سپریم کورٹ کا وقار بڑھنے کے بجائے مزید کم ہوگیا، جاوید ہاشمی
ملتان: سینئر سیاست دان جاوید ہاشمی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کو آرٹیکل 62 (ون)(ایف) کے تحت نااہلی کی مدت کے فیصلے کو پارلیمنٹ بھیجنا چاہیے تھا، اس فیصلے سے سپریم کورٹ کا معیار بڑھنے کے بجائے مزید کم ہوگیا۔
ملتان میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ یہ جنوبی پنجاب میں نئے صوبے کے قیام کا بہترین وقت ہے، اور اسے آئندہ انتخابات سے قبل وجود میں آجانا چاہیے۔
مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے نواز شریف کی سیاست پر کوئی فرق نہیں پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر سیاست دانوں کو قتل بھی کردیا جائے، تو وہ تب بھی زندہ رہتے ہیں‘۔
مزید پڑھیں: نواز شریف اور جہانگیر ترین تاحیات نااہل قرار
جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ ایک سیاست دان کو لیڈر بننے میں دہائیاں لگ جاتی ہیں، لیکن انہیں سزائے موت دے کر یا ایک قلم سے بغیر وقت لگائے نکال دیا جاتا ہے۔
آئین کے آرٹیکل 62 (ون)(ایف) کی مخالفت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلے سپریم کورٹ کو متنازع بنادیں گے، کیونکہ ہر عام و خاص اس فیصلے کو غلط قرار دے رہے ہیں جس کی وجہ سے عدالتِ عظمیٰ کا وقار بڑھنے کے بجائے مزید کم ہوگیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی سیاست جاری رہے گی۔
نئے صوبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ اس وقت قومی اسمبلی کے سیشنز جاری ہیں اور اس دوران ملک کی 3 بڑی جماعتوں کو جو نئے صوبے کی حامی ہیں، ایک مسودہ قومی اسمبلی میں لانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے فیصلے نے ’نئے پاکستان‘ کی راہ ہموار کردی، عمران خان
جاوید ہاشمی کے مطابق نئے صوبے کا مسئلہ اب حل نہیں ہوگا، اور پانچویں صوبے کو بننا ہوگا اور یہ چند دنوں میں بھی ممکن ہے۔
انہوں نے خبر دار کیا کہ اگر جنوبی پنجاب میں صوبے کا قیام عمل میں نہیں آیا تو پھر تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے نئے صوبے کے قیام کے معاملے میں جنوبی پنجاب کے لوگوں کو بیوقوف بنایا گیا۔
جاوید ہاشمی نے کہا کہ نئے صوبے کے قیام کے سلسلے میں بات چیت کے لیے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی کے گھر جاؤں گا اور وہ میری حمایت کریں گے‘۔
مزید پڑھیں: صوبہ بہاولپور و جنوبی پنجاب کیلئے اپوزیشن نے ساتھ نہیں دیا، اویس لغاری
ان کا کہنا تھا کہ اگر انہیں مدعو کیا گیا تو وہ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ (جے پی ایس ایم) کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ تاثر سامنے آرہا ہے کہ اس عمل کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ ہے، تو اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اچھے کام بھی کرتی ہے‘۔
یہ خبر 14 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
تبصرے (1) بند ہیں