مستقبل کے لیے متبادل توانائی کا حصول ناگزیر
اسلام آبا: انٹرنیشنل رینیویبل انرجی ایجنسی (آئی آر ای این اے) کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ توانائی حاصل کرنے کے ذرائع کی صورتحال اور طلب کے باعث پاکستان میں متبادل توانائی کی بہترین صلاحیت موجود ہے لیکن اس توانائی کا حصول حکومتی اہداف میں شامل نہیں۔
ابو ظہبی سے تعلق رکھنے والی ایجنسی نے پاکستان کے شعبہ توانائی کا جامع تجزیہ کرنے کے بعد کہا کہ پاکستان میں سستی اور متبادل توانائی کے فروغ کے لیے سرمایہ کاروں کو سیاسی طور پر مطمئن کرنے کی ضرورت ہے اور توانائی کے شعبے کو بہتر بنانے کے لیے تجاویز بھی پیش کیں۔
رینیویبل ریڈنیس اسسمنٹ کے مطابق اس سلسلے میں مخصوص اقدامات اٹھا کر واضح اہداف مقرر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بہتر میعار اور قوانین کے مطابق متبادل توانائی حاصل کی جائے۔
مزید پڑھیں: شمسی توانائی کا استعمال کوئی پرویز ہودبھائی سے سیکھے
آئی آر ای این اے کی رپورٹ کے مطابق متبادل توانائی کے معیار، حصول اور تقسیم کے مضبوط اہداف مقرر کرنے کیے پارلیمنٹ سے ایک ایکٹ منظور کرایا جائے تاکہ سرمایہ کاروں کو اس بات کا اطمینان ہو کہ بدلتی سیاسی صورتحال میں وہ متاثر نہیں ہوں گے۔
واضح رہے پاکستان میں وسیع پیمانے پر پانی سے بنائی گئی بجلی متبادل توانائی کے طور پر عرصے سے استعمال کی جارہی ہے، ان گرڈ اسٹیشنز سے 7.1 گیگا واٹ بجلی حاصل کی جاسکتی ہے، جو ملکی پیداوار کا ایک تہائی حصہ ہے جبکہ آئی آر ای این اے کے تجزیے کے مطابق ملک میں معاشی اور تکنیکی طور پر 60 گیگا واٹ بجلی بنانے کی صلاحیت موجود ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ سندھ اور بلوچستان کے علاقوں میں پن چکی سے 50 گیگا واٹ توانائی حاصل کی جاسکتی ہے اس کے ساتھ ساتھ ہر سال پیدا ہونے والے ڈھائی کروڑ ٹن صنعتی اور ذرعی فضلے کو بھی توانائی کے حصول کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 200 کھرب روپے سے دنیا کا سب سے بڑا سولر فارم
آئی آر ای این اے کے ڈائریکٹر جنرل عدنان امین نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان میں توانائی کی طلب میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے، اور ’پاکستان کے پاس سورج کی روشنی، پانی اور ہوا سے بجلی بنانے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہیں، جو سستی بھی ہے‘۔
ان کا کہا تھا کہ ’اس سے توانائی کی بہتر فراہمی سے روزگار میں اضافہ ہوگا جبکہ ملک میں استحکام آئے گا اور پاکستان توانائی کے شعبے میں خود کفیل ہوجائے گا‘۔
توانائی کے وفاقی وزیر اویس احمد خان لغاری نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ 2013 کے مقابلے میں سال 2018 میں پاکستان میں توانائی کے شعبے میں متبادل توانائی کی صلاحیت 0.2 فیصد سے بڑھ کر 5.2 فیصد ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں: چھوٹے بجلی گھروں کا مستقبل کیا ہوگا؟
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے متبادل توانائی کے مسلسل بڑھتی ہوئی طلب کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جس میں پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانا، سرمایہ کاری کا فروغ اور قوانین میں اصلاحات شامل ہیں۔
یہ خبر 13 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی