• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

’منگھوپیر میں بچی کے قتل پر احتجاج کا کوئی جواز نہیں تھا‘

شائع April 18, 2018

وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے کہا ہے کہ منگھوپیر میں قتل کی گئی بچی کی لاش پر سیاست کرنے کی کوشش کی گئی کیونکہ احتجاج کا جواز ہی نہیں بنتا تھا۔

کراچی میں قتل ہونے والی 7 سالہ بچی رابعہ کے اہل خانہ سے تعزیت کے لیے اورنگی ٹاؤن آمد کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات ہے کہ بچی کی لاش پر سیاست کی گئی اور مظاہرین کی جانب سے لاش کا تقدس پامال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بچی کے اہل خانہ کی جانب سے کہا گیا کہ ان کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں تھا لیکن کچھ عناصر کی جانب سے اسے سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ مظاہرین کی جانب سے ایس ایس پی غربی کو کہا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما حلیم عادل شیخ کو آنے دیں پھر بات کی جائے گی اور جب تک وہ نہیں آتے مظاہرہ ختم نہیں کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: بچی کے ’ریپ‘، قتل کے خلاف احتجاج، پولیس کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک

سہیل انور سیال نے کہا کہ مظاہرین کی جانب سے سڑک پر قبر کھودنے کی کوشش کی گئی اور ایمبولنس کو نقصان پہنچایا گیا تاکہ وہ قبرستان نہ جاسکے۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے لاش پر تماشہ کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے جبکہ ساتھ ہی کہا کہ فائرنگ سے ہلاک ہونے والے شخص کے معاملے کی بھی تحقیقات کی جارہی ہیں اور اگر اس میں کوئی بھی پولیس اہلکار ملوث ہوا تو اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔

صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مقتولہ کے دادا عبدالقادر کی شکایت پر درج کی گئی ایف آئی آر میں جن افراد کو نامزد کیا گیا، ان میں سے 2 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ ایک شخص روپوش ہے اور ایک نامعلوم ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس معاملے پر ڈی آئی جی ایڈمن کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی بنا دی گئی ہے جبکہ بچی کا ڈی این اے بھی کروایا گیا ہے، جس کی رپوٹ کا انتظار ہے، رپورٹ کے بعد جو بے گناہ ہوگا اسے چھوڑ دیا جائے گا۔

سہیل انور سیال نے مزید بتایا کہ بچی کے قتل پر سیاست کرنے والے اور شرپسندی کرنے والے 6 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جن سے اس معاملے میں مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔

لاش دفنانے جارہے تھے کہ احتجاج شروع ہوگیا، والد رابعہ

دوسری جانب 7 سالہ رابعہ کے والد بقا محمد کا کہنا تھا کہ وہ لاش کو دفنانے جارہے تھے کہ اہل علاقہ نے احتجاج شروع کردیا اور وہ نہیں جانتے کہ اس مظاہرے میں تحریک انصاف والے تھے یا کوئی اور تھا۔

انہوں نے کہا کہ اہل علاقہ کے احتجاج پر ہم نے لاش کے ہمراہ انصاف کے حصول کے لیے احتجاج کیا لیکن لاش کی حالت ٹھیک نہیں تھی اور ہم احتجاج ختم کرنا چاہتے تھے لیکن لوگوں نے کہا کہ احتجاج کرنے سے ہی انصاف ملے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: معذور لڑکی کے ساتھ ریپ کرنے والے 2 افراد کو 20 سال قید کی سزا

انہوں نے کہا کہ رابعہ کے قتل کے الزام میں جو شخص گرفتار ہیں ان میں سے رحیم بخش رشتے میں ان کے ماموں ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ انہیں چھوڑ دیا جائے لیکن دوسرے شخص فضل داد سے پولیس تفتیش کرے۔

مقتولہ کے والد نے بتایا کہ ملزم فضل داد نے بچی کو چیز دلائی تھی اور میں پولیس کو کچھ ایسے لوگوں کی نشاندہی بھی کروں گا جن سے تفتیش کرنی ہے۔

اس موقع پر مقتولہ کی والدہ نے کہا ان کی بیٹی کو بے دردی سے قتل کیا گیا، اس کا گلا گھونٹ دیا گیا، ہاتھ پیر توڑے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ رابعہ کے قاتل کو سخت سے سخت سزا دے کر انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔

بچی کا قتل

خیال رہے کہ 15 اپریل کو بلوچ پاڑہ اورنگی ٹاؤن کی رہائشی 7 سالہ رابعہ گھر سے چیز لینے گئی تھی لیکن واپس نہیں لوٹی تھی، اہل خانہ کی جانب پولیس میں ابتدائی طور پر اغواء کا مقدمہ درج کرایا گیا۔

تاہم 16 اپریل کو منگھوپیر میں جھاڑیوں سے بچی کی تشدد زدہ لاش ملی، جس کی شناخت رابعہ کے نام سے ہوئی تھی، جس کے بعد بچی کے دادا کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔

بعد ازاں گزشتہ روز بچی کے قتل کے خلاف اورنگی ٹاؤن میں ایم پی آر کالونی میں احتجاج کیا جارہا تھا، جو پر تشدد رنگ اختیار کرگیا اور مظاہرین اور پولیس کے درمیان کشیدگی شروع ہوگئی۔

مزید پڑھیں: کراچی میں لڑکی ریپ کے بعد قتل

پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی گئی تھی جبکہ مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کیا گیا تھا، اس دوران گولی لگنے سے ایک شخص ہلاک جبکہ 11 افراد زخمی ہوگئے تھے، جن میں متعدد پولیس اہلکار شامل تھے۔

اس واقعے کے بعد معاملہ مزید شدت اختیار کرگیا تھا، تاہم رینجرز نے موقع پر پہنچ کر حالات کنٹرول کیے تھے، جس کے بعد مظاہرین نے احتجاج ختم کردیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024