• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

کلبھوشن یادیو کیس: پاکستان جواب الجواب 17 جولائی تک جمع کرائے گا

شائع April 19, 2018

اسلام آباد: بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے کیس میں پاکستان کی جانب سے جواب الجواب 17 جولائی یا اس سے پہلے جمع کرائے جانے کا امکان ہے کیونکہ بھارت نے پاکستان کی جوابی یاد داشت پر پہلے ہی اپنا جواب عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں جمع کرادیا ہے۔

اس کیس کو دیکھنے والے پاکستان کے اٹارنی جنرل کے دفتر کو یہ امید ہے کہ دی ہاگ میں پاکستانی سفارتخانے میں بھارتی جواب موصول ہونے کے بعد ایک یا دو روز میں انہیں جواب کی نقل مل جائے گی۔

خیال رہے کہ 13 دسمبر 2017 کو کلبھوشن یادیو کے معاملے پر بھارت کی شکایت پر پاکستان کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں جوابی یاد داشت جمع کرائی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: کلبھوشن یادیو کیس:پاکستان نے عالمی عدالت میں جواب جمع کرادیا

واضح رہے کہ 18 مئی کو عالمی عدالت انصاف کی جانب سے عبوری حکم میں کلبھوشن یادیو کی سزا کو معطل کردیا گیا تھا، جس کے بعد پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے آئی سی جے سے بات چیت کی گئی تھی کہ پاکستانی حکومت نے عالمی عدالت کے حکم پر عمل کرنے کے لیے مختلف محکموں کو ہدایت کی۔

یاد رہے کہ ’را‘ کے لیے کام کرنے والے بھارتی نیوی کے حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادیو عرف حسین مبارک پٹیل کو پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 3 مارچ 2016 کو غیرقانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔

بھارتی جاسوس نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ کہ انہیں ’را‘ کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے منصوبہ بندی اور رابطوں کے علاوہ امن کے عمل اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جاری کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔

بعدازاں اپریل 2017 کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے کلبھوشن یادیو کو پاکستان کی جاسوسی، کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے پر سزائے موت سنانے کا اعلان کیا تھا، جس کی توثیق رواں برس 10 اپریل کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی کلبھوشن یادیو سے اہلیہ کی ملاقات کی پیش کش

اس کے بعد بھارت کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں تحریری طور پر جمع کرائی گئی درخواست میں پاکستان پر کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی نہ دینے پر ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا اور کہا تھا کہ کنونشن کے مطابق جاسوسی کے الزام میں گرفتار شخص کو رسائی سے روکا نہیں جاسکتا۔

اس کے جواب پر پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا تھا کہ قونصلر تعلقات 1963 کے ویانا کنونشن صرف قانونی طور پر آئے لوگوں پر لاگو ہوتا ہے اور یہ خفیہ آپریشن کے لوگوں پر لاگو نہیں ہوتا۔

پاکستان کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا تھا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو حاضر سروس افسر تھا اور وہ پاکستان میں جاسوسی کرنے اور ایک خصوصی مشن پر بھیجا گیا تھا۔

عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کی جانب سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ بھارت کے پاس اس بات کا کوئی جواب نہیں کہ نیوی کا ایک حاضر سروس افسر کیوں ’را‘ کے لیے کام کر رہا تھا اور وہ مسلم نام سے پاکستان کا سفر کیوں کر رہا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارتی جریدے کا کلبھوشن یادیو کے حاضر نیوی افسر ہونے کا اعتراف

پاکستان کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا تھا کہ ایک ایسا ملک جس کا دامن صاف ہو وہی عالمی عدالت انصاف سے درخواست کرسکتا ہے کہ وہ اس معاملے پر دو ممالک کے درمیان مداخلت کرے لیکن بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں اور وہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل نہیں کر رہا اور پر امن کشمیریوں پر پیلٹ گن کا استعمال کررہا۔

آئی سی جے میں پاکستان کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا تھا کہ کلبھوشن یادیو کو ایک جعلی شناخت کے ذریعے پاکستان میں بھیجا گیا اور وہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024