اٹھنے والے حکومت مخالف مظاہروں کی لہر کے بعد بحرین میں ایک قانونی ترمیم پاس کی گئی، جس کے تحت حکومت ان افراد سے شہریت چھینی جا سکتی ہے جو ریاست سے وفادار نہ ہوں جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے دعوٰی کیا گیا تھا کہ حکومت اس قانون کے ذریعے مخالفین کو نشانہ بنارہی ہے۔
خیال رہے بحرین کی جانب سے رواں برس 8 افراد کی شہریت ختم کر کے انہیں عراق بدر کیا گیا تھا۔
یہ خبر 20 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی