• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

افغانستان نے 5 ایف سی اہلکاروں کی لاشیں پاکستان کے حوالے کردیں

شائع April 17, 2018

وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی کرم ایجنسی میں افغانستان سے ہونے والے سرحد پار حملے میں فرنٹیئر کورپس ( ایف سی) کے 5 شہید اہلکاروں کی لاشوں اور دیگر زخمیوں کو افغان حکام نے کرم ایجنسی کے قبائلی عمائدین کے حوالے کردیا۔

اطلاعات کے مطابق لوئر کرم ایجنسی میں لکہ تگہ کے سرحدی علاقے میں ایف سی اہلکاروں پر افغانستان سے فائرنگ کی گئی تھی، جس میں 5 جوان شہید ہوگئے تھے جبکہ جوابی کارروائی میں 10 حملہ آور ہلاک ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: کرم ایجنسی: دہشت گردوں کے حملے میں شہید اہلکاروں کی تعداد 5 ہوگئی

اس حوالے سے ایم این اے ساجد حسین طوری کی سربراہی میں مقامی قبائلی عمائدین کے وفد نے افغانستان کے زازی قبیلے کے بزرگوں سے مذاکرات کیے۔

اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے افغان فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ایف سی اہلکاروں کی شہادت کی تصدیق کی اور بتایا کہ 12 مزید اہلکار زخمی ہوئے ہیں، جنہیں تھل چھاؤنی کے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

دوسری جانب پاکستان اور افغانستان کے فوجی حکام نے جنگ بندی پر عمل کے لیے سرحد کے قریب فلیگ میٹنگ بھی کی، جس کے بعد سرحد پر پاکستانی فوجیوں کے شانہ بشانہ لڑنے کے لیے تیار مسلح قبائلیوں کو سرحد سے واپس بلا لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کرم ایجنسی: دہشت گردوں کا سرحد پار سے حملہ، 2 سیکیورٹی اہکار شہید

خیال رہے کہ اتوار کو شروع ہونے والی اس فائرنگ کے بعد ایف سی کی حمایت میں سیکڑوں قبائلی بھاری ہتھیاروں کے ساتھ لکہ تگہ چوکی اور ملحقہ علاقوں میں پہنچے تھے جبکہ افغان سرحد پر بھی مسلح قبائلی فورسز کی حمایت میں نکل آئے تھے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ فلیگ میٹنگ کے بعد طوری اور زازی قبیلوں کی جانب سے سرحد پر پیدا ہونے والی کشیدگی کو دور کرنے کے لیے جرگہ بھی منعقد ہوا تھا اور اس کا انعقاد کرم ایجنسی کے گاؤں مالی خیل کے قریب ہوا تھا، جس میں پولیٹیکل ایجنٹ بصیر خان نے بھی شرکت کی تھی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہا افغان حکام کی جانب سے اپنے پاکستانی ہم منصب سے کہا گیا تھا کہ وہ حد بندی کی لائن کے 5 میٹر اندر باڑ لگائیں۔

مزید پڑھیں: کرم ایجنسی: بارودی سرنگ کے دھماکے میں 6 افراد ہلاک

خیال رہے کہ اربوں روپے کے سرحدی انتظامات کے حوالے سے ہونے والی منصوبہ بندی کے تحت گزشتہ برس پاکستان نے سرحد پر باڑ لگانے کا آغاز کیا تھا اور اس کا مقصد سرحد پر غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنا تھا، تاہم افغان حکومت کی جانب سے اس منصوبے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

یہ بھی واضح رہے کہ کرم ایجنسی کی سرحد ایک مکمل حد بندی کے ساتھ ہے اور دونوں ممالک کے درمیان اس پر کوئی تنازع نہیں۔


یہ خبر 17 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024